Express News:
2025-11-05@02:03:14 GMT

بے مقصد سیاسی ڈائیلاگ ضروری کیوں؟

اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے پاس کہنے کو اور کچھ ہے نہیں، بس وہ سیاسی ڈائیلاگ کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں ۔ انھوں نیکراچی میں ساؤتھ ایشیا کے بدلتے حالات کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے پھر کہا ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام کے لیے ڈائیلاگ ضروری ہیں اور ہم نے مسلم لیگ (ن) اس لیے چھوڑی تھی کہ اس نے ’’ ووٹ کو عزت دو‘‘ کا بیانیہ بدل لیا تھا۔

شاہد خاقان اور ان کے والد خاقان عباسی شروع ہی سے مسلم لیگ (ن) میں رہے اور مری کے حلقے سے الیکشن بھی لڑتے رہے۔ ان کے والد مرحوم اپنے حلقے میں اپنا ووٹ بینک اس لیے بنانے میں کامیاب رہے تھے کہ وہ حلقے کی بہتری پر اپنا پیسہ خرچ کرتے تھے بلکہ جیب سے خرچہ کر کے مسئلہ حل کرا کر لوگوں کے پاس جاتے تھے ۔ شاہد خاقان کئی بار وفاقی وزیر بنے اور پھر وزیر اعظم بنے۔

ملک میں اس وقت صرف 5 وزرائے اعظم حیات ہیں۔ شاہد خاقان عباسی ان میں شامل ہیں، بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں اور مسلسل ان سے مذاکرات چاہتے ہیں کہ جن کے لیے کہا جاتا ہے کہ وہ ووٹ کو عزت نہیں دیتے اور انھی کے ذریعے رہائی بھی چاہتے ہیں۔ دو سابق وزرائے اعظم کی اپنی پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) سیاسی پارٹیاں ہیں۔ پیپلز پارٹی کے دو وزرائے اعظم میں یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف اپنی پارٹی سے وفاداری بھی نبھا رہے ہیں اور اقتدار میں بھی ہیں ۔ شاہد خاقان عباسی واحد سابق وزیر اعظم ہیں جن کی اپنی نئی پارٹی بنانے کے باوجود کوئی سیاسی اہمیت نہیں اور پی ٹی آئی حکومت دور کے جھوٹے مقدمات بھی بھگت رہے ہیں۔

ملک میں سیاسی استحکام کے لیے ڈائیلاگ کی بات بھی وہی کررہے ہے جب کہ انھیں معلوم ہے کہ کسی حکومت اور سزا یافتہ قیدی کے درمیان ڈائیلاگ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات ہوئے بھی تھے جو پی ٹی آئی نے اپنی شرائط پیش کرنے سے پہلے ہی ختم کر دیے تھے جب کہ حکومت نے ان کے مطالبے طلب بھی کیے تھے مگر بانی کسی صورت مذاکرات کی کامیابی چاہتے ہی نہیں تھے اور ان کا زور اب بھی بالاتروں سے سیاسی مذاکرات پر ہے مگر بالاتر غیر آئینی ڈائیلاگ کرنا ہی نہیں چاہتے۔

اسٹیبلشمنٹ واضع کر چکی ہے کہ سیاستدانوں کو سیاسی حکومت سے سیاسی مذاکرات کرنے چاہئیں۔ صدر مملکت آصف زرداری اور موجودہ وزیر اعظم بھی سیاسی قوتوں کے مابین سیاسی مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں بلکہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی متعدد بار پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش کر چکے ہیں مگر جیل میں بانی کی انا ختم ہونے میں نہیں آ رہی جس کی وجہ سے حکومت سے مذاکرات پر آمادہ نہیں ہو رہے بلکہ بضد ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ چاہے تو مجھ سے مذاکرات کرلے میں صرف انھی سے بات کر سکتا ہوں جب کہ بالاتروں کی کوئی مجبوری ہے اور نہ ہی ضرورت کہ وہ سزا یافتہ سے ڈائیلاگ کریں۔

