data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

انقرہ:صدر اردوان نے ایران پر اسرائیلی حملوں کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حملے پورے خطے کے امن و سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہیں، اسرائیل کے ان اقدامات سے عالمی استحکام کو بھی خطرات لاحق ہو چکے ہیں اور ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کی راہ میں سنگین رکاوٹیں کھڑی ہو گئی ہیں۔

ترک صدر کامزید کہنا تھا کہ اسرائیل خطے میں اپنے مذموم عزائم کے لیے ایران پر حملوں کو بطور ہتھکنڈہ استعمال کر رہا ہے تاکہ غزہ میں جاری قتلِ عام اور فلسطینی عوام کی نسل کشی سے توجہ ہٹائی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیل کی اس کھلی جارحیت کو روکنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے، فلسطینی عوام کی نسل کشی پر خاموشی نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی بھی سنگین پامالی ہے۔

خیال رہےکہ اسرائیل نے اپنے جارحانہ کارروائیوں میں اضافہ کرتے ہوئے گزشتہ جمعہ کے روز ایران پر حملہ کردیا تھا، جس میں ایران کے اہم سائنسدانوں سمیت 6 افراد شہید ہوئے تھے، جس کے بعد ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل پر رات میں حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں اسرائیل میں کئی ہلاکتیں اور سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایران پر

پڑھیں:

علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان

سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس کیساتھ خطاب میں عمانی وزیر خارجہ نے علاقائی عدم استحکام کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے خطے کے تمام ممالک کے ہمراہ ایک جامع سکیورٹی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا ہے اسلام ٹائمز۔ عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کے تعاون سے منعقدہ سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس میں تاکید کی ہے کہ کشیدگی کو طول دینے کے لئے اسرائیل کے عمدی اقدامات سینکڑوں بے گناہ ایرانی شہریوں کی موت کا باعث بنے ہیں درحالیکہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا اصلی منبع ہے، ایران نہیں! عمانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ حقیقی سلامتی کی بنیاد تنہاء کر دینے، قابو کر لینے، مسترد کر دینے یا دیوار کے ساتھ لگا دینے کی پالیسیوں پر نہیں بلکہ ان جامع پالیسیوں پر ہے کہ جن میں تمام ممالک شامل ہوں اور خطے کے ممالک کے درمیان مثبت تعامل حاصل کیا جائے۔

بدر البوسعیدی نے کہا کہ ایران نے تمام اسرائیلی جارحیت کے باوجود غیر معمولی تحمل سے کام لیا جیسا کہ تل ابیب نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر بمباری کی، لبنان میں اس کے سفیر کو زخمی کیا اور تہران میں ایک سینئر فلسطینی مذاکرات کار کو قتل کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تخریبی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور یہ امر واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا بنیادی سرچشمہ ہے، ایران نہیں!

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسترد کر دینے کی پالیسیاں انتہاء پسندی اور عدم استحکام کو ہوا دیتی ہیں جبکہ جامع مشغولیت سے اعتماد، باہمی احترام اور مشترکہ خوشحالی کی فضا پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے، عمانی وزیر خارجہ نے مشترکہ چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نپٹنے کے لئے ایک علاقائی سکیورٹی فریم ورک کے قیام پر بھی زور دیا کہ جس میں ایران، عراق اور یمن سمیت تمام ممالک شامل ہوں۔ عمانی وزیر خارجہ نے جوہری مذاکرات کے دوران ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملے کا بھی حوالہ دیا اور تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسقط، امریکہ اور ایران کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
  • امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 افراد شہید
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 فلسطینی شہید
  • کس پہ اعتبار کیا؟
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • فلسطین کے گرد گھومتی عالمی جغرافیائی سیاست
  • ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں