اسرائیل کا ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی کو نشانہ بنانے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی اس وقت شدت اختیار کر گئی جب ایک اعلیٰ اسرائیلی عہدیدار نے واضح الفاظ میں کہا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی بھی حملوں سے محفوظ نہیں۔
اسرائیلی قیادت کا کہنا ہے کہ ایران کی قیادت ہی جنگی حکمت عملی اور عسکری کارروائیوں کی اصل ذمہ دار ہے، اس لیے انہیں بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے ایران کے نیوکلیئر اور فوجی مراکز پر فضائی حملوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے، جبکہ ایران نے بھی جوابی کارروائی میں اسرائیلی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
دونوں ممالک کی جانب سے براہِ راست حملے ایک ممکنہ وسیع جنگ کے خدشات کو جنم دے رہے ہیں۔
اسرائیلی عہدیداروں کا یہ دعویٰ کہ خامنائی جیسے اعلیٰ رہنما بھی حملے کی زد میں آ سکتے ہیں، بین الاقوامی برادری کے لیے باعث تشویش ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ قیادت کو نشانہ بنانے کی پالیسی نہ صرف جنگ کو مزید خطرناک بنا سکتی ہے بلکہ خطے کے استحکام کو بھی شدید متاثر کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
ایران پر حملے کی اسرائیل کو سزا ضرور ملے گی: ایرانی سپریم لیڈر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے میں متعدد کمانڈر اور سائنسدان شہید ہوئے، ایران پر حملے کی اسرائیل کو سزا ضرور ملے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیلی حملوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج صبح اسرائیل نے نہتے شہریوں پرحملہ کر کے اپنی بری فطرت کو ظاہر کیا، اسرائیل نے ہماری سرزمین پر شیطانی اور خون آلود ہاتھوں سے ایک سنگین جرم کا ارتکاب کیا۔
سپریم لیڈر نے کہا کہ دشمن نے رہائشی علاقوں کو نشانہ بنا کر اپنی فطرت کو پہلے سے زیادہ بے نقاب کر دیا، اسرائیل نے ایران کی 3 ملٹری سائٹس پر حملے کیے، ان حملوں میں کئی اہم کمانڈرز اور سائنسدان شہید ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی مسلح افواج دشمن کے اس حملے کا جواب دیں گی، اسرائیل تکلیف دہ رد عمل کے لیے تیار رہے۔