ایران کا امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات کا چھٹا دور منسوخ کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران نے اسرائیلی حملوں کے بعد امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات کا اگلے دور منسوخ کر دیا۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے تصدیق کی ہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات کا اگلا دور عمان میں اتوار کو ہونا تھا، وہ منسوخ کر دیا گیا ہے۔ عمان نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ مذاکرات اب نہیں ہوں گے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق سوال پوچھایا گیا کہ کیا اتوار کی بات چیت منسوخ ہو گئی ہے؟ جس پر ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جی ہاں۔
واضح رہے کہ آج صبح ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر امریکا کے ساتھ مذاکرات ’بے معنی‘ ہو گئے، واشنگٹن اسرائیلی جارحیت کی حمایت کر رہا ہے۔
امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کے چھٹے دور کا انعقاد اتوار کو مسقط میں ہونا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جوہری مذاکرات امریکا کے
پڑھیں:
یورینیم افزودگی روکیں گےنہ میزائل پروگرام پر مذاکرات کریں گے: ایران کا دوٹوک جواب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران : ایران نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ یورینیم کی افزودگی کو روکیں گے اور نہ ہی اپنے میزائل پروگرام پر کوئی مذاکرات کریں گے۔
ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے کوئی نیا حملہ کیا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
ایران انٹرنیشنل کے مطابق عباس عراقچی نے الجزیرہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران نے جون میں اسرائیل کے ساتھ ہونے والی جنگ کو مؤثر انداز میں سنبھالا اور اسے خطے میں پھیلنے سے روکا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کسی بھی نئی جارحیت کے لیے مکمل طور پر تیار ہے اور اگر لڑائی دوبارہ شروع ہوئی تو اسرائیل کو ایک اور شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عراقچی نے تصدیق کی کہ جنگ کے دوران ایرانی جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچا، تاہم یورینیم افزودگی کی ٹیکنالوجی محفوظ ہے اور جوہری مواد تاحال ان بمباری زدہ مراکز میں موجود ہے۔
ایرانی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ تہران مغربی دباؤ قبول نہیں کرے گا، البتہ وہ واشنگٹن کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہے تاکہ اپنے جوہری پروگرام پر ایک منصفانہ معاہدہ طے کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایران بین الاقوامی خدشات کا ازالہ کرنے کے لیے تیار ہے لیکن حملے کے بعد کسی قسم کی رعایت نہیں دے گا۔