سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بے نتیجہ، امریکا کا اسرائیل کی حمایت کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بے نتیجہ، امریکا کا اسرائیل کی حمایت کا اعتراف WhatsAppFacebookTwitter 0 14 June, 2025 سب نیوز
نیویارک (آئی پی ایس) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ پر بلایا گیا ہنگامی اجلاس کسی واضح نتیجے کے بغیر ختم ہوگیا، امریکا، ایران اور دیگر ممالک کے نمائندوں نے اپنی پوزیشن واضح کی تاہم عالمی ادارہ کوئی متفقہ لائحہ عمل اختیار کرنے میں ناکام رہا۔
اسرائیلی حملے کی مذمت، ایران کو دفاع کا حق حاصل ہے: پاکستان
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، پاکستان ایران پر اسرائیل کے غیرقانونی حملے کی مذمت کرتا ہے۔
پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ پاکستان ایران کے خلاف اسرائیل کی بلاجواز اور ناجائز جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے اور پاکستان ایران کے برادر عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے، ہم ان گھناؤنے حملوں کے نتیجے میں ہونے والے جانی اور مالی نقصان پر اپنی ہمدردی اور تعزیت پیش کرتے ہیں۔
عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حملے امن، سلامتی اور استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں اور اسرائیل کی جانب سے خودمختاری کی مسلسل خلاف ورزیاں معمول بنتی جا رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران پر اسرائیلی حملے تل ابیب کے غیر ذمہ دارانہ طرز عمل کے ایک خطرناک نمونے کی پیروی کرتے ہیں، جن کی نشاندہی غزہ میں جاری فوجی کارروائیوں اور شام، لبنان اور یمن میں بار بار سرحد پار سے کیے جانے والے حملوں سے ہوتی ہے، جو بین الاقوامی اصولوں کی مسلسل اور جان بوجھ کر نظر انداز کیے جانے کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
اسرائیل نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے: ایران
ایرانی مندوب عامر سعید نے سلامتی کونسل میں اسرائیلی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے ایران کی خودمختاری پر حملہ کر کے جنیوا کنونشن اور عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی کی ہے، اسرائیل خطے میں مسلسل اشتعال انگیزی پھیلا کر امن کو سبوتاژ کر رہا ہے۔
سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایران کی طرف سے واضح کیا گیا کہ اگر اقوام متحدہ نے اسرائیل کو نہ روکا تو مشرق وسطیٰ ایک نہ ختم ہونے والی جنگ کی دلدل میں دھنس جائے گا۔
اسرائیل کے دفاع کے ساتھ کھڑے ہیں: امریکا
امریکی مندوب نے اعتراف کیا کہ امریکا اسرائیل کے ایران پر حملے سے قبل آگاہ تھا تاہم انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ ان حملوں میں امریکی فورسز شامل نہیں تھیں، واشنگٹن حکومت ایران کو جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دے گی، ہم اسرائیل کے دفاع کے ساتھ کھڑے ہیں لیکن کشیدگی میں کمی کو بھی ترجیح دیتے ہیں۔
اسرائیل نے ریڈ لائن عبور کر لی: چین
سلامتی کونسل کے اجلاس میں چینی مستقل مندوب فو کانگ نے اسرائیل کے ایران پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملے ایران کی سلامتی خودمختاری کی خلاف ورزی ہیں اور چین کو اسرائیلی پر خطر حملوں کے حوالے سے گہری تشویش ہے، کیونکہ ان حملوں کے نتائج اسرائیل کو بھی بھگتنا ہوگا۔
چینی مستقل مندوب نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کشیدگی میں اضافہ کسی فریق کے حق میں نہیں جاتا، ہم مطالبہ کرتے ہیں اسرائیل خطرات سے بھرے اس فوجی ایکشن کو فوری بند کرے اور مزید کشیدگی کو بڑھانے سے گریز کیا جائے۔
چینی سفیر نے کہا کہ اسرائیل نے ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنا کر ایک اور ریڈ لائن عبور کر لی، دونوں ممالک کے درمیان جنگ کو مزید پھیلنے سے روکنا ہو گا، اسرائیلی اقدامات خطرناک نتائج کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتے ہیں، ایران کی خودمختاری اور سلامتی پر اسرائیلی حملہ عالمی امن کے لیے خطرہ ہے۔
اسرائیل کے حملوں کا کوئی جواز نہیں: روس
سلامتی کونسل میں روس کے ایلچی نے بھی کہا ہے کہ ایران پر اسرائیل کے حملوں کا کوئی جواز نہیں، اشتعال انگیزی کی حمایت نہیں کی جا سکتی،جنگ کسی کے مفاد میں نہیں۔
