اگر روزانہ تربوز کھاتے رہیں تو کیا اثرات مرتب ہونگے؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
روزانہ تربوز کھانے کے مختلف مثبت اور منفی اثرات ہو سکتے ہیں جو اس بات پر منحصر ہیں کہ آپ اسے کس مقدار میں کھاتے ہیں اور آپ کی عمومی صحت کیسی ہے۔
پہلے ہم روزانہ تربوز کھانے کے فوائد کے بارے میں بات کرتے ہیں۔
فوائد
1. جسم کو ہائیڈریٹ رکھتا ہے:
تربوز میں تقریباً 92٪ پانی ہوتا ہے جو جسم کو پانی کی کمی سے بچاتا ہے، خاص طور پر گرمیوں میں۔
2.
دل کے لیے مفید:
تربوز میں لائکوپین (Lycopene) ہوتا ہے جو ایک طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ ہے اور دل کی بیماریوں کا خطرہ کم کرتا ہے۔
3. جلد اور بالوں کی صحت:
اس میں موجود وٹامن اے اور سی جلد کو تروتازہ رکھنے اور بالوں کی نشوونما میں مدد دیتے ہیں۔
4. وزن میں کمی میں مددگار:
کم کیلوریز کے باوجود پیٹ بھر دیتا ہے، اس لیے وزن کم کرنے والوں کے لیے مفید ہے۔
5. گردوں کی صفائی:
زیادہ پانی کی مقدار پیشاب آور اثر رکھتی ہے، جس سے گردے صاف ہوتے ہیں۔
6. پٹھوں کے درد میں کمی:
اس میں موجود سیٹرولین (Citrulline) ورزش کے بعد پٹھوں کے درد کو کم کرتا ہے۔
نقصانات (زیادتی کی صورت میں):
1. زیادہ شوگر:
اگرچہ اس میں قدرتی شکر ہوتی ہے، مگر زیادہ تربوز کھانے سے بلڈ شوگر لیول بڑھ سکتا ہے، خاص طور پر ذیابیطس کے مریضوں میں۔
2. پیٹ میں گیس یا اسہال:
تربوز میں فروکٹوز اور فائبر ہوتا ہے، جو زیادہ مقدار میں کھانے پر معدے میں گیس یا دست کا سبب بن سکتے ہیں۔
3. پوٹاشیئم کی زیادتی:
اگر بہت زیادہ مقدار میں کھایا جائے تو اس میں موجود پوٹاشیئم دل کی دھڑکن اور گردوں پر اثر ڈال سکتا ہے (خاص طور پر جنہیں گردوں کا مسئلہ ہو)۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایران میں کشیدگی کے بعد پاکستانی سفارتخانے کی ہدایت: شہری محفوظ مقامات پر رہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:ایران میں موجود پاکستانی شہریوں کو موجودہ کشیدہ صورتحال کے پیش نظر پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے محفوظ مقامات پر رہنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق سفارتی ذرائع نے بتایا کہ ایران میں مقیم پاکستانیوں کی تعداد 45 سے 50 ہزار کے درمیان ہے، جن میں بڑی تعداد زائرین، طلبہ، مزدوروں، تاجروں، پیشہ ور افراد اور پاکستانی کمیونٹی پر مشتمل ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق اسرائیلی حملوں کے باعث ایران میں فضائی اور زمینی راستے جزوی یا مکمل طور پر بند ہو چکے ہیں، جس کے نتیجے میں نہ صرف مواصلاتی دشواریاں پیدا ہو گئی ہیں بلکہ سکیورٹی خطرات میں بھی اضافہ ہوا ہے، اس صورتحال کے پیش نظر تہران میں پاکستانی سفارتخانہ اور متعلقہ قونصل خانے مسلسل مقامی اتھارٹیز اور پاکستانی برادری سے رابطے میں ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اگر حالات مزید خراب ہوتے ہیں تو ایران میں موجود پاکستانیوں کی وطن واپسی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، پاکستان اور ایران کے درمیان 909 کلومیٹر طویل سرحد ہے جس پر تافتان، گبد اور مند کے دور دراز انٹری و ایگزٹ پوائنٹس موجود ہیں، یہ مقامات سکیورٹی اور سفری لحاظ سے خاصے دشوار گزار ہیں۔
ایران میں موجود پاکستانیوں میں بڑی تعداد ان زائرین کی ہے جو مشہد، قم اور تہران کے مقدس مقامات پر حاضری کے لیے آئے ہوئے ہیں، اس کے علاوہ زاہدان، مشہد، تہران اور دیگر شہروں میں پاکستانی طلبہ، مزدور، تاجر اور پروفیشنل افراد بھی قیام پذیر ہیں۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران میں موجود کچھ پاکستانی ٹرانزٹ مسافر ہیں یا ان کے پاس دوہری شہریت ہے، جن کے معاملات الگ نوعیت کے ہیں۔ موجودہ صورتحال کے تناظر میں پاکستانی شہریوں کو محتاط رہنے، غیر ضروری سفر سے گریز کرنے اور پاکستانی سفارتخانے سے رابطے میں رہنے کی تلقین کی گئی ہے۔
وزارت خارجہ نے بھی ایرانی صورتحال پر قریبی نظر رکھی ہوئی ہے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام متعلقہ اداروں سے مشاورت جاری ہے۔ سفارتی ذرائع نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ایران میں مقیم پاکستانیوں کی حفاظت اور سہولت کے لیے تمام ممکنہ اقدامات بروئے کار لائے جائیں گے۔