علی امین گنڈاپور کے خلاف شراب برآمدگی کیس 9 سال بعد بھی حل نہ ہوسکا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, July 2025 GMT
اسلام آباد(صغیر چوہدری )وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف اسلحہ اور شراب برآمدگی کیس 9 سال بعد بھی حل نہ ہوسکا۔ علی امین گنڈہ پور کی فرمائش پر وڈیو لنک کے ذریعے بھی بیان قلمبند نا ہوسکا ۔ مقامی عدالت نے علی امین گنڈہ پر کے وارنٹ گرفتاری بحال رکھتے ہوئے دوبارہ طلب کرلیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن نے سماعت کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت وکیل صفائی نے عدالت سے استدعا کی کہ علی امین گنڈہ سرکاری امور کی انجام دہی کے سلسلے میں مصروفیت کے باعث حاضر نہیں ہوسکتے ۔ انکا زیر دفعہ 342 کا بیان وڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کیا جائے ۔ لیکن انٹرنیٹ میں خرابی کے باعث وزیر اعلی کا بیان قلمبند نا ہوسکا حس پر عدالت نے علی امین گنڈہ پور کے وارنٹ گرفتاری بحال رکھتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔ عدالتی آرڈر کے مطابق کیس آج سماعت کے لیے مقرر تھا، علی امین گنڈاپور کا 342 بیان ریکارڈ کرنا تھا علی امین گنڈاپور کو عدالت حاضری کےلیےشوکاز نوٹس جاری کیاگیاتھا لیکن وکیل صفائی نےکہا علی امین گنڈاپور سرکاری کام کے باعث مصروف ہیں خیبرپختونخوا میں بارش کے باعث وزیراعلی کی مصروفیات بتائی گئیں،علی امین گنڈاپور کا زیر دفعہ 342 کا بیان ویڈیو لنک کے زریعے ریکارڈ کروانے کے لیے تیار ہیں،3 بجے کیس کی سماعت جب دوبارہ شروع ہوئی تو وکیل صفائی عدالت میں پیش ہوئےوکیل صفائی نے ملزم کے نمبر اور زوم لنک عدالت کو مہیہ کیا،عدالتی اسٹاف نے کوشش کی لیکن انٹرنیٹ کنکشن نہیں بن پایا۔عدالت نے اپنے آرڈر میں مزید کہا کہ وکیل صفائی کی جانب سے آن لائن بیان قلمبند کروانے کے بیان سے معلوم ہوتا ہے علی امین گنڈاپور بیان ریکارڈ کروانا چاہتے ہیں جبکہ وکیل صفائی نے یقین دہانی کروائی ہے کہ آیندہ سماعت پر علی امین گنڈاپور 342 کا بیان قلمبند کروائیں گے،علی امین گنڈاپور کو 342 کا بیان قلمبند کروانے کے لیے ایک اور موقع فراہم کیاجاتاہے عدالتی آرڈر میں انہیں سہولت دی گئی ہے کہ علی امین گنڈاپور اپنا بیان وڈیولنک یا ذاتی حثیت میں پیش،ہوکر بیان ریکارڈ کروا سکتے ہیں،تاہم عدالتی حکم نامے کے مطابق علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے گئے ہیں،یہ بھی کہا گیا ہے کہ علی امین گنڈاپور شوکاز نوٹس کا جواب جمع کروائیں،واضح رہے کہ اکتوبر 2016 میں علی امین گنڈہ پور کی گاڑی سے ولایتی شراب کی بوتل۔ 5 کلاشنکوف۔گولیاں ۔3 بلٹ پروف جیکٹس اور آنسو گیس کے شیل برآمد ہوئے تھے تاہم علی امین گنڈہ پور گاڑی چھوڑ کر موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے اور بعد میں انکی طرف سے موقف سامنے آیا تھا کہ اسلحہ لائسنس یافتہ تھا جبکہ بوتل میں شراب نہیں بلکہ دیسی شہد تھا اس،وقت علی امین گنڈہ پور صوبائی ریونیو تھے بعد میں پولیس نے تمام اشیا قبضے میں لے کر مقدمہ درج کیا تھا ۔عدالت نے علی امین گنڈاپور کے خلاف کیس کی سماعت 24 جولائی تک ملتوی کردی ہے اور عدالت نے اپنے واضح کیا ہے کہ اگر وہ پیش ہو کر بیان ریکارڈ کروا لیں تو زیادہ اچھا ہے اور عدالت نے یہ بھی کہا کہ علی امین گنڈاپور تو وزیراعلی ہیں، انکے لیے پیش ہونا کیا مسلہ ہوسکتاہے ۔عدالت نے علی امین کو 9 سوالوں کے جواب دینے کا بھی حکم دے رکھا ہے
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور کے عدالت نے علی امین وکیل صفائی نے کہ علی امین کے باعث پور کے کے لیے
پڑھیں:
ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد
اسلام آباد:ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے دائر کی گئیں کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں عدالت نے مسترد کردیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ کمپٹیشن کمیشن کو ٹیلی کام سمیت تمام شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے۔
واضح رہے کہ کمپٹیشن کمیشن نے گمراہ کن مارکیٹنگ پر ٹیلی کام کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کیے تھے۔ یہ شوکاز نوٹسز پری پیڈ کارڈز پر اضافی فیس ’’سروس مینٹیننس‘‘ فیس پر کیے گئے تھے جب کہ ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء سے نوٹس پر اسٹے حاصل کر رکھا تھا ۔
موبائل کمپنیوں کے ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ پیکیجز کو گمراہ کن مارکیٹنگ قرار دیا گیا تھا۔
پی ٹی سی ایل نے فکسڈ لوکل لوپ سروسز میں امتیازی قیمتوں پر انکوائری پر اسٹے لیا تھا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کے قانون کا دائرہ اختیار معیشت کے تمام شعبوں تک ہے۔ ریگولیٹری ادارے بھی کمپٹیشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں آ سکتے ہیں۔ عدالت نے ٹیلی کام کمپنیوں کی ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر مسترد کردیں۔