اسرائيل پر ایران کا تیسرا میزائل حملہ، دن کی روشنی میں ، نیتن یاہو کا گھر بھی نشانے پر
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
صیہونی ذرائع نے رپورٹ دی ہے کہ ایران کے تازہ میزائلی حملوں میں غاصب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کا گھر اور شہر الخضیرہ کا پاور ہاؤس نشانہ بنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صیہونی فوج نے کہا ہے کہ نئی لہر میں ایران سے صیہونی حکومت پر 50 میزائل فائر کئے گئے۔ اسلام ٹائم۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے اسرائيل کے خلاف تیسرا میزائل حملہ دن کی روشنی میں شروع کر دیا ہے اور خبروں کے مطابق ان میزائلوں نے تل ابیب میں کئی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ پہلی بار ہے کہ جب ایران نے دن کی روشنی میں صیہونی حکومت پر میزائلوں کی بارش کی ہے۔ ایران سے غاصب صیہونی حکومت پر میزائلی حملوں کی تازہ لہر کے بعد بعض صیہونی میڈیا نے رپورٹ دی ہے کہ ایران سے فائر کیا گیا ایک میزآئل نتن یاہو کی رہائشگاہ پر گرا ہے۔
ارنا کے مطابق ایران کی جانب سے مقبوضہ فلسطین پر میزائلی حملوں کی نئی لہر کے بعد مقبوضہ فلسطین کے مختلف صیہونی شہروں اور قصبوں میں خطرے کے سائرن بج اٹھے اور شمالی مقبوضہ فلسطین میں مہیب دھماکوں کی آوازیں سنی گئيں۔ اس رپورٹ کے مطابق صیہونی فوج نے کہا ہے کہ نئی لہر میں ایران سے صیہونی حکومت پر 50 میزائل فائر کئے گئے۔ رپورٹوں ميں بتایا گیا ہے کہ شمالی مقبوضہ فلسطین کے کئی شہروں اور قصبوں میں خوفناک دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
صیہونی حکومت کے چینل 12 کے حوالے سے سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران نے صیہونی حکومت کی جارحیت کے جواب کی سطح بڑھا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری طرف صیہونی ذرائع نے رپورٹ دی ہے کہ ایران کے تازہ میزائلی حملوں میں غاصب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کا گھر اور شہر الخضیرہ کا پاور ہاؤس نشانہ بنا ہے۔ صیہونی حکومت کے اندرونی ذرائع نے خبردار کیا ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے ساکنین صرف 10 منٹ کے لئے نہیں بلکہ تا اطلاع ثانوی پناہ گاہوں میں ہی رہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صیہونی حکومت پر صیہونی حکومت کے میزائلی حملوں مقبوضہ فلسطین ہے کہ ایران کے مطابق ایران سے
پڑھیں:
اسرائیل کی عالمی تنہائی بڑھ رہی، محاصرے کی سی کیفیت ہے، نیتن یاہو کا اعتراف
اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی اور دباؤ کا سامنا کر رہا ہے۔
نیتن یاہو نے مالیاتی وزارت کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کسی حد تک تنہائی کی حالت میں ہے۔ ممکن ہے ہمیں ایسی معیشت اپنانی پڑے جس میں خود کفالت (Autarky) کی خصوصیات ہوں۔ اگرچہ یہ وہ لفظ ہے جسے میں سب سے زیادہ ناپسند کرتا ہوں، لیکن ہمیں اسی حقیقت سے نمٹنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک کی طرف سے اسرائیل کے خلاف اسلحہ پر پابندی اور اقتصادی پابندیوں کی دھمکیاں بڑھ رہی ہیں۔ ایسی صورت میں اسرائیل کو اپنی دفاعی صنعت میں محض تحقیق اور ترقی نہیں بلکہ مکمل پیداوار کی صلاحیت بھی خود ہی پیدا کرنی ہوگی۔
