اسلام ٹائمز: ایران وہ واحد ملک ہے، جو مظلوم فلسطینیوں کے لیے کھڑا ہے، وہ واحد ملت ہے، جو "قوموں کی غیرت" کی عملی ترجمان ہے۔ دشمن چاہے جتنے حملے کرے، قیادت کو مٹائے، سازشیں کرے۔۔۔ مگر جس قوم کا نظریہ شہادت ہو، جس قوم کے ہاتھ میں قرآن ہو اور دل میں حسینؑ کا عشق، اُسے نہ ڈرایا جا سکتا ہے، نہ خریدا جا سکتا ہے۔ ایران نے ثابت کر دیا کہ ہم وہ لوگ ہیں، جو مر کر بھی جیتتے ہیں، اور جھکنے کے بجائے مٹ جانا بہتر سمجھتے ہیں۔ تحریر: نادر بلوچ
 
 اسلامی جمہوریہ ایران کی تاریخ شہداء کے خون سے لکھی گئی ہے۔ دشمن بار بار سمجھتا رہا کہ قیادت کو مٹا کر ملت کو جھکایا جا سکتا ہے، مگر ایران نے ہر زخم کو پرچم بنایا اور ہر شہید کو ایک نئی نسل کی قیادت میں بدل دیا۔ انیس سو اکیاسی میں جب ایک ہی لمحے میں بہتّر (72) ارکانِ پارلیمنٹ اور وزراء حزبِ جمہوری اسلامی کے دفتر میں بم دھماکے سے شہید کیے گئے اور پھر صدر رجائی اور وزیراعظم باہنر کو بھی شہادت کے جام پلائے گئے، تب بھی ایران نہ جھکا، نہ رکا۔ دشمن سوچتا رہا کہ نظام ختم ہو جائے گا، مگر وہ دن انقلاب کی روح کو مزید زندہ کرنے والے دن بن گئے۔
 
 اور آج بھی وہی دشمن، وہی سازشیں، مگر وہی ایرانی غیرت۔ دو روز قبل ایرانی فوجی قیادت کو ایک اسرائیلی حملے میں شہید کر دیا گیا۔ دشمن نے سوچا شاید اب ایران خاموش ہو جائے گا۔ مگر چوبیس گھنٹے بھی نہ گزرے تھے کہ ایران نے اسرائیل کو منہ توڑ جواب دے کر بتا دیا کہ ہم صرف جنازے نہیں اٹھاتے، ہم غیرت کے تقاضے بھی نبھاتے ہیں۔ یہ سب کچھ کیوں؟ صرف اس لیے کہ ایران فلسطین کے ساتھ کھڑا ہے۔ آج اگر ایران اپنے اصولی مؤقف سے پیچھے ہٹ جائے، اسرائیل کو فلسطین پر ظلم کرنے سے نہ روکے تو دنیا کی ہر سامراجی قوت۔۔۔۔ امریکہ سے لے کر اس کے یورپی گماشتوں تک۔۔۔ ایران کو گلے لگا لے۔
 
 لیکن ایران نے سودے بازی نہیں کی۔ وہ واحد ملک ہے، جو مظلوم فلسطینیوں کے لیے کھڑا ہے، وہ واحد ملت ہے، جو "قوموں کی غیرت" کی عملی ترجمان ہے۔ دشمن چاہے جتنے حملے کرے، قیادت کو مٹائے، سازشیں کرے۔۔۔ مگر جس قوم کا نظریہ شہادت ہو، جس قوم کے ہاتھ میں قرآن ہو اور دل میں حسینؑ کا عشق، اُسے نہ ڈرایا جا سکتا ہے، نہ خریدا جا سکتا ہے۔ ایران نے ثابت کر دیا کہ ہم وہ لوگ ہیں، جو مر کر بھی جیتتے ہیں، اور جھکنے کے بجائے مٹ جانا بہتر سمجھتے ہیں۔ 
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جا سکتا ہے قیادت کو ایران نے وہ واحد
پڑھیں:
امریكی انخلاء كیبعد ہی ملک كو ہتھیاروں سے پاک کیا جا سکتا ہے، عراقی وزیراعظم
اپنے ایک انٹرویو میں محمد شیاع السوڈانی کا کہنا تھا کہ ملکی سیکورٹی و استحکام کو برقرار رکھنے کے حوالے سے عراق کا موقف واضح ہے اور اس بات میں کوئی ابہام نہیں کہ جنگ اور امن کا فیصلہ سرکاری اداروں ہی کے ہاتھ میں ہے۔ اب کوئی بھی عنصر، عراق کو جنگ یا تصادم میں نہیں دھکیل سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ عراقی وزیر اعظم "محمد شیاع السوڈانی" نے بغداد میں روئٹرز کو انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے کہا كہ الحمد للہ ملک میں اب داعش موجود نہیں، امن و استحکام بھی قائم ہے، پھر 86 ممالک کے عسكری اتحاد کی موجودگی كی کیا ضرورت ہے؟۔ انہوں نے مزید کہا كہ اس کے بعد، یقیناً غیر سرکاری اداروں کو غیر مسلح کرنے کے لئے ایک واضح پروگرام پیش کیا جائے گا۔ سب یہی چاہتے ہیں۔ محمد شیاع السوڈانی نے وضاحت کی کہ غیر سرکاری ملیشیاء اپنے ہتھیار جمع کروا کر حكومتی سیکیورٹی فورسز میں شامل یا سیاست میں داخل ہو سکتے ہیں۔ واشنگٹن اور بغداد، عراق سے امریكی فوجیوں کے بتدریج انخلاء پر متفق ہو چکے ہیں۔ 2026ء کے آخر تک امریکی، عراق سے نکل جانے کا ارادہ ركھتے ہیں۔ ابتدائی طور پر 2025ء میں عالمی عسكری اتحاد كے انخلاء كا آغاز ہوا۔ محمد شیاع السوڈانی نے عراق میں مسلح ملیشیاء کی سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا كہ ملکی سیکورٹی و استحکام کو برقرار رکھنے کے حوالے سے عراق کا موقف واضح ہے اور اس بات میں کوئی ابہام نہیں کہ جنگ اور امن کا فیصلہ سرکاری اداروں ہی کے ہاتھ میں ہے۔ اب کوئی بھی عنصر، عراق کو جنگ یا تصادم میں نہیں دھکیل سکتا۔