کامسیٹ یونیورسٹی میں مفت داخلے، پنجاب حکومت کی بڑی پیشکش کس کے لیے؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے مزدور طبقے کے بچوں کے لیے ایک انقلابی اور شاندار تعلیمی اقدام کا اعلان کیا ہے۔
اس اقدام کے تحت صنعتی اور مائنز سیکٹر کے رجسٹرڈ ورکروں کے بچوں کو پاکستان کی اعلیٰ تعلیمی درسگاہ کامسیٹ یونیورسٹی کے مختلف کیمپسز میں مفت تعلیم دی جائے گی، جس کی تمام تر فیس حکومتِ پنجاب ادا کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب حکومت کا نیا قانون، عوامی فنڈز سے حکومتی تشہیر کو قانونی تحفظ دینے کی تیاری
وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر پنجاب ورکر ویلفیئر فنڈ نے اہل ورکروں سے درخواستیں طلب کر لی ہیں۔
اس منصوبے کے تحت طلبہ کو اسلام آباد، ایبٹ آباد، واہ، اٹک، لاہور، ساہیوال اور وہاڑی میں قائم کامسیٹ یونیورسٹی کے کیمپسز میں داخلہ دیا جائے گا۔
اس اسکیم میں فوت شدہ یا معذور ورکروں کے بچے بھی شامل ہوں گے، جنہیں مکمل مفت تعلیم فراہم کی جائے گی۔
درخواست جمع کروانے کی آخری تاریخیں مختلف کیمپسز کے لیے مقرر کی گئی ہیں:
اسلام آباد کیمپس: 9 جولائی
لاہور کیمپس: 17 جولائی
واہ اور ایبٹ آباد کیمپسز: 4 اگست
وہاڑی اور اٹک: 11 اگست
ساہیوال کیمپس: 15 اگست
درخواست فارم کے ساتھ درج ذیل دستاویزات لازمی منسلک کرنا ہوں گے:
ورکر کا قومی شناختی کارڈ، رجسٹرڈ ورکر سرٹیفکیٹ، طالب علم کا شناختی کارڈ یا ب فارم، سوشل سیکیورٹی یا اولڈ ایج بینیفٹ کی کاپی۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب حکومت نے شادی شدہ خواتین اساتذہ کا بڑا مسئلہ حل کردیا
داخلے کے لیے درخواست دہندہ کو کامسیٹ یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر آن لائن اپلائی کرنا ہوگا، اور مطلوبہ دستاویزات ایڈمیشن فارم کے ساتھ جمع کرانی ہوں گی۔
اس حوالے سے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کا کہنا ہے کہ ورکر ہمارے سر کا تاج ہے، ہم ان کے بچوں کو تعلیم، صحت اور تمام بنیادی سہولیات فراہم کریں گے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ ہم پنجاب کے ہر مزدور کے بچے کے لیے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے دروازے کھول رہے ہیں۔ اب کوئی بھی بچہ، چاہے وہ مزدور کا ہو، تعلیم سے محروم نہیں رہے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لیے وہ اقدامات کر رہے ہیں جن کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب حکومت کامسیٹ یونیورسٹی مفت داخلہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پنجاب حکومت کامسیٹ یونیورسٹی مفت داخلہ
پڑھیں:
چین: شرح پیدائش میں اضافے کے لیے نئی پیشکش کیا ہے؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 جولائی 2025ء) چین کے سرکاری میڈیا نے پیر کے روز بتایا کہ اب حکومت تین سال سے کم عمر کے بچوں کے والدین کو سالانہ 3,600 یوآن (500 ڈالر) کی سبسڈی فراہم کرے گی۔
گزشتہ تین برسوں سے چین کی آبادی میں مسلسل کمی واقع ہوئی ہے، جو بھارت کے بعد دنیا کی دوسری سب سے زیادہ آبادی والی ملک ہے اور اسے کم ہوتی ہوئی آبادی کے بحران کا سامنا ہے۔
