Jasarat News:
2025-06-15@08:21:13 GMT

چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کر چلے

اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلامی جمعیت طلبہ کے سابق رکن زکریا یونیورسٹی کے سابق ناظم برادر لطیف خان سرا ایڈووکیٹ عدالت عظمیٰ اپنے ہی گائوں ساہداں مرید کے میں قتل کر دیے گئے۔ جو لوگ نا حق مارے جائیں انہیں شہید کا رتبہ ملتا ہے۔ لطیف خان سرا کو شہید ہی لکھنا اور کہنا ہے، بہت ہی ہنس مکھ انسان تھے۔ زمانہ طالم علمی میں اسلامی جمعیت طلبہ کے متحرک کارکن تھے، اور بزم پیغام لاہور کے صدر بھی رہے، اسلامی جمعیت طلبہ بھی اپنے کارکنوں سے ان کی صلاحیتیوں کے مطابق کام لیتی رہی ہے، اب بھی یہی ہے، انہیں جمعیت نے زکریا یونیورسٹی بھیجا کہ وہ اس محاذ پر ان کی ضرورت ہے وہاں خوب ذمے داری نبھائی اور نہایت ذمے داری کے ساتھ یہاں کا موچہ سنبھالا، بہت ہی خوابیوں والے انسان تھے۔ پیار کرنے والے دوست، نہایت متحرک زندگی کے حامل، لاہور بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل بھی رہے۔ لاہور بار پنجاب کی ایک بہت بڑی بار ایسو سی ایشن ہے کم و بیش پچیس ہزار سے زائد اس کے ارکان ہیں کوئی سینئر ہے اور کوئی جونیئر۔ ہائی کورٹ، سپریم کورٹ کے بیش تر جج لاہور بار ایسوسی ایشن کے رکن رہے ہیں۔ گویا ایک غیر معمولی اہمیت کی حامل بار ایسوسی ایشن ہے لیکن اس کے رکن کا پنجاب کے بڑے شہر، بڑے ضلع میں گھر کی دہلیز پر قتل ہوجانا ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔
بات لطیف خان سرا کی نہیں انہوں نے اپنی جان اللہ کے سپرد کردی وہ انسان جو لوگوں کے لیے عدالتوں سے انصاف مانگتا رہا آج خود خبر بن گیا اور نہ جانے اسے انصاف ملے گا یا نہیں؟ اس کا خون رائیگاں جائے گا یا واقعی جن لوگوں نے قانون ہاتھ میں لے کر ایک انسان کی جان لی ہے قانون قاتلوں پر ہاتھ ڈال کر ان کی جان لے گا یا نہیں۔ اب ہمیں اس وقت اور لمحے کا انتظا ر رہے گا۔ ہمارا آئین کیا کہتا ہے یہی کہتا ہے کہ حکومت اور ریاست شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کی ذمے دار ہے۔ یہ ریاست کی ذمے داری ہے کہ وہ نیند سے بیدار ہو، غنودگی کی کیفیت سے باہر آئے اور دیکھے کہ پنجاب میں کون بدمعاش لوگ اور کتنے ٹولے ہیں جو لاہور میں ہی لوگوں کی جائدادوں پر قبضے کیے بیٹھے ہیں۔ اور ریاست یہ بھی دیکھے کہ ان میں کتنے ہیں جو وفاق میں اور پنجاب میں حکمران رہنے والی ان سیاسی جماعتوں میں شامل ہیں بلکہ اگلی صفوں میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ یہ لوگ ان سیاسی جماعتوں کی اگلی صفوں میں بیٹھے مل جائیں گے۔ یقین مانیے کہ سارا لاہور اس بات سے واقف ہے یہاں قبضہ مافیا بہت طاقت ور ہے۔ اسے پولیس کی سرپرستی ملتی ہے اور ان کے لیے تمام سرکاری اداروں کی بھی چھتری مہیا رہتی ہے۔ جو ادارے لاہوں میں زمینوں کے معاملات سے متعلق ہیں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے پہلے بھی یہاں وزراء اعلیٰ گزرے ہیں۔ یہ سب کے سب سیاسی گھرانوں کا پس منظر رکھنے والے تھے۔ مگر دیکھنے اور سوچنے کی بات یہ ہے کہ لاہور میں قبضہ مافیا کب سے متحرک ہوا، اسے کس کس سیاسی جماعت اور سیاسی گروہ کی شہ حاصل ہے، یہ بڑے دکھ کے ساتھ بات لکھی جارہی ہے کہ ہمارے معاشرے میں پولیس، حکومت، میڈیا اور سرکاری اداروں نے تہیہ کر لیا ہے کہ وہ کسی مظلوم کا ساتھ نہیں دے گا۔ وہ ظالموں کے ہاتھ میں کھیلیں گے اور انہی کے مفادات کا تحفظ بھی کریں گے۔
ذرا سروے تو کیا جائے کہ پنجاب میں جائدادوں کے جھگڑوں میں کتنی جانیں نا حق گئی ہیں کوئی این جو او اس پر کام کرے گی؟ کوئی میڈیا ہائوس اس بارے میں متحرک ہوگا؟ کوئی سیاسی جماعت، جو اقدار کے لیے سڑکوں، گلی، کوچوں میں رہتی ہے اس اہم ترین معاملے اور ایشوز پر کام کرے گی؟ یا یہ سب لوگ مظلوموں کو ظالموں کے ہاتھوں پٹتے ہوئے دیکھتی رہیں گی۔ مرید کے کا گاؤں ننگل ساہداں کی مٹی بھی حکمرانوں سے سوال کر رہی ہے کہ وہ کب تک مظلوموں کے خون سے سیراب ہوتی رہے گی! قانون کیوں نہیں جاگ رہا اور قانون کے رکوالے کیوں متحرک نہیں ہورہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب ذرا ہمت تو کریں، دیکھیں کہ لاہور شہر میں کہاں کہاں قبضہ مافیا ہے۔ پولیس، ایکسائز اور دیگر سرکاری اداروں کے بدنام زمانہ اہل کار کس کس کی جائداوں پر قبضہ کیے بیٹھے ہیں اور کتنے ہیں جو مسلم لیگ (ن) کی صفوں میں ہیں؟ اور ہمت کرکے ان سب کا سر کچلیے اور ثابت کیجیے کہ شریفوں کی حکومت میں بدمعاشوں کا سکہ نہیں چلے گا۔ تاکہ اس ملک میں سر اٹھاکر چلنے کی رسم شروع ہوسکے اور ہم بھی کہہ سکیں فیض صاحب اب زمانہ بدل گیا آپ بھی اپنے خیالات بدل لیں ورنہ فیض تو یہ کہہ ہی رہے ہیں اور ہم بھی ان کے ساتھ ہی ہیں۔
نثار میں تری گلیوں کے اے وطن کہ جہاں
چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اُٹھا کے چلے
جو کوئی چاہنے والا طواف کو نکلے
نظر چرا کے چلے، جسم و جاں بچا کے چلے
ہے اہل دل کے لیے اب یہ نظمِ بست و کشاد
کہ سنگ و خشت مقید ہیں اور سگ آزاد
بہت ہے ظلم کہ دستِ بہانہ جو کے لیے
جو چند اہلِ جنوں تیرے نام لیوا ہیں
بنے ہیں اہلِ ہوس، مدعی بھی منصف بھی
کسے وکیل کریں، کس سے منصفی چاہیں
مگر گزارنے والوں کے دن گزرتے ہیں
ترے فراق میں یوں صبح شام کرتے ہیں

