خامنہ ای کا بھی صدام حسین جیسا انجام ہوسکتا ہے، اسرائیلی وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاتز نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو سنگین دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران نے اسرائیل پر حملے اور جنگی جرائم جاری رکھے تو ان کا انجام عراق کے سابق صدر صدام حسین جیسا ہو سکتا ہے۔ یہ بات انہوں نے اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) کے اعلیٰ افسران کے ساتھ ایک سکیورٹی اجلاس کے دوران کہی، جس کا انکشاف ان کے دفتر نے کیا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق وزیر دفاع کاتز نے کہا، ’میں ایرانی آمر کو خبردار کرتا ہوں کہ وہ اسرائیلی شہریوں پر میزائل برسا کر جنگی جرائم کا سلسلہ بند کرے۔ اگر وہ یہی راستہ اپنائے گا تو اس کا انجام بھی اس ہمسایہ ملک کے آمر جیسا ہوگا، جس نے اسرائیل کے خلاف یہی روش اختیار کی تھی۔‘
ان کا اشارہ عراق کے سابق صدر صدام حسین کی جانب تھا، جنہیں 2003 میں امریکہ نے معزول کیا، صحرائی پناہ گاہ سے گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں پھانسی دی گئی۔
اسرائیل کے حالیہ حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کاتز نے انکشاف کیا کہ ایک روز قبل اسرائیلی فورسز نے تہران میں ایرانی ریاستی نشریاتی ادارے ”آئی آر آئی بی“ کے ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ ایرانی حکومت کے دیگر شہری ادارے بھی اسرائیلی حملوں کی زد میں آ سکتے ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا تھا، ’ہم آج بھی تہران میں حکومتی اور عسکری اہداف کو نشانہ بنائیں گے‘۔
انہوں نے تہران کے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں تہران کے شہریوں سے کہتا ہوں وہ ان علاقوں سے نکل جائیں جن کے بارے میں اسرائیلی فوج کے ترجمان نے فارسی زبان میں ہدایات جاری کی ہیں۔ یہ ان کی حفاظت کے لیے ضروری ہے۔‘
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وزیر دفاع
پڑھیں:
امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ اس وقت تک تعاون ممکن نہیں، جب تک واشنگٹن اسرائیل کی حمایت جاری رکھنے کے ساتھ مشرقِ وسطیٰ کے معاملات میں مداخلت کرے گا اور خطے میں اس کے فوجی اڈے قائم رہیں گے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار کہتے ہیں کہ وہ تہران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں، لیکن اس وقت تک ممکن نہیں ہے، جب تک امریکا صیہونی حکومت کی حمایت جاری رکھے، خطے میں اپنے فوجی اڈے برقرار رکھے اور مداخلت کرتا رہے،
خامنہ ای کے یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ امریکا ایران کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے، جب تہران اس کے لیے تیار ہوگا۔
دونوں ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات کے پانچ دور ہو چکے ہیں، جو جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ سے قبل ہوئے تھے، جس میں واشنگٹن نے بھی اہم ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے حصہ لیا تھا۔