روسی ایلچی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جارحانہ اقدامات کو قبول کرنا عالمی امن کے لے سنگین خطرہ ہے، عالمی برادری اشتعال انگیزی کے ساتھ کھڑی نہیں ہو سکتی، کشیدگی کم کرنے کیلئے روس سفارتی کوششوں کی حمایت کرے گا۔
اقوام متحدہ کی ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کی مذمت
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایران کے جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے نہایت تشویشناک ہیں، یہ حملے مشرق وسطیٰ کو ایک اور تباہ کن جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ خطہ مزید تصادم کا متحمل نہیں ہو سکتا، اسرائیل اور ایران فوری طور پر تصادم سے گریز کریں اور سفارتکاری کو موقع دیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمسلم دنیا پر مربوط جارحیت اسرائیل نے امریکی صحافی کو ایرانی حملے کی رپورٹنگ سے روک دیا ایران نے مزید دو فوجی کمانڈرز کی شہادت کی تصدیق کردی اسرائیل کو بھاگنے نہیں دیں گے، اختتام ہم لکھیں گے، ایرانی سپریم لیڈر آج اگر مسلم دنیا متحد نہ ہوئی تو سب کی باری آجائے گی، خواجہ آصف اسرائیل نے ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی، نتائج بھگتنا ہوں گے: چین، روس ایرانی میزائل حملوں میں اسرائیلی فوجی ہیڈکوارٹر ملیامیٹCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل اسرائیل کی کی حمایت
پڑھیں:
قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد مسئلہ فلسطین کو دفن کرنے کی کوششں کی جا رہی ہے، مسعود خان
امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اور اقوام متحدہ میں سابق مستقل مندوب مسعود خان نے کہا ہے کہ قطر پر اسرائیل کے حملے کے بعد ایسا تأثر سامنے آ رہا ہے کہ کچھ لوگ نادانستہ اور کچھ لوگ شعوری طور پر مسئلہ فلسطین کو دفن کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
مشرقِ وسطیٰ میں کشیدہ صورتحال کے حوالے سے ’وی نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ غزہ کے معاملے پر اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کا جو اجلاس ہوا اُس میں کہا گیا کہ غزہ کی گورننس میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔ اگر فلسطین کے ملٹری ونگ حماس کو آپ ختم کر دیں گے تو فلسطین کی کوئی دفاعی قوّت نہیں رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: عرب اسلامی ہنگامی اجلاس: ’گریٹر اسرائیل‘ کا منصوبہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بنتا جارہا ہے: امیر قطر
انہوں نے کہاکہ غزہ اور مغربی کنارے کے درمیان یہودی بستیاں آباد ہیں۔ اب نیا منصوبہ یہ ہے کہ غزہ کو خالی کروا کر وہاں یہودی بستیاں آباد کی جائیں۔ اگر آپ سیاسی اور جغرافیائی اعتبار سے دیکھیں تو ظاہر ہوتا ہے کہ مسئلہ فلسطین اور ریاستِ فلسطین کو دفن کیا جا رہا ہے۔
’مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال میں پاکستان کا کردار قابلِ ستائش ہے‘
سفارتکار مسعود خان نے کہاکہ مشرقِ وسطیٰ کے حوالے سے پاکستان کا کردار قابلِ ستائش رہا ہے اور ایران اسرائیل جنگ کے تناظر میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی اس کی تعریف کی ہے۔ پاکستان نے سفارتکاری سے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرکے ہوش مندی اور حکمت کا ثبوت دیا۔
قطر پر حملے سے امریکا کیسے لاعلم تھا؟قطر پر اسرائیلی حملے کے تناظر میں بات کرتے ہوئے مسعود خان نے کہا کہ یہاں یہ سوال اہم ہے کہ امریکا اِس حملے سے کیسے لاعلم تھا جبکہ امریکا اور اسرائیل دونوں اسٹریٹجک پارٹنر ہیں۔ دونوں ملکوں کی خفیہ ایجنسیاں، یعنی موساد اور سی آئی اے ایک دوسرے پر نظر رکھتی ہیں۔
’وہ خطے کے باقی ممالک پر نظر تو رکھتے ہی ہیں لیکن ایک دوسرے پر بھی نظر رکھتے ہیں۔ لہٰذا یہ قرین قیاس نہیں ہے کہ اسرائیل کی جانب سے قطر پر حملے کا امریکا کو چند منٹ پہلے پتا چلا۔‘
انہوں نے کہاکہ یہ حملہ عالم اِسلام کے لیے بالعموم اور عالمِ عرب کے لئے بالخصوص خطرے کی گھنٹی ہے۔ اب ہماری آنکھوں کے سامنے ایک نیا عالمی نظام تشکیل پا رہا ہے۔ عرب ممالک غزہ اور فلسطین کے معاملے پر بہت محتاط تھے کہ ایک خاص حد سے آگے نہ جائیں کیوں کہ امریکا اُن کی سیکیورٹی کا ضامن تھا۔ لیکن اِس حملے سے جو صورتحال میں بدلاؤ آیا ہے اُس سے لگتا ہے کہ اب اِس خطے میں کوئی قانون نہیں ہوگا۔
