فلسطین میں نسل کشی پر خاموشی نے ایران پر حملوں کا راستہ ہموار کیا، ترک صدر
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ:صدر اردوان نے ایران پر اسرائیلی حملوں کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حملے پورے خطے کے امن و سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہیں، اسرائیل کے ان اقدامات سے عالمی استحکام کو بھی خطرات لاحق ہو چکے ہیں اور ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کی راہ میں سنگین رکاوٹیں کھڑی ہو گئی ہیں۔
ترک صدر کامزید کہنا تھا کہ اسرائیل خطے میں اپنے مذموم عزائم کے لیے ایران پر حملوں کو بطور ہتھکنڈہ استعمال کر رہا ہے تاکہ غزہ میں جاری قتلِ عام اور فلسطینی عوام کی نسل کشی سے توجہ ہٹائی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیل کی اس کھلی جارحیت کو روکنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے، فلسطینی عوام کی نسل کشی پر خاموشی نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی بھی سنگین پامالی ہے۔
خیال رہےکہ اسرائیل نے اپنے جارحانہ کارروائیوں میں اضافہ کرتے ہوئے گزشتہ جمعہ کے روز ایران پر حملہ کردیا تھا، جس میں ایران کے اہم سائنسدانوں سمیت 6 افراد شہید ہوئے تھے، جس کے بعد ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل پر رات میں حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں اسرائیل میں کئی ہلاکتیں اور سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایران پر
پڑھیں:
اسرائیلی وزیر دفاع نے ایران کے سپریم لیڈر کو براہ راست نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی
TEL AVIV:اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاتز نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو براہ راست شہید کرنے کی دھمکی دی ہے۔
اسرائیلی وزیر نے اتوار کو رامون ایئر فورس بیس کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران نے اسرائیل کو دھمکیاں دیں تو اسرائیل کی فضائیہ ایک بار پھر تہران تک پہنچے گی، اور اس بار یہ حملہ شخصی طور پر خامنہ ای تک پہنچے گا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق کاتز نے ایک اسرائیلی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں یہاں سے خامنہ ای کو ایک واضح پیغام دینا چاہتا ہوں اگر آپ اسرائیل کو دھمکیاں دیتے رہے، تو ہمارے طیارے تہران تک دوبارہ پہنچیں گے، اور اس بار یہ آپ تک بھی شخصی طور پر پہنچے گا۔
یہ دھمکی ایران کے ساتھ 12 دنوں تک جاری رہنے والی جنگ کے پس منظر میں دی گئی ہے، جو 13 جون کو اسرائیل کے ایران کے فوجی اور جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔
ایران نے جوابی حملے میں میزائل اور ڈرون استعمال کیے جبکہ امریکہ نے تین ایرانی جوہری تنصیبات کو بمباری کی۔ اس تنازعے کا خاتمہ امریکی ثالثی کے تحت 24 جون کو ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے ذریعے ہوا تھا۔