انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کی طالبہ کا قتل: ملزم شناخت پریڈ کیلئے جیل روانہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے نجی ہاسٹل میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کی 22 سالہ طالبہ ایمان کو قتل کرنے کے کیس میں ملزم کو شناخت پریڈ کیلئے جیل بھیج دیا۔
پولیس کی جانب سے گرفتار ملزم فیروز کو ڈیوٹی مجسٹریٹ محمد آصف ہنجرا کی عدالت میں پیش کیا گیا، پولیس نے عدالت سے ملزم کی شناخت پریڈ کی استدعا کی۔
عدالت نے پولیس کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزم کو شناخت پریڈ کیلئے جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
پولیس نے ملزم کو تقریباً 2 ماہ بعد گزشتہ روز گرفتار کیا تھا، ملزم واردات کے بعد جھنگ میں روپوش ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ 19 اپریل کو ملزم نے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے ہاسٹل میں گھس کر طالبہ ایمان کو دوستوں کے سامنے قتل کر دیا تھا۔ واقعے کا مقدمہ تھانہ رمنا میں درج کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شناخت پریڈ کی
پڑھیں:
کراچی، حراست کے دوران ہتھکڑی لگے ملزم کی پولیس کی فائرنگ سے ہلاکت
شہر قائد کے علاقے پاپوش نگر تھانے میں تفتیش کے دوران فرار ہونے والا ملزم پولیس کی فائرنگ سے مارا گیا جبکہ اہل خانہ نے ماورائے عدالت قتل کا دعویٰ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ملزم کو پولیس نے منشیات کے الزام میں گرفتار کر کے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کیا تھا ، پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ہلاک ہونے والے ملزم کے خلاف منشیات فروشی کے متعدد مقدمات درج ہیں جبکہ مارے جانے والے ملزم کے اہلخانہ نے واقعے کی غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اس حوالے سے پولیس افسران کی جانب سے بھی واقعے کی انکوائری کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔
ایس ایچ او پاپوش نگر شوکت اعوان نے بتایا کہ پولیس نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب منشیات کے الزام میں ملزم 30 سالہ عباس ولد عبدالحمید کو گرفتار کر آئس برآمد کی تھی جس کا مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش کے لیے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کردیا تھا۔
بدھ کو تفتیشی افسر ملزم عباس کو لاک اپ سے نکال کر کمرے میں اس سے تفتیش کر رہا تھا کہ اس دوران ملزم تھانے سے فرار ہوگیا جس کے تعاقب میں تھانے کا سنتری اور انویسٹی گیشن افسر بھی بھاگا اس دوران کچھ دور جا کر فرار ملزم عباس نے سنتری پر حملہ کر دیا اور اس سے اسلحہ چھیننے کی کوشش کر رہا تھا کہ اس دوران فائر ہونے سے ایک گولی ملزم کو گردن کے قریب لگی اور وہ شدید زخمی ہوگیا جسے عباسی شہید اسپتال لیجایا جا رہا تھا کہ وہ راستے میں دم توڑ گیا۔
ایک سوال کے جواب میں کہ ہلاک ملزم کی منظر عام پر آنے والی تصویر میں اس کے ہاتھوں میں ہتھکڑی لگی تھی تو وہ پولیس پر کیسے حملہ کر سکتا ہے جس پر ایس ایچ او شوکت اعوان نے بتایا کہ ملزم کو جب تفتیش کے لیے کمرے میں لیجایا گیا تو اس کے ایک ہاتھ کی ہتھکڑی کھولی گئی تھی اور جب وہ زخمی ہوا تو اسے دوبارہ دونوں ہاتھوں میں ہتھکڑی لگائی گئی۔
انھوں نے مزید بتایا کہ مارے جانے والے ملزم عباس کے خلاف منشیات فروشی اور غیر قانونی اسلحے کی برآمدگی سمیت پاپوشنگر اور اورنگی ٹاؤن میں 10 مقدمات درج ہیں جبکہ ملزم پاپوشنگر چاندنی چوک کا رہائشی تھا۔
پولیس کے ہاتھوں تھانے سے فرار ہونے کے دوران فائرنگ سے مارے جانے والے ملزم عباس کے اہلخانہ نے بھی احتجاج کرتے ہوئے واقعے کی غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے جس پر پولیس افسران کی جانب سے واقعے کی تحقیقات کا حکم جاری کیا گیا ہے جبکہ فائرنگ کرنے والے اہلکار سے بھی مزید پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