ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے ادارہ امراض قلب کراچی میں اربوں کی مبینہ کرپشن کی نشان دہی کردی
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
کراچی:
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے ادارہ امراض قلب کراچی میں ہونے والی اربوں روپے کی مبینہ کرپشن کی نشان دہی کردی۔
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے لیگل ایڈوائزر کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ کو ارسال کردہ ایک تحریری مراسلے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ این آئی سی وی ڈی میں مالی سال24-2023 کے دوران قواعد و ضوابط کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھاری مالی نقصان پہنچایا گیا ہے، جس کی مجموعی مالیت 40 ارب روپے سے زائد بتائی گئی ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ این آئی سی وی ڈی کے سربراہ نے مبینہ طور پر پسندیدہ افراد کو نوازنے کی غرض سے 7.
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے یہ الزامات ڈائریکٹر جنرل آڈٹ سندھ کی مالی سال 24-2023 کی رپورٹ کی بنیاد پر عائد کیے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ادارے میں 170 ملین روپے کی غیر قانونی بھرتیاں کی گئیں، جن میں 10 افراد کے نام واضح طور پر شامل ہیں۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے مراسلے میں ٹھیکہ داری نظام، ٹینڈرز کی غیر شفاف تقسیم اور طبی آلات اور ادویات کی خریداری میں سنگین بے ضابطگیوں کی بھی نشان دہی کی گئی ہے۔
ادارے کا مؤقف ہے کہ عوامی فنڈز، ٹیکسز اور گرانٹس پر چلنے والے اہم قومی ادارے میں اس درجے کی بدعنوانی نہ صرف حیران کن ہے بلکہ انتہائی تشویش ناک بھی ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کی شفاف، غیرجانب دارانہ اور فوری تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ عوام کے اعتماد کو بحال کیا جا سکے۔
دوسری جانب این آئی سی وی ڈی کراچی نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ الزامات ڈائریکٹر جنرل آڈٹ سندھ کی ایک ڈرافٹ آڈٹ رپورٹ پر مبنی ہیں، جو حتمی نہیں ہیں۔
ترجمان این آئی سی وی ڈی کے مطابق ادارے نے تمام مالیاتی امور میں قواعد و ضوابط کی مکمل پاسداری کی ہے اور کسی بھی قسم کی مالی بے ضابطگی کا الزام بے بنیاد اور گمراہ کن ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل آئی سی وی ڈی گیا ہے
پڑھیں:
پیکٹا افسران کے مالی اختیارات میں اضافہ
سٹی42: پیکٹا (پنجاب ایجوکیشنل کارٹون اینڈ ٹیکنالوجی اتھارٹی) میں مالی انتظامات بہتر بنانے کیلئے اہم پیش رفت، سی ای او اور ایم ڈیز کے مالی اختیارات میں نمایاں اضافہ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سی ای او پیکٹا کے مالی اختیارات کی حد 1 ملین روپے سے بڑھا کر 10 ملین روپے کرنے جبکہ ایم ڈیز پیکٹا کے اختیارات 5 ملین روپے تک کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔پیکٹا کے بورڈ آف گورنرز نے ان افسران کے مالی اختیارات میں اضافے کی باقاعدہ منظوری دے دی ہے،جبکہ اس فیصلے کا نوٹیفکیشن جلد جاری کیے جانے کا امکان ہے۔
پنجاب حکومت کاصحت کےمنصوبوں میں پرائیویٹ سیکٹرکوشراکت داربنانےکافیصلہ
ذرائع کے مطابق، مالی اختیارات میں اضافے سے ادارے کو درپیش مالی رکاوٹیں دور ہوں گی۔پیکٹا پر اپریل سے اب تک 25 لاکھ روپے کے بجلی کے بل واجب الادا تھے۔لینڈ لائن ٹیلی فون کا بل 52 ہزار روپے جبکہ انٹرنیٹ کنکشن کے مد میں بھی ہزاروں روپے کے واجبات باقی تھے۔اختیارات میں اضافے کے فوراً بعد ایم ڈی آپریشن نے تمام زیر التوا بلز کی ادائیگی کی منظوری دے دی ہے۔
محکمانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف بجلی اور دیگر سروسز کی بندش کا خدشہ ختم ہوگا بلکہ پیکٹا کے اندرونی نظام میں رفتار، شفافیت اور خودمختاری بھی بڑھے گی۔
ساف انڈر 17 چیمپئن شپ 2025 کا شیڈول جاری