ڈاکٹر مسعود پزشکیان، صیہونی جارحیت میں امریکا براہ راست شریک ہے
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
صدر ایران کا کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں کہنا تھا کہ ہماری مسلح افواج نے اب تک صیہونی جارحیت کا محکم اور مناسب جواب دیا ہے اور جارحیت جاری رہنے کی صورت میں، زیاد سخت اور محکم جواب دیں گی۔ انھوں نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ امریکا اور اس کے اتحادی ممالک صیہونی حکومت کی وحشیانہ جارحیت روکنے کے لئے کچھ کرنے کے بجائے، اس کی اسلحہ جاتی سیاسی اور انٹیلیجنس حمایت کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صدر ایران ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں ایران کے خلاف صیہونی جارحیت میں امریکا کو براہ راست شریک بتایا ہے۔ صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ ہماری مسلح افواج نے اب تک صیہونی جارحیت کا محکم اور مناسب جواب دیا ہے اور جارحیت جاری رہنے کی صورت میں، زیاد سخت اور محکم جواب دیں گی۔ انھوں نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ امریکا اور اس کے اتحادی ممالک صیہونی حکومت کی وحشیانہ جارحیت روکنے کے لئے کچھ کرنے کے بجائے، اس کی اسلحہ جاتی سیاسی اور انٹیلیجنس حمایت کررہے ہیں۔
صدر ایران نے کہا کہ صیہونی حکومت ہمارے ملک پر جارحیت میں جو جنگی طیارے، میزائل اور اسلحے استعمال کررہی ہے، وہ انہیں ملکوں نے اس کو دیئے ہیں اور وہ اپنے ایئر ڈیفنس اور انٹیلیجنس سسٹم سے اس کی مدد بھی کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ امید ہے کہ علاقائی اور اسلامی ممالک، صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کے مقابلے میں، ٹھوس، موثر اور شفاف موقف اختیار کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت جو جرم اور جارحیت بھی کرتی ہے، امریکا کی حمایت سے کرتی ہے۔
صدر ڈاکٹر پزشکیان نے کہا کہ جیسا کہ وزیر خارجہ ڈاکٹر عراقچی کے ساتھ ایک امریکی عہدیدار کی گفتگو میں کہا گیا ہے، صیہونی حکومت امریکا کی اجازت کے بغیر کوئی اقدام نہیں کرسکتی اور آج جو کچھ ہورہا ہے، وہ واشنگٹن کی براہ راست حمایت سے انجام پارہا ہے، ہر چند کہ امریکا میڈیا میں اپنے اس کردار کی پردہ پوشی کی کوشش کرتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈاکٹر مسعود پزشکیان صیہونی جارحیت صیہونی حکومت پزشکیان نے نے کہا کہ اور اس
پڑھیں:
ایران پر اسرائیلی حملے کی حمایت، ٹکر کارلسن امریکی صدر پر برس پڑے
امریکی صحافی اور مشہور ٹی وی اینکر ٹکر کارلسن نے ایران پر اسرائیلی حملے کی حمایت کرنے پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ امریکا اسرائیل کے حملوں میں شریک ہے اور یہ صورتحال مشرقِ وسطیٰ میں ایک بڑی جنگ کو جنم دے سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا، اسرائیلی حملوں میں برابر کا شریک، اسے حساب دینا ہوگا، ایرانی وزیر خارجہ
کارلسن نے اپنی تازہ نیوز لیٹر میں لکھا کہ اسرائیل نے جمعے کی صبح ایران کے جوہری اور فوجی مراکز پر بمباری کی، جس کے بعد ایران نے اسرائیل کے شہروں پر ڈرونز اور میزائلوں سے جوابی حملہ کیا۔
ایک مکمل جنگ چھڑ سکتی ہےانہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ایک مکمل جنگ چھڑ سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا نے برسوں سے اسرائیل کو اسلحہ اور امداد دی ہے، اور اب ٹرمپ اس پر فخر بھی کر رہے ہیں۔ اس لیے امریکا ان حملوں کا شریک ہے، چاہے اس نے خود بمباری نہ کی ہو۔
کارلسن کے مطابق جو لوگ ’پہلے امریکا‘ کا نعرہ لگاتے ہیں، وہ اب یہ دعویٰ نہیں کر سکتے کہ ان کا ان حملوں سے کوئی تعلق نہیں۔
اصل لڑائی جنگ چاہنے والوں اور امن پسندوں کے درمیان ہےانہوں نے کہا کہ اصل لڑائی اسرائیل اور ایران کے درمیان نہیں بلکہ جنگ چاہنے والوں اور امن پسندوں کے درمیان ہے۔
انہوں نے ان ’جنگ پسندوں‘ میں ٹی وی میزبان شان ہینیٹی، مارک لیون، میڈیا کے بڑے نام روپرٹ مرڈوک، اور کچھ بڑے ری پبلکن ڈونرز کو شامل کیا۔
اگرچہ امریکی حکومت نے ان حملوں میں شریک ہونے کی تردید کی ہے، لیکن ٹرمپ نے خود اعتراف کیا ہے کہ وہ ان حملوں کے بارے میں پہلے سے جانتے تھے اور انہوں نے اسرائیل کے اقدام کو ’شاندار‘ قرار دیا۔
یاد رہے کہ ایران کے اقوام متحدہ میں نمائندے نے بھی سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا اور اسرائیل کے اتحادی ان حملوں کے نتائج کے مکمل ذمہ دار ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیلی حملے ایران ٹکر کارلسن مشرق وسطیٰ