شاہد خاقان عباسی سب کچھ جانتے ہوئے بھی سیاسی استحکام کے لیے ڈائیلاگ کا مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں جس پر جیل والا فریق تیار ہی نہیں تو پھر بے مقصد سیاسی ڈائیلاگ پر زور کیوں؟ جب کہ وہ خود اس پوزیشن میں نظر نہیں آتے کہ بانی کو ڈائیلاگ پر راضی کر سکیں ۔موجودہ حکومت جسے پی ٹی آئی جعلی اور بے اختیار قرار دیتی آ رہی ہے، اس نے سوا سال میں پی ٹی آئی سے متعدد بار ڈائیلاگ کی آفر دی اور اسپیکر قومی اسمبلی کی کوشش سے مذاکرات کا دور ہوا بھی جو ادھورا چھوڑ کر پی ٹی آئی اپنے بانی کے کہنے پر چھوڑ گئی تھی۔

 اب پھر پی ٹی آئی کے لوگ کہہ رہے ہیں کہ اگر شہباز شریف فیصلے کر سکتے ہیں تو ہم ان سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ ماضی میں اسپیکر قومی اسمبلی نے جو مذاکرات کرائے تھے ،وہ ظاہر ہے کہ وزیر اعظم کی رضامندی سے کرائے تھے مگر پی ٹی آئی نے وہاں حکومت کے طلب کرنے پر بھی شرائط پیش نہیں کی تھیں اور مذاکرات جاری رکھنے سے انکار کر دیا تھا تو اب یہ کہنا کہ ’’اگر شہباز شریف فیصلہ کر سکیں‘‘ اس سے مراد یہ ہے کہ وزیر اعظم ان کے سزا یافتہ بانی کو رہا کرا دیں تو ہی ملک میں سیاسی استحکام آئے گا اور ملکی معاملات پر ہم کسی سے بھی مذاکرات کرسکتے ہیں۔

وہ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اقتدار میں موجود جماعتوں کے ہاتھوں میں کچھ نہیں اور وزیر اعظم خود فیصلہ نہیں کر سکتے تو جس عدلیہ کے پاس فیصلے کا اختیار ہے تو اسی عدلیہ پر بانی کی رہائی کے لیے فیصلے کا انتظار کر لیا جائے۔ وہ لوگ جو بانی پی ٹی آئی کی رہائی سے ملک میں سیاسی استحکام کی امید رکھتے ہیں، یہ خام خیالی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ ایسے میں بے مقصد سیاسی ڈائیلاگ کی ضرورت ہے ہی نہیں۔ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا معاملہ ہو یا دیگر اسیران کی رہائی، یہ کام عدلیہ ہی کر سکتی ہے ۔ بہتر ہے کہ عدلیہ کے فیصلے کا انتظار کر لیا جائے اور وہ فیصلہ بھی مانا جائے تو ممکن ہے کہ عدالتی فیصلہ سیاسی استحکام لے آئے ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ملک میں سیاسی استحکام شاہد خاقان عباسی سیاسی ڈائیلاگ سے مذاکرات پی ٹی آئی مسلم لیگ کی رہائی رہے ہیں ہیں اور ہی نہیں ہیں کہ

پڑھیں:

پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کا دوسرا روز

پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کا دوسرا روز ہے جب کہ  کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری نمائش میں دنیا بھر سے 44 ممالک کے وفود شرکت کررہے ہیں۔ 

28 بین الاقوامی اور 150 مقامی کمپنیوں سمیت 176 نمائش کنندگان ایونٹ میں شرکت کررہے ہیں، ایونٹ کے دوران شیڈول دو روزہ میری ٹائم کانفرنس کا انعقاد بھی آج سے ہوگیا۔

میری ٹائم کانفرنس کے دوران بحری امور سے متعلق عالمی ماہرین مقالے بھی پیش کریں گے، نمائش میں بردار اسلامی ملک ایران کا اسٹال سب کی توجہ کا مرکز ہے جب کہ  ترکیہ کی جانب سے بھی نمائش میں اسٹال لگایا گیا ہے۔ 

پائمک کے انعقاد کا مقصد بلیو اکانومی کو پروان چڑھانا اور بحری تجارت کو فروغ دینا ہے، پاک بحریہ پائمیک سکینڈ ایڈیشن کی سرگرمیاں جاری ہیں،  وائس چیف آف نیول اسٹاف وائس ایڈمرل راجہ رب نواز نے پائیمک اسٹالز کا دورہ کیا اور مختلف حربی آلات کا جائزہ لیا،انھیں پاکستانی ساختہ جنگی آلات سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

