ایران کا اسرائیل کے وسطی اور شمالی علاقوں پر بڑا حملہ، شہر لرز اٹھے
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
حملے میں استعمال کیے گئے میزائلوں میں عماد، غدر اور خیبر شکن شامل تھے، جبکہ ایران نے جدید ہائبرڈ ڈرون میزائل سسٹم کا بھی استعمال کیا۔ اسرائیلی آئرن ڈوم دفاعی نظام ان ایرانی آرش ڈرونز کو مکمل طور پر روکنے میں ناکام رہا۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی جارحیت کے جواب میں ایران نے اسرائیل پر ایک اور بڑا حملہ کر دیا، رات گئے اسرائیل کے وسطی اور شمالی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران نے پہلے راؤنڈ میں سو اور دوسرے راؤنڈ میں پچاس میزائل داغے۔ کئی میزائل راستے میں تباہ ہوئے، لیکن متعدد اہداف تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ مقبوضہ بیت المقدس اور تل ابیب دھماکوں سے گونج اٹھا۔ ساحلی شہر حیفہ میں آئل ریفائنری سمیت متعدد مقامات پر آگ لگ گئی۔ ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق، اس حملے میں 150 بیلسٹک میزائل داغے گئے، جن کا ہدف اسرائیل کی اہم تنصیبات، خصوصاً حیفہ میں واقع آئل ریفائنری تھی۔ حملے کے نتیجے میں ریفائنری میں آگ بھڑک اٹھی، جس پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔ اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ ایرانی میزائل حیفہ اور تامرا بستی میں گرے، جس سے کئی عمارتیں تباہ ہوگئیں۔ تل ابیب اور شمالی اسرائیل میں دھماکوں کی آوازیں دیر تک سنی جاتی رہیں جبکہ پورے ملک میں خطرے کے سائرن ایک بار پھر بج اٹھے۔ ایرانی حملے میں استعمال کیے گئے میزائلوں میں عماد، غدر اور خیبر شکن شامل تھے، جبکہ ایران نے جدید ہائبرڈ ڈرون میزائل سسٹم کا بھی استعمال کیا۔ اسرائیلی آئرن ڈوم دفاعی نظام ان ایرانی آرش ڈرونز کو مکمل طور پر روکنے میں ناکام رہا۔ اسرائیلی فوج نے بھی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی جنگی طیارے شمالی اسرائیل کی فضائی حدود میں داخل ہوئے۔ مقبوضہ بیت المقدس میں بھی زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق، حملے میں تین شہری موقع پر ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے، جبکہ بعد ازاں زخمیوں میں مزید چار افراد جانبر نہ ہوسکے۔ اب تک مجموعی طور پر 7 افراد ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ اسرائیلی شہر بیت یام میں ایرانی حملوں کے بعد 35 افراد لاپتا ہوگئے ہیں۔ ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق، کچھ ایرانی میزائلوں کو اردن کی حدود میں روکا جا رہا ہے، تاکہ وہ اسرائیلی سرزمین تک نہ پہنچ سکیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ناصر اسپتال کے حوالے کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں واقع ناصر اسپتال نے بتایا ہے کہ اسے اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) کے ذریعے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں موصول ہوئی ہیں، جس کے بعد جنگ بندی کے بعد سے موصول ہونے والی لاشوں کی مجموعی تعداد 225 ہوگئی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسپتال کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ آج اسرائیلی قابض افواج نے بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس کے ذریعے 30 فلسطینی شہداء کی لاشیں حوالے کیں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے واپس کی گئی متعدد لاشوں پر تشدد، ہاتھ باندھنے، آنکھوں پر پٹیاں باندھنے اور چہرے بگاڑنے کے آثار پائے گئے ہیں جب کہ بیشتر لاشیں شناخت کے بغیر واپس کی گئی ہیں۔
واضح رہےکہ یہ اقدام 10 اکتوبر کو نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کا حصہ ہے، جس کے تحت اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں اور لاشوں کا تبادلہ کیا جا رہا ہے۔ اس معاہدے میں مصر، قطر اور ترکی ثالثی کے کردار میں ہیں، جب کہ امریکا نگرانی کر رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، غزہ میں تباہ شدہ فرانزک لیبارٹریوں اور اسرائیلی محاصرے کے باعث اہلِ خانہ اپنے پیاروں کی شناخت جسمانی نشانات یا کپڑوں سے کر رہے ہیں۔ اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نئی موصولہ لاشوں پر تشدد کے نشانات یا شناخت سے متعلق معلومات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
فلسطینی نیشنل کمپین برائے بازیابیِ شہداء کے مطابق، جنگ بندی سے قبل اسرائیل 735 فلسطینیوں کی لاشیں نمبروں کے قبرستانوں میں دفنائے ہوئے تھا ، اسرائیلی اخبار ہاریٹز کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اسرائیلی فوج غزہ سے تعلق رکھنے والے تقریباً 1500 فلسطینیوں کی لاشیں جنوبی اسرائیل کے بدنام زمانہ سدی تیمن فوجی اڈے میں رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