امریکا کی ایک وفاقی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کی اس پالیسی پر پابندی عائد کر دی ہے جس کے تحت صرف پیدائش کے وقت درج کی گئی جنس (مرد یا عورت) کو ہی پاسپورٹ میں درج کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:100 سالہ روایت ٹوٹ گئی، NAACP کا امریکی صدر کو مدعو کرنے سے انکار

اس فیصلے کے بعد اب تمام وہ افراد جو تبدیل جنس (transgender)، غیر بائنری (nonbinary) یا انٹرکس ہیں، وہ بھی اپنی شناخت کے مطابق پاسپورٹ حاصل کر سکیں گے۔

اس سے پہلے اپریل میں صرف 6 افراد کے حق میں فیصلہ آیا تھا، لیکن اب جج جولیا کوبک نے اس حکم کو ملک بھر کے تمام متاثرہ افراد کے لیے قابل عمل بنا دیا ہے۔

جج نے اس کیس کو ’کلاس ایکشن‘ قرار دیا ہے، یعنی یہ فیصلہ صرف ان چند افراد کے لیے نہیں بلکہ ان تمام لوگوں کے لیے ہے جو اسی مسئلے کا سامنا کر رہے ہیں۔

جج نے کہا کہ حکومت کی یہ پالیسی مساوی حقوق کی خلاف ورزی ہے، کیونکہ اس سے ان افراد کی شناخت، آزادی اور مساوی قانونی تحفظ پر قدغن لگتی ہے۔

عدالت نے یہ بھی کہا کہ حکومت یہ واضح نہیں کر سکی کہ اس طرح کی پابندی کسی جائز سرکاری مفاد کے لیے ضروری تھی۔

امریکی سول آزادیوں کی تنظیم (ACLU) نے عدالت کے فیصلے کو سراہا اور کہا کہ یہ انسانی شناخت کے حق اور سفر کی آزادی کا تحفظ کرتا ہے۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے جج کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ٹرمپ حکومت کے ایجنڈے کے خلاف ہے اور اس میں حیاتیاتی حقیقت کو نظرانداز کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکی عدالت پاسپورٹ پالیسی صدر ٹرمپ وائٹ ہاؤس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا امریکی عدالت پاسپورٹ پالیسی وائٹ ہاؤس کے لیے

پڑھیں:

 امریکی پابندیوں پر ردعمل‘ سوڈان کا براہِ راست روابط پر زور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-06-19

 

خرطوم (انٹرنیشنل ڈیسک) سوڈان نے امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے سوڈانی افراد اور اداروں پر عائد پابندیوں پر ردعمل میں براہِ راست روابط کے ذریعے مسائل حل کرنے پر زور دیا ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق سوڈان کی وزارتِ خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا کہ اس طرح کے یک طرفہ اقدامات مطلوبہ اہداف کے حصول میں مددگار نہیں جن میں سوڈان میں امن کا قیام اور عالمی امن و سلامتی کا تحفظ شامل ہے۔بیان میں کہا گیا کہ سوڈانی حکومت اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ بحرانوں کو حل کرنے کا بہترین طریقہ براہِ راست رابطہ ہے، نہ کہ ان قیاس آرائیوں پر انحصار کرنا جو ایسے سیاسی ایجنڈے رکھنے والے فریقین پھیلاتے ہیں جو سوڈانی عوام کے مفاد میں نہیں ہیں۔ بیان میں زور دیا گیا کہ سوڈان میں امن کا قیام بنیادی طور پر سوڈانی عوام کا معاملہ ہے جو تمام طبقات کی امنگوں پر مبنی ہے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ سوڈانی حکومت امن کے حصول کی ذمے  دار ہے اور یہ مقصد تمام ذرائع سے پورا کیا جائے گا، جن میں قومی خودمختاری کے احترام کے دائرے میں رہ کر تمام فریقین سے بات چیت اور مشترکہ اقدامات شامل ہیں۔ یاد رہے کہ جمعہ کے روز امریکا نے سوڈانی وزیر خزانہ جبریل ابراہیم اور البرا بن مالک بریگیڈ نامی ایک مسلح گروہ پر پابندیاں عائد کیں جو سوڈانی فوج کے ساتھ مل کر لڑ رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ کا جامعہ پنجاب سے طلبہ کی گرفتاریوں پر شدید ردعمل
  • پالیسی ریٹ برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری ماحول کو متاثر کرے گا،فیصل معیز خان
  • ٹک ٹاک بارے معاہدہ طے، عوام دوبارہ موقع دے امریکا کو مضبوط بنائیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، سید سعادت اللہ حسینی
  • عدالت نے جناح ہاؤس حملہ کیس میں محمود الرشید کی ضمانت خارج کردی
  • قطر ہمارا اتحادی ملک ہے، اسرائیل دوبارہ اس پر حملہ نہیں کریگا، ڈونلڈ ٹرمپ
  •  امریکی پابندیوں پر ردعمل‘ سوڈان کا براہِ راست روابط پر زور
  • اسٹیٹ بینک کے فیصلے پر صدر ایف پی سی سی آئی کا شدید ردعمل
  •  صنعتکاروں کی پالیسی ریٹ 11فیصد برقرار رکھنے پر کڑی تنقید
  • ‘قطر پر کارروائی میں بہت احتیاط کی ضرورت تھی،’ ٹرمپ کا اسرائیلی حملے پر ردعمل