’ایتھنز اور سپر اسپارٹا‘ کا امتزاجنیتن یاہو نے کہا کہ اگرچہ اسرائیل نے ایران اور اس کے اتحادی گروہوں کے خلاف فوجی کارروائیوں میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور ایران کے ایٹمی و میزائل پروگرام کو نقصان پہنچایا ہے، لیکن اب اسے نئے سفارتی چیلنجز کا سامنا ہے۔
آج ہمیں ایسی ریاست بننا ہوگا جو ایتھنز کی طرح علمی و تکنیکی طاقت رکھتی ہو اور اسپارٹا کی طرح عسکری طور پر خود کفیل ہو — بلکہ ایک سپر اسپارٹا۔
اسرائیل کو کیوں تنہائی کا سامنا ہے؟
نیتن یاہو نے اسرائیل کی تنہائی کے 2 بڑے اسباب بیان کیے
یورپ میں مسلم تارکینِ وطن کی بڑھتی ہوئی آبادی: نیتن یاہو کے مطابق، یہ برادریاں اب وہاں کی حکومتوں پر اسرائیل مخالف دباؤ ڈال رہی ہیں اور بعض اوقات ان کا اسلامی ایجنڈا بھی سامنے آتا ہے۔
آن لائن پروپیگنڈہ: انہوں نے قطر اور چین پر الزام لگایا کہ وہ سوشل میڈیا اور نئی ٹیکنالوجی جیسے بوٹس اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے اسرائیل کے خلاف بیانیہ پھیلا رہے ہیں۔ خاص طور پر TikTok کو انہوں نے بطور مثال پیش کیا۔
نیتن یاہو نے کہا کہ یہ تمام عوامل اسرائیل کو عالمی سطح پر ’محاصرے‘ کی کیفیت میں لے آئے ہیں، جسے توڑنے کے لیے اسرائیل کو اپنے وسائل سے سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔
اپوزیشن اور صنعتکاروں کا سخت ردعملوزیراعظم کے بیانات پر فوری ردعمل سامنے آیا۔ اپوزیشن لیڈر یائر لاپیڈ نے کہا کہ یہ تنہائی کوئی قدرتی مقدر نہیں بلکہ نیتن یاہو کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے اسرائیل کو تیسری دنیا کے ملک میں بدل دیا ہے۔
یائر گولان نے کہا کہ
نیتن یاہو اپنے اقتدار کے لیے ہمیشہ کی جنگ اور تنہائی چاہتے ہیں، لیکن اس سے عوام کی معیشت، مستقبل اور دنیا سے تعلقات قربان ہو رہے ہیں۔
سابق وزیر اور نیشنل یونٹی پارٹی کے رہنما گادی ایزنکوت نے کہا کہ اگر وزیراعظم صورتِ حال کو سنبھالنے کے قابل نہیں تو انہیں اقتدار عوام کو واپس دینا چاہیے۔ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن آف اسرائیل کے صدر نے کہا کہ آٹارکی معیشت اسرائیل کے لیے تباہ کن ہوگی اور عوام کے معیارِ زندگی پر برا اثر ڈالے گی۔ ہائی ٹیک فورم نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ کیا وزیراعظم کا وژن یہی ہے کہ اسرائیل پھر سے صرف کینو بیچنے والے ملک میں بدل جائے؟
معیشت پر اثراتنیتن یاہو کی تقریر کے بعد تل ابیب اسٹاک ایکسچینج میں 2 فیصد تک کمی واقع ہوئی۔ سرمایہ کاروں اور کاروباری اداروں نے خبردار کیا ہے کہ عالمی سطح پر اسرائیل کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے جس کے اثرات براہِ راست معیشت اور عوام پر پڑیں گے۔
بعدازاں اسرائیلی وزیر اعظم نے ایک دوسرے بیان میں کہا کہ حکومت اپنی دفاعی صنعت میں سرمایہ کاری بڑھائے گی تاکہ اسرائیل کو یورپی ممالک پر انحصار نہ رہے، جو اپنے ملکوں میں مسلم اقلیتوں کے دباؤ میں آ کر کمزور فیصلے کرتے ہیں۔
نیتن یاہو کا اعتراف اس بات کا غماز ہے کہ اسرائیل کو نہ صرف جنگی محاذ پر بلکہ سفارتی اور اقتصادی سطح پر بھی نئے اور شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ جہاں وزیراعظم اسرائیل کو “سپر اسپارٹا” بنانے پر زور دے رہے ہیں، وہیں اپوزیشن اور صنعتکار خبردار کر رہے ہیں کہ یہ راستہ اسرائیل کی عالمی معیشت اور عوامی فلاح کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل نیتن یاہو