اسرائیل: فلسطینی علاقوں کا قبضہ چھوڑنے کی ڈیڈلائن کا آج آخری دن
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اپنی غیرقانونی موجودگی ختم کرنے کے لیے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کی مشاورتی رائے پر عملدرآمد کے لیے دی جانے والی ڈیڈ لائن آج ختم ہو رہی ہے۔
مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے کہا ہے کہ مقررہ تاریخ تک عدالتی رائے پر عمل ہونے کے بجائے مزید قتل عام، شہری تنصیبات کی تباہی، فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی اور ان کے علاقوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کی کارروائیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
دفتر نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھائیں اور اسرائیل پر دباؤ ڈالیں کہ وہ فلسطینی علاقوں کا قبضہ فوری اور مکمل طور پر چھوڑ دے۔
(جاری ہے)
عالمی عدالت انصاف کی رائے'آئی سی جے' نے گزشتہ سال جولائی میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی درخواست پر اپنی قانونی مشاورتی رائے دیتے ہوئے کہا تھا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی موجودگی غیرقانونی ہے جس کا جلد از جلد خاتمہ کرنا اس کی ذمہ داری ہے۔
جنرل اسمبلی نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقے بشمول مشرقی یروشلم میں اسرائیل کی پالیسیوں اور افعال کے قانونی نتائج کے حوالے سے مشاورتی رائے جاری کرے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فلسطینی علاقوں مقبوضہ فلسطینی
پڑھیں:
غزہ کی امداد روکنے کیلئے "بنی اسرائیل" والے بہانے
قابض صیہونی رژیم غزہ میں انسانی امداد کو پہنچنے سے روکنے کیلئے بین الاقوامی اداروں کے سامنے جھوٹے بہانے تراش رہی ہے جبکہ یہ امر امدادی تنظیموں کیجانب سے احتجاج کا سبب بنا ہے اسلام ٹائمز۔ قابض و سفاک اسرائیلی رژیم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انسانی ہمدردی کی 40 بین الاقوامی تنظیموں نے تاکید کی ہے کہ قابض صیہونی رژیم غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل میں اب بھی رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔ انسانی ہمدردی کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم نے انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے، خاص طور پر بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کے لئے "رجسٹریشن کا نیا نظام" بنایا ہے کہ جس کی وجہ سے غزہ کی پٹی سے باہر کی دسیوں ملین ڈالر کی امداد کو مختلف حیلوں بہانوں سے "ضبط" کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز، آکسفیم اور نارویجین ریفیوجی کونسل جیسی بین الاقوامی تنظیموں کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیلی رژیم نے جنگ بندی کے پہلے 12 دنوں میں امداد کی ترسیل سے متعلق 99 فیصد درخواستوں کو مسترد کیا ہے جس کے باعث ناروے کی پناہ گزین کونسل کی تقریباً تمام درخواستیں ہی مسترد کر دی گئیں۔ اس بارے نارویجن ریفیوجی کونسل کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ اس تنظیم کو تعطل کا شکار بنا دیا گیا ہے کیونکہ جب بھی وہ غزہ میں امداد کی ترسیل کے لئے درخواست دائر کرتی ہے تو قابض صہیونی کہتے ہیں کہ اس تنظیم کی رجسٹریشن کا "جائزہ" لیا جا رہا ہے اور اس وقت تک اسے غزہ میں کوئی سامان لے جانے کی اجازت نہیں۔ دوسری جانب غاصب صیہونی رژیم نے بھی اپنے جرائم کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان تنظیموں کو امداد فراہم کرنے کی اجازت نہیں اور اسی وجہ سے اب تک ان تنظیموں کی تین چوتھائی درخواستیں بھی مسترد کی گئی ہیں۔ گذشتہ مارچ میں، قابض صیہونی رژیم نے نئے قوانین نافذ کئے تھے کہ جن کے تحت غزہ اور مغربی کنارے میں فعال انسانی ہمدردی کی تنظیموں کو دوبارہ سے رجسٹر کروانے کی ضرورت ہے۔ قابض اسرائیلی حکام کے مطابق یہ رجسٹریشن جاری سال کے اختتام سے قبل کروانا ضروری ہے بصورت دیگر ان تنظیموں کا "لائسنس" منسوخ کر دیا جائے گا۔
ادھر فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی - انروا (UNRWA) نے بھی اعلان کیا ہے کہ 10 لاکھ افراد کے لئے سردیوں کا گرمائشی سامان ابھی تک گوداموں میں رکھا ہوا ہے کیونکہ اسرائیل اسے غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کی اجازت تاحال نہیں دے رہا۔