اسرائیلی حملے سے ایران میں نقصانات، پاسداران انقلاب کا انٹیلیجنس ہیڈکوارٹر تباہ کرنے کا بھی دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
مشرقِ وسطیٰ ایک بار پھر تباہ کن جنگ کی لپیٹ میں آ چکا ہے، جہاں اسرائیلی فضائیہ نے ایران کے کئی شہروں پر بڑے پیمانے پر حملے کیے ہیں۔ ان حملوں کا دائرہ مشہد، تہران، اصفہان، تبریز، شیراز سمیت ایران کے اہم دفاعی و شہری مراکز تک پھیل چکا ہے۔ ان کارروائیوں کے دوران اسرائیلی فضائیہ نے ایران کے ری فیولنگ طیارے کو بھی نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے، جس کی تباہی سے ایران کی فضائی کارروائیوں کی صلاحیت شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ پاسداران انقلاب کا انٹیلیجنس ہیڈکوارٹر تباہ کردیا ہے۔
سب سے ہولناک مناظر ایران کے مقدس شہر مشہد سے رپورٹ ہوئے ہیں، جہاں امام علی رضا علیہ السلام کے روضے کے عقب سے دھوئیں کے گہرے بادل اٹھتے دیکھے گئے، جس نے اہلِ مشہد کو شدید خوف اور اضطراب میں مبتلا کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر حملے جاری، تہران میں بمباری کے دوران 5 کار بم دھماکے
ایرانی حکام کے مطابق ان تازہ حملوں کے نتیجے میں کم از کم 128 افراد شہید اور 900 زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ زخمیوں میں بڑی تعداد خواتین، بچوں اور اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کی ہے، جن پر بمباری کے دوران اسپتالوں اور بنیادی سہولیات کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
تہران میں موساد کے مبینہ کار بم حملے
ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ تہران میں سلسلہ وار دھماکے ہوئے، جن میں کم از کم 5 کار بم شامل تھے۔ ایرانی حکام نے ان حملوں کی ذمہ داری اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد پر عائد کی ہے۔ ان دھماکوں سے نہ صرف جانی نقصان ہوا بلکہ تہران کی مرکزی پانی کی سپلائی لائن بھی تباہ ہو گئی ہے، جس کے باعث لاکھوں شہری پانی کی قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔
ایرانی سائنسدانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا
ایرانی جوہری اداروں سے وابستہ ذرائع کے مطابق گزشتہ تین دنوں میں اسرائیلی حملوں میں 14 ایرانی جوہری سائنسدان شہید ہو چکے ہیں، جن میں کئی اعلیٰ درجے کے محققین اور انجینیئرز شامل ہیں۔ یہ حملے ایران کے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچانے کے لیے کیے گئے ہیں۔
حکومتی دفاتر، حساس تنصیبات اور انٹیلیجنس مراکز پر حملے
اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ فضائی حملوں کے دوران ایرانی وزارتِ انٹیلی جنس، وزارتِ انصاف اور پاسدارانِ انقلاب کا انٹیلی جنس ہیڈکوارٹر بھی نشانہ بنایا گیا۔ تہران میں کئی اہم سرکاری عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان حملوں کے ذریعے ایران کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹمز کو ناکارہ بنایا گیا ہے۔
اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ ان کا مقصد ایران میں حکومت کا تختہ الٹنا نہیں بلکہ ایران کی وہ عسکری اور تزویراتی صلاحیتیں ختم کرنا ہے جو اسرائیل کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق، ان کارروائیوں کا بنیادی ہدف “ایران کو اسرائیل کے خاتمے کے قابل نہ رہنے دینا” ہے۔
یہ بھی پڑھیں ایران نے اسرائیل پر پھر بیلسٹک میزائل داغ دیے، تل ابیب میں دھماکوں کی گونج
اسرائیل کی اس کارروائی کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی انتہائی سطح تک پہنچ چکی ہے۔ تہران سمیت دیگر شہروں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور شہریوں کو بنکرز میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ عالمی برادری تاحال خاموش ہے، تاہم ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو پورا خطہ ایک مکمل جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیلی فضائیہ ایران پر حملے بمباری تباہ کن جنگ مشرق وسطیٰ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فضائیہ ایران پر حملے تباہ کن جنگ وی نیوز تہران میں بنایا گیا بھی نشانہ کے دوران ایران کے پر حملے کیا ہے
پڑھیں:
تہران کاایٹمی تنصیبات زیادہ قوت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنےکا اعلان
تہران (ویب ڈیسک )ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے اپنی جوہری تنصیبات کو دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان کر دیا۔جوہری توانائی تنظیم کے دورے کے موقع پر مسعود پزشکیان نے واضح طور پر کہا کہ عمارتوں اور کارخانوں کو تباہ کرنے سے ہمارے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا خواہاں نہیں ہے، تہران اپنی جوہری تنصیبات کو زیادہ قوت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں، ایرانی جوہری پروگرام سویلین مقاصد کے لیے ہے۔واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل جنگ کے دوران امریکا نے ایران کی جوہری تنصیبات کو بنکر بسٹر بموں سے تباہ کر دیا تھا۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ اگر ایران نے دوبارہ جوہری تنصیبات تعمیر کرنے کی کوشش کی تو انہیں دوبارہ نشانہ بنایا جائے گا۔