ایرانی حملے؛ موت سے خوفزدہ اسرائیلی کشتیوں کے ذریعے ملک سے بھاگ رہے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
ایران کے صیہونی ریاست پر جاری جوابی تابڑ توڑ حملے جاری ہیں جس سے اسرائیلی شہری شدید خوف کا شکار ہوگئے۔
اسرائیلی اخبار ہارٹز کے مطابق جنگ کے باعث پروازیں معطل ہونے کی وجہ سے شہری ملک چھوڑنے کے لیے بحری راستہ اپنا رہے ہیں۔
ایرانی حملوں سے خوف زدہ اسرائیلی شہریوں کی منزل قبرص ہے جہاں کوچ کرجانے کے لیے ہرزلیا کے مرینا پر اسرائیلیوں کا تانتا بندھا ہوا ہے۔
علی الصبح سے ہی اسرائیلی شہری بہت بڑی تعداد میں ہرزلیا کے مرینا پہنچ جاتے ہیں اور مہنگے داموں سیٹ خرید کر ملک چھوڑ دینا چاہتے ہیں۔
یاٹ میں سیٹوں کے حصول کے لیے صبح 7 بجے ہی مسافر بڑی تعداد میں پہنچ جاتے ہیں جس سے ہرزلیا کا مرینا ایک عارضی ائیرپورٹ کی حیثیت کرچکا ہے۔
ایک یاٹ میں 10 مسافروں کی جگہ بن پاتی ہے جس کے لیے سوشل میڈیا پر بکنگ جاری ہے۔ یہ لوگ قبرص سے کسی دوسرے مقام جائیں گے۔
تاہم اسرائیلی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ جنگی حالت کے باعث ملک چھوڑ کر جانے والے اسرائیلی نہیں بلکہ غیرملکی ہیں جو اپنے گھروں کو واپس جا رہے ہیں۔
ادھر مسافروں نے شکوہ کیا ہے کہ جنگی حالات کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے یاٹ مالکان ایک سیٹ کی قیمت ڈھائی ہزار اسرائیلی شیکل سے 6 ہزار شیکل تک وصول کر رہے ہیں۔
بندرگاہ پر اسرائیلی اخبار سے بات کرتے ہوئے ملک چھوڑ کرجانے والوں نے بتایا کہ جنگ سے غیر یقینی صورت حال پیدا ہوگئ ہے اور ہم میزائل حملوں سے تنگ آچکے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایرانی ٹی وی پر حملے کے باوجود نشریات جاری رکھنے والی نیوز اینکر سحر امامی کون ہیں؟
ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدہ صورت حال جاری ہے، اور ایک دوسرے پر حملے کیے جارہے ہیں۔ گزشتہ رات اس وقت کشیدگی ایک نیا رخ اختیار کرگئی جب اسرائیلی فضائیہ نے تہران میں واقع ایرانی سرکاری ٹی وی کے ہیڈکوارٹر پر میزائل حملہ کیا۔
حیران کن طور پر یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب نشریات براہِ راست جاری تھیں اور نیوز اینکر ’سحر امامی‘ خبروں کا بلیٹن پڑھ رہی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں اسرائیل کا ایرانی سرکاری ٹی وی پر براہِ راست نشریات کے دوران میزائل حملہ
لائیو نشریات میں قیامت کا منظر
حملے کے دوران اسٹوڈیو دھماکے سے لرز اٹھا، مٹی اور دھواں پورے سیٹ پر چھا گیا۔ نیوز اینکر سحر امامی بمشکل اپنی جان بچاتے ہوئے کیمرے سے ہٹتی نظر آئیں، اور نشریات اچانک منقطع ہوگئیں، تاہم کچھ ہی دیر بعد نشریات کو بحال کردیا گیا۔
حملے میں جانی نقصان
ایرانی حکام کے مطابق حملے میں کم از کم 3 افراد شہید ہوگئے، جن میں معروف صحافی نیما رجب پور اور اسٹاف رکن معصومہ عظیمی بھی شامل ہیں، جبکہ متعدد افراد زخمی بھی ہوئے جنہیں قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔
اسرائیل کی وضاحت
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ سرکاری ٹی وی چینل درحقیقت ایران کے عسکری اداروں کا ’پروپیگنڈا اور کمانڈ سینٹر‘ تھا، جو میڈیا کی آڑ میں فوجی رابطہ کاری کررہا تھا۔
حملے سے قبل انخلا کا حکم
دلچسپ بات یہ ہے کہ حملے سے محض کچھ دیر قبل ایرانی حکومت نے تہران کے مرکزی اضلاع سے قریباً 3 لاکھ 30 ہزار افراد کے انخلا کا اعلان کیا تھا، جسے کئی مبصرین اسرائیلی حملے کی پیشگی اطلاع یا ممکنہ امریکی خفیہ تعاون سے تعبیر کررہے ہیں۔
ایرانی سرکاری ٹی وی کی نشریات بحال ہونے کے بعد نیوز اینکر سحر امامی نے دوبارہ ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔
سحر امامی کون ہیں؟
سحر امامی ایرانی سرکاری نشریاتی ادارے ’اسلامی جمہوریہ ایران براڈ کاسٹنگ‘ کی معروف نیوز اینکر ہیں۔ وہ1985 میں تہران میں پیدا ہوئیں۔
سحر امامی نے زرعی انجینیئرنگ میں ڈگری حاصل کی، تاہم ان کا رجحان میڈیا کی طرف تھا جسے انہوں نے اپنے کیریئر کے طور پر اپنایا۔
انہوں نے 2010 میں میں صحافت کے میدان میں قدم رکھا اور جلد ہی ایران کے سرکاری نیوز چینل پر اپنی پہچان بنا لی۔ وقت گزرنے کے ساتھ وہ ایران کی صحافتی دنیا کا جانا پہچانا چہرہ بن گئیں۔
سحر امامی عربی زبان میں خبریں پڑھتی ہیں اور نشریات کے دوران حجاب پہنتی ہیں، جو ان کی پیشہ ورانہ شناخت کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں ایرانی ٹی وی اسٹیشن پر حملہ میں 2 خواتین میڈیا ورکر شہید
سحر امامی نے اپنے کیریئر کے دوران کئی مشہور پروگرامز کی میزبانی بھی کی۔ اگرچہ سحر امامی کی تعلیم کا میدان فوڈ انجینیئرنگ تھا، مگر انہوں نے میڈیا کو اپنا مستقل پیشہ بنایا۔ ان کی سنجیدہ پیشکش، فصیح عربی زبان اور باوقار انداز نے انہیں ایرانی نشریاتی دنیا کا قابلِ احترام نام بنا دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل ایران کشیدگی اسرائیلی حملہ ایرانی ٹی وی سحر امامی کون نشریات جاری وی نیوز