اسلاموفوبیا کے اصل ذمے دار اسرائیل اور امریکا ہیں؛ سعد رفیق
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے امریکا اور اسرائیل کو اسلامو فوبیا کا اصل ذمے دار قرار دے دیا۔
خواجہ سعد رفیق نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں ایران کے جوہری پروگرام کو بنیاد بنا کر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی۔
سابق وفاقی وزیر نے اسرائیل کی منافقانہ اور دہری پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ اسرائیل نے ایٹمی پھیلاؤ کے معاہدے پر آج تک دستخط نہیں کیے۔ اسرائیل IAEA کو اپنی ایٹمی تنصیبات کا تفصیلی معائنہ نہیں کرنے دیتا۔
انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل اپنے ہمسایوں سمیت مختلف ممالک کے خلاف جارحیت میں مسلسل ملوث رہتا ہے۔
سعد رفیق کا کہنا تھا کہ عراق، لیبیا اور ایران کو ایٹمی طاقت بننے سے روکنے کےلیے ان پر جنگیں مسلط کرنے والا امریکا اور یورپی طاقتوں کا منافقانہ رویہ عالمی امن تباہ ہونے کی وجہ ہے۔ یہی لوگ اسلاموفوبیا کے اصل ذمے دار ہیں۔
سابق وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ دنیا میں امن بقائے باہمی کے اصول کے بغیر ممکن نہیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
اقوام متحدہ کانفرنس؛ فلسطینی ریاست کے قیام کیلیے 15 ماہ کا وقت طے، اسرائیل امریکا برہم
نیویارک میں سعودی عرب اور فرانس کی میزبانی میں ہونے والی اقوام متحدہ کی دو ریاستی حل کانفرنس میں فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے 15 ماہ کا وقت طے کرلیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے تحت دو ریاستی حل کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
دنیا بھر کے 125 سے زائد ممالک نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے اور دو ریاستی حل کی طرف پیش قدمی کرے۔
سات صفحات پر مشتمل اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ شرکاء نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازع کو دو ریاستی حل کی بنیاد پر ختم کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔
مسودے میں دو ریاستی حل کے قیام پر زور دیتے ہوئے مزید کہا گیا ہے کہ خطے میں جنگ، قبضے اور نقلِ مکانی سے امن قائم نہیں ہو سکتا۔
اعلامیہ میں کے مطابق کانفرنس کے شرکاء نے دو ریاستی حل کو عملی جامہ پہنانے کے لیے 15 ماہ کا وقت مقرر کیا ہے۔
مسودے کے مطابق شرکا نے اسرائیل سے دو ریاستی حل کے لیے اعلانیہ عہد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے اجتماعی اقدامات پر اتفاق کیا۔
علاوہ ازیں شرکا نے غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے ایک وقف فنڈ کے قیام کی حمایت بھی کی۔
اعلامیہ کے اہم نکات:
غزہ جنگ کا خاتمہ: حملوں میں معصوم شہریوں کے جانی نقصان پر اسرائیل اور حماس دونوں کی مذمت کی گئی۔
آزاد فلسطینی ریاست کا قیام: ایک غیر مسلح، خودمختار فلسطین جو اسرائیل کے ساتھ امن سے رہے۔
فلسطینی اتھارٹی کا کنٹرول: غزہ سمیت تمام فلسطینی علاقوں پر فلسطین اتھارٹی کا اختیار تسلیم کیا گیا۔
حماس کا خاتمہ: حماس سے غزہ میں حکومت ختم کرنے اور ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کو سونپنے کا مطالبہ کیا گیا۔
بین الاقوامی سیکیورٹی مشن: اقوام متحدہ کے تحت ایک عبوری مشن فلسطینی شہریوں کی حفاظت اور سیکیورٹی منتقلی کو یقینی بنائے گا۔
ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کی اپیل: تمام اقوام سے ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ — بالخصوص ان ممالک سے جنہوں نے ابھی تک ایسا نہیں کیا۔
اسرائیل اور امریکا کا ردِ عمل؛اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دو ریاستی حل کانفرنس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ اعلامیہ کے نکات ہماری سیکیورٹی اور قومی مفاد کے منافی ہیں۔
امریکا نے بھی دو ریاستی حل کانفرنس کو غیر موزوں اور غیر مفید قرار دے کر بائیکاٹ کیا تھا۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر نے دو ریاستی حل کانفرنس کو دہشت گردی کے لیے "آنکھیں بند کرنا" قرار دیا۔