سن 2024 میں مجموعی بچوں کی پیدائش کی تعداد 9.54 ملین تھی، جو سن 2016 کے مقابلے میں نصف تھی۔ سن 2016 میں ہی چین نے اپنی ایک بچہ پیدا کرنے کی پالیسی کو ختم کیا تھا، جو تین دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے سے جاری تھی۔
چین میں اب شادیوں کی شرح بھی ریکارڈ کے طور پر کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
(جاری ہے)
نوجوان جوڑے بچوں کی پرورش کے زیادہ اخراجات اور کیریئر کے خدشات کی وجہ سے بچے پیدا کرنے سے گریز کرتے ہیں۔
صوبوں کا شرح پیدائش بڑھانے پر زورسرکاری اعداد و شمار کے مطابق چین میں 20 سے زیادہ صوبائی سطح کی انتظامیہ اب بچوں کی دیکھ بھال پر سبسڈی فراہم کرتی ہیں۔
مارچ میں شمالی چین علاقے میں منگولیا کے دارالحکومت ہوہوٹ نے خاندانوں کو مزید بچے پیدا کرنے کے لیے رقم فراہم کرنے کا آغاز کیا تھا۔ اس اسکیم کے تحت تین یا زیادہ بچے والے والدین ہر نئے بچے کے لیے ایک لاکھ یوآن تک رقم حاصل کر سکتے ہیں۔
شمال مشرقی صوبے لیاؤننگ میں شین یانگ کے مقامی حکام اب تیسرا بچہ پیدا کرنے والے خاندانوں کو 500 یوآن ماہانہ اس وقت تک دیتے ہیں، جب تک کہ بچہ تین سال کا نہ ہو جائے۔
"تولیدی صلاحیت کے لیے دوستانہ معاشرہ" بنانے کے لیے چین کا جنوب مغربی صوبہ سیچوان شادی کی چھٹیوں کو پانچ سے بڑھا کر 25 دن کرنے کی تجویز کر رہا ہے اور موجودہ 60 دن کی زچگی کی چھٹیوں کو 150 دن تک کرنے کی بھی تجویز ہے۔
ایک مثبت قدم، تاہم محدود اثرتجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سبسڈیز فراہم کرنا ایک مثبت قدم ہے، تاہم وہ خبردار کرتے ہیں کہ چین کی آبادی میں کمی کو روکنے یا اس کے سست گھریلو اخراجات کو اٹھانے کے لیے بذات خود یہی اقدام کافی نہیں ہوں گے۔
پن پوائنٹ اثاثہ جات کی انتظام کے صدر اور چیف اکانومسٹ زیوی ژانگ نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ نئی سبسڈی سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نے اس "سنگین چیلنج" کو تسلیم کر لیا ہے کہ کم زرخیزی معیشت کے لیے ایک خطرہ ہے۔
کیپٹل اکنامکس میں چین کے ماہر اقتصادیات زیچن ہوانگ نے کہا کہ یہ پالیسی خاندانوں کو براہ راست امداد فراہم کرنے کے حوالے سے ایک "اہم سنگ میل" ہے اور مستقبل میں یہ مزید مالیاتی منتقلی کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔
لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ رقم اتنی کم ہے کہ اس کے " شرح پیدائش یا کھپت پر کم وقت کے دوران کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔
"بیجنگ سے تعلق رکھنے والے نو سالہ بیٹے کی ماں وانگ زو نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، "جن نوجوان جوڑوں کی ابھی شادی ہوئی ہے اور ان کے ہاں بچہ پیدا ہوا ہے، ان کے لیے یہ حقیقت میں انہیں دوسرا بچہ پیدا کرنے پر غور کرنے کی ترغیب دے سکتا ہے۔"
لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ نئے اقدامات خود انہیں دوسرا بچہ پیدا کرنے پر راضی کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔
36 سالہ نوجوان خاتون نے اے ایف پی کو بتایا، "ایک بچہ پیدا کرنا قابل منظم ہے، لیکن اگر میرے دو بچے ہوں تو میں تھوڑا سا (مالی) دباؤ محسوس کر سکتی ہوں۔"
ادارت: جاوید اختر