ایران، اسرائیل کشیدگی، مختلف ممالک کی فضائی حدود بند، ایئر لائنز کا پاکستانی حدود کا استعمال
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
ایران اور اسرائیل کے مابین جنگ میں مختلف ممالک کی فضائی حدود بند ش کے باعث مختلف غیر ملکی ائر لائنز نے اپنے مختلف سیکٹرز کے لئے پاکستانی فضائی حدود کا استعمال شروع کر دیا ۔
رپورٹ کے مطابق ایمریٹس سمیت کئی بڑی ایئرلائنز شمالی امریکا، مصر اور دیگر ممالک کے لئے پاکستانی فضائی حدود استعمال کر رہی ہیں۔
ائرلائنز مغربی پاکستان سے گزر کر مغرب میں افغانستان ،ترکمانستان، بحیرہ کیسپین، آذربائیجان اور ترکی کے بعد آگے جا رپی ہیں، جنگ کے باعث ایران، عراق، شام، اردن اور اسرائیل کی فضائی حدود بدستور بند ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سیاحت اورکلچرکا فروغ، پاکستانی بائیکرزکا گروپ لاہور سے وسطی ایشیائی ممالک کے سفر پر روانہ
لاہور:ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن آف پنجاب(ٹی ڈی سی پی )کی جانب سے پاکستانی نامور بائیکرز کا ایک گروپ وسطی ایشیا کے بین الاقوامی سیاحتی اور ثقافتی سفر پر روانہ ہوگیا، 15 بائیکرز کا یہ قافلہ اقتصادی تعاون تنظیم( ایکو)کے چار رکن ممالک پاکستان، افغانستان، تاجکستان اور ازبکستان کے مابین سیاحتی روابط کو فروغ دینے کی وسیع تر کوشش کا حصہ ہے۔
بائیکرز کو ٹی ڈی سی پی کے مینجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر ناصر محمود نے قذافی اسٹیڈیم لاہور میں واقع سیاحتی بس ٹرمینل سے رخصت کیا۔
ایکسپریس نیوز کو بائیکر گروپ کے لیڈر مکرم ترین نے بتایا کہ ان کا یہ سفر 23 دنوں پر مشتمل ہوگا، جس کے دوران بائیکرز تقریباً 5 ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہوئے افغانستان، تاجکستان اور ازبکستان کے تاریخی، ثقافتی اور قدرتی مقامات کی سیر کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اسلام آباد سے کابل، قندھار، ثمرقند، بخارا اور تاشقند جائیں گے اور ان تاریخی شہروں میں قیام کریں گے، اس سفر کا بنیادی مقصد ان ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات، علاقائی دوستی اور ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔
ایک اور بائیکر نذرسعید خان نے کہا کہ وسطی ایشیائی ریاستوں کا روٹ کافی عرصہ سے بند ہے ان کی کوشش ہوگی کہ وہ افغانستان، تاجکستان اور ازبکستان کے بائیکرز کلب سے ملیں اور انہیں بھی پاکستان آنے کی دعوت دیں، اس سے نہ صرف سیاحت کو فروغ ملے گا بلکہ ہمیں ایک دوسرے کے کلچر اور ثقافت کے بارے میں جاننے اور دیکھنے کا موقع ملے گا۔
ڈی ڈی سی پی کے مینجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر ناصر محمود نے وسطی ایشیائی ریاستوں کے اس سفر کو علاقائی دوستی، ثقافتی ہم آہنگی اور باہمی سیاحت کے فروغ کے لیے ایک سنگ میل قرار دیا اور کہا کہ یہ بائیک ریلی نہ صرف لاہور کو 2027 میں سیاحتی دارالحکومت قرار دینے کی تیاریوں کا حصہ ہے بلکہ حکومت پنجاب کی جانب سے عالمی معیار کی سیاحتی سہولیات فراہم کرنے کے عزم کی بھی عکاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی صحت مند اور مہماتی سرگرمیاں نہ صرف ویلنیس ٹورازم کو فروغ دیتی ہیں بلکہ دنیا کو پاکستان کی امن، ہم آہنگی اور دوستی کی تصویر بھی دکھاتی ہیں۔