ایرانی میزائل حملوں کے نتیجے میں اسرائیل میں کم از کم 8 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں، جب کہ تقریباً 35 افراد لاپتا ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کا ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی کو نشانہ بنانے کا عندیہ

سب سے زیادہ نقصان بات یم اور ریشون لیزیون جیسے علاقوں میں ہوا جہاں رہائشی عمارتوں پر براہ راست حملے ہوئے۔ امدادی ٹیمیں اب بھی کئی مقامات پر ملبے تلے لوگوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔

اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ یہ صورتحال فوری ختم ہونے والی نہیں اور تنازع دنوں کے بجائے ہفتوں تک جاری رہ سکتا ہے۔

ایران نے ہفتے کی شب ایک مرتبہ پھر اسرائیل پر حملہ کردیا اور ساتھ یہ دعویٰ بھی کیا کہ اس نے اسرائیلی شہر حیفا میں فوجی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق یہ تازہ ترین حملے ہفتے کے روز مقامی وقت کے مطابق تقریباً 11 بج کر 45 منٹ پر شروع ہوئے اور ان حملوں کا مرکزی ہدف حیفا شہر تھا، جو صیہونی ریاست کی کئی اہم فوجی اور صنعتی تنصیبات کا مرکز ہے۔ حملے کے ساتھ ہی پورے علاقے میں سائرن بجنا شروع ہوگئے۔

ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی قابض ریاست کی جارحیت کے جواب میں کی جا رہی ہے، جس کا مقصد صیہونی قیادت کو واضح پیغام دینا ہے کہ جارحیت کا مؤثر جواب دیا جائے گا۔

Target near Haifa port ablaze following Iranian missile strike

Follow Press TV on Telegram: https://t.

co/boCY50qN7H pic.twitter.com/GC7sFZvzvv

— Press TV ???? (@PressTV) June 14, 2025

پاسدارانِ انقلاب نے اعلان کیا ہے کہ اس کی ایرو اسپیس فورس نے اسرائیل کے خلاف بڑی تعداد میں میزائل اور ڈرونز فائر کیے ہیں۔ ایرانی فوجی ذرائع کے مطابق یہ جوابی حملہ اسرائیل کی جانب سے ایرانی اہداف کو نشانہ بنانے کے بعد کیا گیا، جس کا مقصد دشمن کو بھرپور اور واضح پیغام دینا ہے کہ ایران اپنی خودمختاری اور مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ حملے کے دوران جدید اور مختلف النوع میزائل سسٹمز استعمال کیے گئے، جبکہ ڈرونز نے بھی کئی اہم عسکری اہداف کو نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کے ایران پر حملے جاری، 20 سے زیادہ ایرانی فوجی کمانڈرز شہید کردیے، اسرائیلی فوج کا دعویٰ

ابھی تک اسرائیلی حکام کی جانب سے ان حملوں کے نتیجے میں ہونے والے ممکنہ نقصانات کے بارے میں کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا، تاہم خطے میں کشیدگی میں شدید اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ تہران میں مختلف عسکری اہداف کو فضائی حملوں کا نشانہ بنا رہی ہے، جبکہ ساتھ ہی ایران کی جانب سے داغے گئے میزائلوں کو فضا میں تباہ کرنے کی کارروائیاں بھی جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ایران پر حملے کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال نہیں کرنے دینگے، آذربائیجان

الجزیرہ کے مطابق حیفا پر ایرانی حملے کی توقع پہلے ہی سے کی جارہی تھی کیونکہ یہ علاقہ صیہونی ریاست کے قدرتی گیس کے بڑے ذخائر اور تنصیبات کا مرکز ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حملے غالباً اسرائیلی فورسز کی جانب سے ایران کے بوشہر کے قریب گیس فیلڈ اور آبادان کی آئل ریفائنری پر کیے گئے حملوں کا جواب ہیں۔

تہران سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق یہ صرف ابتدائی ردعمل ہے اور ایرانی حکام نے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ جوابی کارروائی مزید شدت اختیار کرے گی اور آئندہ مرحلوں میں حیفا کے ساتھ ساتھ تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) کی جانب بھی حملوں کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کی جانب سے کو نشانہ اہداف کو کے مطابق