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

وزیراعظم مودی نے شیخ حسینہ کے بھارت سے سیاسی بیانات دینے پر پابندی لگانے کے مطالبے پر کان نہیں دھرے.محمد یونس

لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 جون ۔2025 )بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے انڈین سرزمین سے سیاسی بیانات دینے پر پابندی لگانے کے ان کے مطالبے پر کان نہیں دھرے. لندن کے چیتھم ہاﺅس میں تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ جب اپریل میں بنکاک میں (بی آئی ایم ایس ٹی ای سی) اجلاس کے دوران دوطرفہ میٹنگ ہوئی تھی تو انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کی تھی کہ وہ شیخ حسینہ کو انڈین سرزمین سے سیاسی بیانات دینے سے روکیں.

(جاری ہے)

بنگلہ دیشی حکومت کے سربراہ نے کہا کہ شیخ حسینہ کو انڈیا سے واپس بنگلہ دیش حوالگی کی کوششیں جاری رہیں گی محمد یونس نے کہا کہ ہم انڈیا کے ساتھ بہت اچھے تعلقات چاہتے ہیں یہ ہمارا پڑوسی ہے ہم ان کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں چاہتے لیکن انڈین پریس کی جعلی خبروں کی وجہ سے ہر وقت کوئی نہ کوئی مسئلہ پیدا ہوتا ہے. انہوں نے کہا کہ اس سے بنگلہ دیش خوفزدہ اور ناراض ہے ہم اسے بہت کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن سائبر سپیس میں بہت سی چیزیں ہوتی ہیں اور ہم اس سے دور نہیں رہ سکتے محمد یونس نے کہا کہ ہم پرسکون رہنے کی کوشش کرتے ہیں، اچانک کچھ ہو جاتا ہے اور پھر غصہ واپس آ جاتا ہے، اس وقت ہمارے لیے سب سے بڑا کام امن قائم کرنا ہے.                                                                                               

متعلقہ مضامین

  • 30 لاکھ افراد کا مارچ، تہران ایران ذوالفقار علیؑ ہے، کے نعروں سے گونج اٹھا
  • 30 لاکھ افراد کا مارچ، تہران کی سڑکوں پر ایران ذوالفقار علیؑ کے نعروں سے گونج اٹھا
  • پیپلز پارٹی تحریک انصاف یا ایم کیو ایم کے کسی بھی دبائو یا سیاسی بلیک میلنگ کو خاطر میں نہیں لائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • سورج نے آنکھیں دکھانا شروع کردیں، پنجاب شدید گرمی کے شکنجے میں
  • جماعت اسلامی بنگلہ دیش حکومتی ’غیر جانبداری‘ پر سوالات اٹھا دیے
  • ہائیکورٹ کا تاریخی فیصلہ، پنجاب حکومت کو افسران سے گاڑیاں واپس لینے کا حکم
  • میرا کوئی سیاسی مقصد ہے نہ کسی کیساتھ ناانصافی ہونی چاہئے: قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
  • ملک بھر میں گرمی زوروں پر، لاہور اور پنڈی میں گرمی کی شدت ملتان سے بھی زیادہ
  • وزیراعظم مودی نے شیخ حسینہ کے بھارت سے سیاسی بیانات دینے پر پابندی لگانے کے مطالبے پر کان نہیں دھرے.محمد یونس