ایران کے حملوں سے اسرائیل بوکھلا گیا، تہران پر پھر میزائل حملہ، سرکاری ٹی وی کی عمارت کو نشانہ بنایا
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
تہران(نیوز ڈیسک)ایران کے حملوں سے اسرائیل بوکھلا گیا، تہران پرایک بارپھرمیزائل داغ دئیے۔ اسرائیلی حملے میں ایران کے سرکاری ٹی وی کی عمارت کونشانہ بنایا گیا۔ حملہ براہ راست نشریات کے دوران کیا گیا۔ خبروں کے دوران ملبہ اینکر پرآگرا۔ عرب میڈیا کے مطابق سرکاری ٹی وی نے حملے کی زد میں ہونے کی تصدیق کردی۔ ایرانی سینیرعہدیدار کے مطابق ایران جلد ہی اسرائیل پر ایک بہت بڑا حملہ کرنے جارہا ہے۔ تل ابیب میں اسرائیلی شہریوں کو کہا گیا کہ ملٹری انفرااسٹرکچر سے دور رہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق ایران کے سرکاری ٹی وی نے حملے کی زد میں آنے کی تصدیق کی ہے۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی جیٹ طیاروں نے اس ٹی وی چینل کی عمارت پر حملہ کیا۔
Video shows the moment the studio of IRIB News Channel hit by an Israeli strike pic.
— Press TV ???? (@PressTV) June 16, 2025
دوسری جانب، ایران نے اسرائیل پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ایرانی سینئر عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ایران جلد ہی اسرائیل پر ایک بڑا حملہ کرنے جا رہا ہے۔
اسرائیل میں بھی کشیدگی بڑھ گئی ہے، جہاں اسرائیلی شہریوں کو فوجی انفراسٹرکچر سے دور رہنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ ایران کی جانب سے مغربی تہران میں بھی میزائل حملے کیے گئے، جس سے رہائشی عمارتوں سے دھواں اٹھ رہا ہے۔
مزیدپڑھیں:اقرار الحسن کی پہلی بیوی قرۃ العین کا شوہر کی تیسری بیوی عروسہ کو انٹرویو، کیا اہم باتیں ہوئیں؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سرکاری ٹی ایران کے کے مطابق
پڑھیں:
اسرائیل کے حملوں سے ہماری کارروائیوں میں شدت آئیگی، یمن
اپنے ایک جاری بیان میں یمنی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے یہ حملے یمنی عوام پر دباؤ بڑھانے اور ان کی مشکلات میں اضافہ کرنے کیلئے کئے جا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ رواں شب یمن کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں عالمی برادری کو مخاطب کیا کہ اسرائیل نے جولائی سے اب تک کئی بار یمن کے عام شہریوں اور اہم بنیادی ڈھانچوں پر حملے کئے۔ اس دوران صیہونی رژیم نے مغربی یمن میں الحدیدہ، رأس عیسیٰ اور الصلیف جیسی اہم بندرگاہوں کو نشانہ بنایا۔ یہ بندرگاہیں لاکھوں یمنی شہریوں کے لئے زندگی کی بنیادی ضروریات کی فراہمی کا ذریعہ ہیں جن میں خوراک، دواء، ایندھن اور دیگر اشیاء شامل ہیں۔ انہی بندرگاہوں کے ذریعے ملک کی 80 فیصد ضروریات پوری ہوتی ہیں۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کے یہ حملے یمنی عوام پر دباؤ بڑھانے اور ان کی مشکلات میں اضافہ کرنے کے لئے کئے جا رہے ہیں۔
تاہم یمن نے واضح کیا کہ ان حملوں سے غزہ کی حمایت میں ہمارے موقف پر کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ یہ حملے غزہ کی حمایت میں یمنی فوجی کارروائیوں کو مزید تیز کریں گے۔ واضح رہے کہ اکتوبر 2023ء میں غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد یمن، فلسطینیوں کا ایک سرگرم حامی بن کر سامنے آیا۔ یمن نے اسرائیل کے خلاف کئی میزائل اور ڈرون حملے کئے تا کہ تل ابیب پر دباؤ ڈالا جا سکے کہ وہ جنگ بندی کرے اور غزہ کا محاصرہ ختم کرے۔ زیادہ تر حملوں میں جنوبی اسرائیل بالخصوص ایلات کے علاقے کو نشانہ بنایا گیا۔ جبکہ کچھ حملے تل ابیب اور بن گوریون ایئرپورٹ کی جانب بھی کئے گئے۔ یہ حملے اسرائیل کے لئے ایک سیکیورٹی چیلنج بن چکے ہیں۔ جس کے جواب میں اسرائیل نے یمن میں مختلف اہداف پر فوجی کارروائیاں کیں۔