وائس چیف آف نیول اسٹاف  راجہ رب نواز نے کہا کہ کل پائمک کا آغاز ہوا بلیو اکانومی میں استحکام لانا اس کا مقصد ہے، اکنامک فائدے لانا اور لوگوں کو اس جناب متوجہ کرنا ایونٹ کا مقصد ہے، ایران، جرمنی عمان اور سعودی عرب سمیت دیگر ممالک شریک ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ پچھلے ایڈیشن کے مقابلے میں اس بار مزید بہتری آئی ہے،  یہ جہد مسلسل ہے،  ہمارا مقصد ہر آنے والے سال پہلے سے بہتری لانا ہے، شپ میکنگ کے شعبے میں بھی بہتری آرہی ہے، اس فورم پر ایک ہی سیکٹر سے وابستہ لوگوں کو آپس میں ملنے کا موقع بھی مل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میری ٹائم افئیر منسٹری کے ساتھ مل کر ہم نے یہ شروع کیا، بی ٹو بی اور بی ٹو جی میٹنگز جاری ہیں، ہمیں بھی بعض اوقات چیلنجز آتے ہیں، نمائش ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے کہ جہاں اس سیکٹر کے لوگ اپنی پراڈکٹ ڈسپلے کرسکتے ہیں۔

وائس چیف نیول اسٹاف، راجہ رب نواز  نے کہا کہ شپ یارڈ کا قیام نہایت ضروری ہے، کراچی شپ یارڈ بہت قدیم ہے یہاں چیلنجز بھی ہیں، دنیا میں بہت بڑے شپ یارڈ ہیں، گوادر میں شپ یارڈ بنانے کا منصوبہ پائپ لائن مین ہے، امید ہے کہ چیلنجز سے نبرد آزما ہوکر بہتری کیطرف جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں بڑے شپ یارڈ کی ضرورت ہے پر امید ہیں کہ اس حوالے سے مثبت تبدیلی آئے گی، نئی آنے والی ہنگور سمندری تجارت اور بحری دفاع کو مزید مؤثر بنائے گی، کراچی کا ڈیپ واٹر ٹرمینل بڑے سے بڑے شپ کو لنگر انداز کرسکتا ہے۔

بھارتی مشقوں سےمتعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ گردو پیش کےتمام حالات سےبخوبی آگاہ ہیں، صورت حال کا باریک بینی سےمشاہدہ کررہےہیں، کسی بھی غیر معمولی صورت حال سےنبردآزما ہونےکےلیےمکمل تیار ییں، ہم تیار ہیں۔

کمانڈر کراچی وائس ایڈمرل محمد فیصل عباسی نے ایکسپو سینٹر میں مختلف اسٹالز کا دورہ کیا اور میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ  پائمیک نمائش کے ذریعے مختلف ممالک کے درمیان ایک مضبوط تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش ہے، پاکستان نیوی کی صلاحیتوں پر کسی کو کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ معرکہ حق میں نیوی کی کارکردگی سب کے سامنے ہے، ہماری صلاحیتوں کے سامنے چھ گناہ بڑا دشمن بھی کوئی جارحیت کرنے کی کوشش نہ کرسکا، کے پی ٹی کے مطابق پورٹ کو ڈیجیٹل کیا جا رہا ہے،  پورٹ جتنے زیادہ ہونگے تجارت کو فائدہ ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • دبئی میں ہزاروں ملازمتوں کے دروازے کھل گئے؛ جدید لیکن سستے اسکولوں کی تعمیر
  • سپریم کورٹ: عدالت کا مقصد ماحولیات کا تحفظ یقینی بنانا ہے، اسٹون کرشنگ پلانٹس کیس کی سماعت
  • پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کا دوسرا روز
  • پاکستان کے لیے ناگزیر آئینی مرحلہ، 27ویں آئینی ترمیم کیوں ضروری ہے؟
  • جامعہ ملیہ اسلامیہ میں "کلچرل کنیکٹس اور ڈپلومیٹک ڈائیلاگ" پر ورکشاپ منعقد
  • عمران خان کی ہٹ دھرمی، اسٹیبلشمنٹ کا عدم اعتماد، پی ٹی آئی کا راستہ بند
  • پاکستان کرکٹ زندہ باد
  • سیاسی درجہ کم کرنے کے لیے مذاکرات ہونے چاہییں: عطااللہ تارڑ نے پی ٹی آئی سے بات چیت کا عندیہ دے دیا
  • مجھے اتنا کیوں بھگایا؟ پروٹیز سے جیت کے بعد سلمان آغا کا بابر سے دلچسپ انٹرویو
  • شاہ رخ خان کی سالگرہ: 60 کی عمر میں بھی جین زی کے پسندیدہ ’لَور بوائے‘ کیوں ہیں؟