روس کا ایران کیخلاف اور امریکہ کا یوکرین کیخلاف جنگ ختم کرنے پر زور
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
کریملن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دونوں صدور نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ان کے ذاتی تعلقات اتنے مضبوط ہیں کہ وہ سنجیدہ مسائل پر بھی کاروباری انداز میں گفتگو کر سکتے ہیں، چاہے وہ مسائل دو طرفہ ہوں یا عالمی۔ اسلام ٹائمز۔ روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے جس میں انہوں نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی۔ غیر ملکی خبررساں ادارے روسی صدر نے ہفتے کے روز امریکی صدر 50 منٹ طویل ٹیلی فونک گفتگو کی، جس میں اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ اس دوران، ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادی میر پیوٹن نے اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کے لیے کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
کریملن کے ترجمان یوری اوشاکوف نے بتایا کہ پیوٹن نے ایران کے خلاف اسرائیلی فوجی کارروائی کی مذمت کی اور صورتحال کے مزید بگڑنے کے خطرات پر تشویش کا اظہار کیا۔ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا سائٹ ’ٹروتھ سوشل‘ پر بتایا کہ گفتگو کا زیادہ تر حصہ مشرق وسطیٰ کے مسائل پر مرکوز رہا، تاہم انہوں نے پیوٹن سے کہا کہ روس کو یوکرین میں جنگ ختم کرنی چاہیے۔
بعد ازاں، یوری اوشاکوف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ولادی میر پیوٹن نے ایران کے خلاف اسرائیلی فوجی آپریشن کی مذمت کی اور تنازع کے ممکنہ پھیلاؤ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تنازع کے مشرق وسطیٰ میں ناقابلِ پیشگوئی نتائج ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال کو ’انتہائی تشویشناک‘ قرار دیا، تاہم دونوں رہنماؤں نے ایران کے جوہری پروگرام پر دوبارہ مذاکرات کی بحالی کے امکان کو مسترد نہیں کیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ امریکی مذاکرات کار ایرانی نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، اور بطور ثالث عمان کا کردار جاری رہے گا۔ تاہم، اتوار کے روز عمان میں طے شدہ تازہ ترین مذاکرات کا دور منسوخ کر دیا گیا ہے۔ ترجمان کریملن کا کہنا تھا کہ پیوٹن نے ٹرمپ کو یاد دلایا کہ کشیدگی سے پہلے، روس نے ایسے مخصوص اقدامات تجویز کیے تھے جو ایران کے جوہری پروگرام پر امریکا اور ایران کے درمیان قابلِ قبول معاہدے کے لیے مددگار ہو سکتے تھے۔
دوسری جانب ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا کہ اسرائیل-ایران جنگ ختم ہونی چاہیے، اور میں نے روسی صدر کو بتایا کہ ان کی جنگ (یوکرین میں) بھی ختم ہونی چاہیے۔ کریملن کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں صدور نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ان کے ذاتی تعلقات اتنے مضبوط ہیں کہ وہ سنجیدہ مسائل پر بھی کاروباری انداز میں گفتگو کر سکتے ہیں، چاہے وہ مسائل دو طرفہ ہوں یا عالمی۔ علاوہ ازیں، پیوٹن نے ٹرمپ کو ان کی 79ویں سالگرہ پر مبارکباد بھی دی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ پیوٹن نے نے ایران ایران کے بتایا کہ کا اظہار کہا کہ
پڑھیں:
امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