ماڈل ٹاؤن کے شہدا کی 11ویں برسی ؛ شہدا اپنی قبروں میں انصاف کے منتظر ہیں؛خرم نواز گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
سٹی 42: منہاج القرآن سیکرٹریٹ میں شہدا ماڈل ٹاؤن کی 11ویں برسی منائی جا رہی ہے ، پاکستان عوامی تحریک کے رہنماؤں اور کارکنوں کی ماڈل ٹاؤن آمد جاری ہے ، رہنماء پاکستان عوامی تحریک خرم نواز گنڈاپور نے کہا لاہور ہائیکورٹ سے اپیل ہے کہ کے آئی ٹی پر سٹے ختم کریں۔چیف جسٹس آف پاکستان سے بھی اپیل ہے کہ شہدا ماڈل ٹاؤن کو انصاف فراہم کیا جائے۔
رہنماؤں،کارکنوں نےیادگارشہداپرحاضری دی اور فاتحہ خوانی کی،رہنماء پاکستان عوامی تحریک خرم نواز گنڈاپور نے دیگر قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس کی ۔
خرم نواز گنڈاپور سیکرٹری جنرل عوامی تحریک نے کہا 17 جون 2014 سے 2025 تک 11سال ہوگئے لاہور ہائیکورٹ کے حکم کو روندتے ہوئے پنجاب حکومت نے جو ظلم و زیادتی کی تھی۔ہم نے ماڈل ٹاؤن شہدا کے انصاف کے لئے دھرنا دیا اس وقت کے آرمی چیف کی گارنٹی پر دھرنا ختم کیا گیا۔اس وقت کے چیف جسٹس نے بھی انصاف دینے کا وعدہ کیا تھا۔ماڈل ٹاؤن واقعہ کی انکوائری کے لئے جے آئی ٹی بنائی گئی۔ماڈل ٹاؤن کے شہدا کا کیس 5 سالوں سے سٹے پر چل رہا ہے۔پولیس افسر کے کہنے پر لاہور ہائیکورٹ نے ماڈل ٹاؤن شہدا کیس پر بنے والی جے آئی ٹی پر سٹے لگا رکھا ہے۔جے آئی ٹی پر سٹے لگانے کا مطلب ہے کہ آپ تحقیقی اداروں کو کام کرنے سے روک رہے ہیں۔جب تحقیقی ادارے کام نہیں کریں گے تو انصاف کا حصول کیسے ممکن ہوگا۔ماڈل ٹاؤن کے شہدا اپنی قبروں میں انصاف کے منتظر ہیں۔خدارا ماڈل ٹاؤن کے شہدا کے لواحقین کی آہوں اور بددعا سے ڈریں،مسکین کا انتقام اللّٰہ کی ذات خود لیتی ہے۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے اپیل ہے کہ کے آئی ٹی پر سٹے ختم کریں۔چیف جسٹس آف پاکستان سے بھی اپیل ہے کہ شہدا ماڈل ٹاؤن کو انصاف فراہم کیا جائے۔
اٹک: کانگو وائرس سے بچاؤ کیلئے ضلع بھر میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ماڈل ٹاؤن کے شہدا خرم نواز گنڈاپور لاہور ہائیکورٹ آئی ٹی پر سٹے چیف جسٹس
پڑھیں:
چیئرمین پی ٹی اے کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ میں اپیل دائر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کو چیلنج کر دیا ہے، چیئرمین نے پیر کو انٹرا کورٹ اپیل دائر کی، جو کہ انٹرا کورٹ اپیل آرڈیننس 1972 کے تحت فائل کی گئی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق اپیل کنندہ نے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں پہلے 24 مئی 2023 کو پی ٹی اے میں بطور ممبر (انتظامیہ) تعینات کیا گیا تھا، جس کے اگلے ہی روز یعنی 25 مئی 2023 کو ترقی دے کر چیئرمین پی ٹی اے بنایا گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ نے عہدے سے ہٹانے کا جو فیصلہ سنایا ہے وہ غیر منصفانہ ہے اور اس کے خلاف اپیل اس لیے دائر کی گئی ہے تاکہ تقرری کو قانونی ثابت کیا جا سکے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے اپنی اپیل میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس کیس کو فوری سماعت کے لیے مقرر کیا جائے، تاکہ ادارے کے انتظامی معاملات میں غیر یقینی کی کیفیت ختم کی جا سکے، وہ اپنی تقرری کے تمام قانونی تقاضے پورے کر کے اس عہدے پر فائز ہوئے تھے اور عدالت کے فیصلے سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج ہی ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ چیئرمین کی تعیناتی قانون کے مطابق نہیں کی گئی، جس پر فوری طور پر عمل درآمد کا حکم دیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد چیئرمین نے اپنی قانونی ٹیم کے مشورے سے انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔
خیال رہےکہ یہ معاملہ نہ صرف پی ٹی اے کے اندرونی انتظامی ڈھانچے پر اثر انداز ہوگا بلکہ ملکی سطح پر ٹیلی کام سیکٹر کے اہم فیصلوں پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