لاہور:

سانحہ ماڈل ٹاؤن کو 11 برس گزر گئے مگر تاحال 14 افراد کے قتل کے جرم میں کسی کو سزا نہیں ملی، جاں بحق افراد کے ورثا آج بھی انصاف کے منتظر ہیں، عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ 5 برس میں 5 بنچ ٹوٹ چکے صرف فیصلہ سنانا باقی مگر تاریخ نہیں دی جارہی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کو گزرے آج گیارہ برس مکمل ہوگئے مگر تاحال 14 سے زائد جاں بحق افراد کے قاتلوں کا تعین نہیں کیا جاسکا۔

17 جون 2014ء کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون میں تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکریٹریٹ اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔

آپریشن کے دوران پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت کے دوران ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ 90 کے قریب زخمی بھی ہوئے تھے۔ بعدازاں حکومت نے اس واقعے کی انکوائری کروائی تاہم رپورٹ کو منظرعام پر نہیں لایا گیا جس کا مطالبہ سانحے کے متاثرین کے ورثاء کی جانب سے متعدد بار کیا گیا۔

استغاثہ کیس عوامی تحریک کی جانب سے دائر کیا گیا تھا جس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت 12 سیاسی شخصیات، پولیس افسران، اہلکار اور ضلعی حکومت کے عہدے داروں کو فریق بنایا گیا تھا، تاہم عدالت نے سیاسی شخصیات کے نام نکال دیے تھے، واقعے پر 115 افراد کو ملزم قرار دیتے ہوئے ان پر فرد جرم بھی عائد کی گئی تھی مگر پولیس افسرا نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔

اس حوالے سے شہدائے ماڈل ٹاؤن کی 11 ویں برسی پر عوامی تحریک کے زیر اہتمام لاہور میں دعائیہ تقاریب منعقد ہوئی جس میں  عوامی تحریک کے رہنماؤں نے شہدائے ماڈل ٹاؤن کی قبروں پر حاضری دی اور پھولوں کی چادریں چڑھائیں۔

عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ  اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں قائم جے آئی ٹی نے 281افراد کے بیانات قلمبند کیے، 5 برس میں 5 بنچ ٹوٹ چکے ہیں صرف فیصلہ سنانا باقی مگر تاریخ نہیں دی جارہی، جے آئی ٹی نے رپورٹ عدالت میں جمع کروانی تھی مگر ایک ملزم کانسٹیبل کی درخواست پر سٹے آرڈر دے دیا گیا، عوامی تحریک کے قانون پسند کارکنان قانونی چارہ جوئی کے ذریعے انصاف مانگ رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: عوامی تحریک کے ماڈل ٹاؤن افراد کے

پڑھیں:

ملک بھر میں سندھ حکومت کے عوامی فلاحی منصوبوں کی طرز پر اقدامات کی ضرورت ہے، آصفہ بھٹو

نوابشاہ: خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عوام کے اعتماد کو بڑھانے کے لیے سندھ حکومت کی طرز پر عوامی فلاحی منصوبوں کی ضرورت ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری نے نواب شاہ کی یونین کونسل عبداللہ لونڈ کے گاؤں خادم حسین شر کا دورہ کیا ہے۔اس  موقع پر وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو بھی اُن کے ہمراہ تھیں۔

آصفہ بھٹو نے سیلاب متاثرین کیلیے سندھ پیپلز ہاؤسنگ کے تحت بننے والے گھروں کا دورہ کیا اور ان کا جائزہ بھی لیا۔

رکن قومی اسمبلی بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے گھروں کی مالکانہ اسناد کو متاثرہ خاندانوں کی خواتین ارکان میں تقسیم کیا اور کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 21 لاکھ گھروں کی تعمیر کا خواب دیکھا اور اسے تعبیر بھی دیدی۔

انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے عوامی خدمت کی جو مشعل جلائی تھی، اسی تسلسل سے پاکستان کے عام آدمی کے گھروں روشن ہیں۔

آصفہ بھٹو نے کہا کہ پاکستان بھر میں سندھ حکومت کے عوامی فلاحی منصوبوں کی طرز پر اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ عام آدمی کا حکومت پر اعتماد مزید مضبوط ہو۔

متعلقہ مضامین

  • ملک بھر میں سندھ حکومت کے عوامی فلاحی منصوبوں کی طرز پر اقدامات کی ضرورت ہے، آصفہ بھٹو
  • حسینہ کی معزولی کے ایک سال بعد بھی بنگلہ دیش منقسم کیوں؟
  • گوگل کا نیا سنگ میل، ’جیمنی 2.5 ڈیپ تھنک‘ ماڈل متعارف، خصوصیات کیا ہیں؟
  • لاہور؛ شوہر کے سامنے خاتون سے اجتماعی زیادتی کے کیس میں اہم پیش رفت
  • سی ڈی اے کا سیدپور ماڈل ویلج میں تجاوزات کے خلاف آپریشن، مقامی افراد کا شدید احتجاج
  • مستونگ واقعہ ،پسند کی شادی کرنیوالوں کی جان کس طرح لی گئی ،انکشاف سے ہلچل مچ گئی
  • سانحہ 9 مئی میں ملوث افراد کو سزائیں ‘ عدالتی فیصلہ خوش آئند : عظمیٰ بخاری
  • رینجرز و پولیس کی سہراب گوٹھ، گڈاپ ٹاؤن اور ناردرن بائی پاس پر کارروائیاں، 6 ملزمان گرفتار
  • انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ 9مئی کے مقدمات کا فیصلہ سنا دیا
  •  نیپرا کی عوامی سماعت مکمل جون کیلئے بجلی سستی ہونے کا امکان