کیا عرب ممالک مزاحمت کر سکتے ہیں؟اس حوالے سے بات کرتے ہوئے مسعود خان نے کہا کہ خلیجی ممالک نے 80 کی دہائی میں کوشش کی تھی کہ ہمارے پاس کوئی دفاعی قوّت ہونی چاہیے اور اِس مرتبہ پھر اُنہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ہمارا کوئی مشترکہ دفاعی نظام ہونا چاہیے لیکن یہ امریکا کے اِس قدر تابع ہیں کہ یہ ایسا کر نہیں پائیں گے، یہ فیصلہ کرنا اُن کے لئے مُشکل ہو گا۔
انہوں نے کہاکہ اِس پر یہ روس اور چین کی طرف دیکھیں گے۔ ان دونوں ملکوں کے ساتھ خلیجی ریاستوں کے معاشی تعلقات تو ہیں لیکن دفاعی تعلقات نہیں۔ اب وہ دیکھیں گے کہ امریکا اگر اُن کو سیکیورٹی مہیّا نہیں کرتا تو اُن کے پاس کیا آپشن ہیں۔
مسعود خان نے کہاکہ یہ خلیجی ممالک کوئی عام ریاستیں نہیں، یہ ہزاروں ارب ڈالر کی دولت رکھنے والے ممالک ہیں۔ انہوں نے تین ٹریلین ڈالر کے ساورن ویلتھ فنڈ کے ذریعے امریکا میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ امریکا ہر سال اِن مُلکوں کو سینکڑوں ارب ڈالر کا اسلحہ بیچتا ہے لیکن اُسے جان بوجھ کر اسرائیل کی استعداد سے کم رکھا جاتا ہے۔
’اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا گریٹر اسرائیل کے لیے آیا خلیجی ممالک کو مکمل تباہ کیا جائے گا یا پھر اِن کی سیکیورٹی کے لیے کوئی نیا انتظام کیا جائے گا۔‘
’شہباز ٹرمپ ممکنہ ملاقات کا ایجنڈا ٹرمپ جنرل عاصم ملاقات سے اوپر نہیں جا سکتا‘وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ممکنہ ملاقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے مسعود خان نے کہاکہ اِس ملاقات کا ایجنڈا 18 جون کو صدر ٹرمپ اور آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کے درمیان ملاقات کے ایجنڈے سے اوپر نہیں جا سکتا۔
انہوں نے کہاکہ وہ بڑا جامع ایجنڈا تھا اور اُس کو حتمی شکل اسحاق ڈار اور امریکی سیکریٹری آف سٹیٹ مارکو روبیو کے درمیان ملاقات میں دے دی گئی تھی اور اُس کے تناظر میں پاکستان کے بارے میں کچھ اچھے فیصلے بھی ہو سکتے ہیں۔
مسعود خان نے کہاکہ اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے قطر پر حملے کے لیے امریکا کے اُسامہ بن لادن کے خلاف پاکستان میں آپریشن کو جواز بنانا سراسر غلط تھا۔ اُسامہ بن لادن کوئی امریکا کے کہنے پر مذاکرات تو نہیں کر رہا تھا۔
’حماس رہنما خلیل الحیہ قطر میں امریکا کی منشا سے مذاکرات کے لئے آیا تھا، قطر نے بُلایا تھا اور اُس کے ہاتھ میں وہ پرچہ دیا تھا جو امریکا نے دیا تھا کہ یہ شرائط امریکا و اسرائیل دونوں کی طرف سے ہیں۔‘
قطر پر حملے کے بعد پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کے فوراً دورے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مسعود خان نے کہاکہ قطر کے ساتھ ہمارے بہت اچھے تعلقات ہیں وہاں ہمارے بہت سارے پاکستانی کام بھی کرتے ہیں اور بڑے اعلیٰ عہدوں پر بھی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اِس کے علاوہ قطر خطے کا مرکز ہے۔ وہ مشرق مغرب کے درمیان، شمال اور جنوب کے درمیان رابطے کا کام کرتا ہے۔ لہٰذا حملے کے فوراً بعد وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ ایک اہم فیصلہ تھا۔ وہ گئے اور قطر کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ وہ اِسلامی ملک ہے اور ہر مشکل گھڑی میں اُنہوں نے پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عرب اسلامی اجلاس: مسلم ممالک نے قطر کو اسرائیل کے خلاف جوابی اقدامات کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرادی
’پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی کے پیچھے بھارت ہے‘پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں بڑی رکاوٹ دہشت گردی ہے۔ گزشتہ برس دہشتگردی میں 4 ہزار لوگ مارے گئے جو کوئی چھوٹی تعداد نہیں۔
اُنہوں نے کہاکہ ملا ہیبت اللہ کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں لیکن اِس کے باوجود افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوتی ہے اور ان دہشتگردوں کو بھارت کی حمایت حاصل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews سابق سفارتکار سابق صدر آزاد کشمیر قطر پر اسرائیلی حملہ گریٹر اسرائیل مسئلہ فلسطین مسعود خان وی نیوز