اسرائیل نے ایک نئی سرخ لائن عبور کرلی، ہمارے حملے جاری رہیں گے، ایرانی وزیرخارجہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
تہران ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 جون 2025ء ) ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرکے ایک نئی سرخ لائن عبور کرلی، ایران کے حملے جاری رہیں گے، ہماری کارروائیوں کا مقصد صرف اور صرف اپنا دفاع یقینی بنانا ہے، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی ایران کے نطنز ریکٹر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرے۔
تہران میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران پر اسرائیلی حملے امریکہ کی آشیرباد کے بغیر ناممکن تھے، اسرائیل نے اہم ایرانی عہدیدار شہید کرکے جوہری مذاکرات سبوتاژ کرنے کی کوشش کی، اسرائیل اب ایٹمی تنصیبات پر حملے کر رہا ہے، اسرائیل کے توانائی کے ڈھانچوں پر حملے جنگ کو خلیجِ فارس تک لے آئے ہیں، ایران نے اسرائیل پر جوابی حملہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق اپنے دفاع میں کیا، اپنے حملوں میں ایران نے اسرائیل کے فوجی اور اقتصادی اہداف کو نشانہ بنایا۔(جاری ہے)
ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ نے ایران کو مکتوب بھیج کر اسرائیلی حملے میں شریک نہ ہونے کا دعویٰ کیا ہے لیکن امریکہ کی اسرائیلی حملوں کی پشت پناہی کے ثبوت موجود ہیں، اسرائیل کے خلاف جنگ کو ایران دیگر ممالک تک توسیع کرنے کا خواہاں نہیں اگر مجبور کیا گیا تو ایران جنگ کو دیگر ممالک تک بڑھانے پر غور کرسکتا ہے، ایران اپنا دفاع کر رہا ہے جو اس کا اصولی حق ہے، ایران کسی ایسے معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا جو اسے جوہری توانائی کے حصول سے روکے، یورینیم کی افزودگی 60 فیصد سے زیادہ کرنے کا عمل جاری رکھا جائے گا۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
شنگھائی تعاون تنظیم کی ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت، بھارت نے بیان سے دوری اختیار کرلی
بھارت نے سنگھائی تعاون تنظیم کی جانب سے اسرائیل کے ایران پر حملے کے حوالے سے مذمتی بیان سے دوری اختیار کرلی۔
سابق وزیرخارجہ حنا ربانی کھر نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ یہ حیران کن ہے کہ بھارت ایران پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کرنے سے گریز کر رہا ہے، بھارت کی یہ پالیسی خطے میں اس کے رویے میں بڑی تبدیلی کا اشارہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نریندمودی اور نیتن یاہو کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ، خطے میں امن و استحکام پر زور
یاد رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) نے گزشتہ روز اسرائیل کی جانب سے ایران پر کیے گئے حملوں کی شدید مذمت کی، تاہم بھارت نے اس مذمتی بیان سے خود کو الگ کر لیا ہے۔
Remarkable that India would distance itself from the SCO statement on Israel s strike on Iran. India’s pivot away from the region shows itself in different shapes and forms. Looks like strategic autonomy has its limitations. https://t.co/St7H4N5Y40
— Hina Rabbani Khar (@HinaRKhar) June 14, 2025
بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ اس بحث میں شریک ہی نہیں تھا جس کے نتیجے میں یہ بیان سامنے آیا۔ بھارت نے صرف اتنا کہا کہ اسے خطے میں کشیدگی پر تشویش ہے اور ایران و اسرائیل پر زور دیتا ہے کہ بات چیت اور سفارتکاری کے ذریعے مسئلہ حل کریں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی آباد کاریوں کیخلاف اقوام متحدہ کی قرارداد کے حامیوں میں بھارت بھی شامل
ایس سی او کے دیگر بڑے رکن ممالک، جن میں چین، روس، پاکستان اور ایران شامل ہیں، نے اسرائیل کی کارروائی کو غیر قانونی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا۔ ان ممالک کا مؤقف ہے کہ اسرائیل کے حملے انسانی جانوں کے ضیاع اور عالمی امن کے لیے خطرہ ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل ایران بھارت شنگھائی تعاون تنظیم مذمت