پڑھیں:

غزہ میں اسرائیلی حملوں اور بھوک سے اموات میں خطرناک اضافہ

غزہ:

محصور غزہ میں صحت کا نظام مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے، جہاں خون کی شدید قلت نے اسپتالوں کو مفلوج کر دیا ہے اور اسرائیلی حملوں کے ساتھ ساتھ شدید غذائی بحران کے باعث اموات کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

غزہ کے طبی حکام نے بتایا کہ علاقے میں خون کا بحران سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے، شدید بھوک اور غذائی قلت کے باعث بیشتر شہری خون عطیہ کرنے کے قابل بھی نہیں رہے۔

طبی حکام کے مطابق اسرائیل کی جانب سے مسلط کردہ قحط نے اب تک 193 فلسطینیوں کی جان لے لی ہے، جن میں صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں پانچ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

خلیجی میڈیا کے نامہ نگار ہانی محمود کے مطابق غزہ شہر میں فعال رہ جانے والے چند اسپتالوں بشمول الشفاء، الاقصیٰ اور ناصر اسپتال میں خون کی اشد ضرورت ہے مگر خون عطیہ کرنے والے زیادہ تر افراد خود شدید کمزوری اور غذائی قلت کا شکار ہیں۔

الشفاء اسپتال کے بلڈ بینک کی سربراہ آمانی ابو عودہ نے بتایا کہ آنے والے بیشتر ممکنہ عطیہ دہندگان اس قدر کمزور ہیں کہ وہ خون عطیہ کرنے کے چند لمحوں بعد ہی بیہوش ہو جاتے ہیں، جو نہ صرف ان کی اپنی صحت کے لیے خطرناک ہے بلکہ ایک قیمتی خون کے یونٹ کے ضیاع کا سبب بھی بنتا ہے۔

نامہ نگار نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ہم نے کئی افراد کو خون دینے سے روکنا پڑا کیونکہ وہ جسمانی طور پر اس قابل نہیں تھے، وہ اپنے پیاروں کو بچانے کے لیے منتیں کرتے رہے مگر ہم مجبور تھے۔

عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں اب بھی 14,800 سے زائد مریض فوری اور خصوصی طبی امداد کے منتظر ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری اقدامات کرے تاکہ مزید انسانی جانوں کا ضیاع روکا جا سکے۔

 

دوسری جانب اسرائیلی افواج نہ صرف طبی مراکز اور پناہ گزینوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنا رہی ہیں بلکہ انسانی امداد کی فراہمی پر بھی سخت پابندی عائد کیے ہوئے ہیں، جس کے باعث اسپتالوں کی باقی ماندہ خدمات بھی تباہی کا شکار ہو رہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کا قحط اور بمباری کا خوفناک کھیل جاری، غزہ میں 197 افراد بھوک سے شہید
  • بھارت نے پاکستان کیخلاف اسرائیلی اسلحہ استعمال کیا؛ نیتن یاہو کا بڑا اعتراف
  • ایرانی صدر کا دورہ پاکستان
  • جنوبی وزیرستان، پولیس پر حملے میں 3 راہگیر جاں بحق، 3 اہلکاروں سمیت 14 افراد زخمی
  • نیتن یاہو کا اعتراف: اسرائیلی اسلحہ دیکر ’آپریشن سندور‘ میں بھارت کی مدد کی
  • اسرائیل کے غزہ پر وحشیانہ حملے جاری، فٹبالر سمیت مزید 150 فلسطینی شہید
  • جنوبی وزیرستان؛ پولیس پر حملے میں 3 راہگیر جاں بحق، 3 اہلکاروں سمیت 14 افراد زخمی
  • غزہ میں اسرائیلی حملوں اور بھوک سے اموات میں خطرناک اضافہ
  • ایران نے اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں نیوکلئیر سائنسدان سمیت دو افراد کو پھانسی دے دی
  • اسرائیلی حملے میں غزہ میں 68 فلسطینی شہید، خان یونس میں امداد کے منتظر افراد کو نشانہ بنایا گیا