ڈی ایم اے کی جانب سے اے جے سی ایل کے ساتھ پارکنگ معاہدہ منسوخ ، بدعنوانی، غفلت اور عوامی نقصان پر فیصلہ کن کارروائی
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
ڈی ایم اے کی جانب سے اے جے سی ایل کے ساتھ پارکنگ معاہدہ منسوخ ، بدعنوانی، غفلت اور عوامی نقصان پر فیصلہ کن کارروائی WhatsAppFacebookTwitter 0 17 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)ڈائریکٹوریٹ آف میونسپل ایڈمنسٹریشن (ڈی ایم اے)نے مندرجہ ذیل وجوہات کی بنیاد پراے جے سی ایل کمپنی کے ساتھ پارکنگ سسٹم کا معاہدہ فوری طور پر منسوخ کر دیا
معاہدے کے برعکس کسی بھی پارکنگ سائٹ پر ڈیجیٹل انٹری/ داخلہ اور اخراج کے بیرئیرز سسٹمز نہیں لگائے گئے، پارکنگ فیس مکمل طور پر کیش میں لی گئی اور ڈی ایم اے کے ساتھ کوئی باقاعدہ ٹرانزیکشن ریکارڈ شیئر نہیں کیا گیا، ایک ہی کارڈ کو بارہا استعمال کیا گیا، جس سے سرکاری آمدن کو شدید نقصان پہنچا،کوئی مستند بینکاری ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا، صرف خطوط کے ذریعے غیر مصدقہ اعداد و شمار دیے گئے۔
معاہدے کے مطابق سیکیورٹی سسٹم نصب نہیں کیا گیا، جس سے گاڑیوں کی حفاظت کو شدید خطرات لاحق ہوئے،پارکنگ آمدن کا ریکارڈ 2 تا 3 روز بعد اپڈیٹ کیا جاتا رہا، جو شفافیت کے معیار پر پورا نہیں اترتا،کمپنی کی لاپروائی اور غیر ذمہ دارانہ رویے کے باعث پولیس اسٹیشن انڈسٹریل ایریا میںاے جے سی ایل کے خلاف گاڑیاں چوری ہونے پر 8ایف آئی آرز درج کی جا چکی ہیں،اے جے سی ایل نے معاہدہ منسوخی پر عدالت سے رجوع کیا ہے، ڈی ایم اے نے قانونی نمائندہ مقرر کر کے اپنا مفصل موقف عدالت میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے، معاہدہ منسوخ ہونے کے بعد ڈی ایم اے نے خود پارکنگ کنٹرول سنبھال لیا ہے اور آمدن میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعمران خان سیاسی قیدی، رہائی کیلئے تحریک جاری رکھیں گے، وزیراعلی خیبر پختونخوا عمران خان سیاسی قیدی، رہائی کیلئے تحریک جاری رکھیں گے، وزیراعلی خیبر پختونخوا بجٹ میں اپوزیشن کی تجاویز شامل کی جائیں، سینیٹ کی منظوری کے بغیر فنانس بل غیر آئینی ہوگا، بیرسٹر گوہر چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا امریکہ روانہ ، قائمقام چیئرمین کا چارج کس کو ملا؟، تفصیلات سب نیوز پر بلوچستان کی تاریخ کا 1028ارب روپے مالیت کا سب سے بڑا بجٹ پیش سینیٹ خزانہ کمیٹی کا اجلاس، سولرپینلز پر 18فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنے کی تجویز منظور صدرِ مملکت سے وزیرِ اعظم کی ملاقات ، ملکی سیاسی اور معاشی صورتحال پر گفتگوCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: معاہدہ منسوخ اے جے سی ایل ڈی ایم اے کے ساتھ
پڑھیں:
ایران کا این پی ٹی سے علیحدگی پر غور: مغرب نے الزام تراشی بند نہ کی تو سخت فیصلہ ہوگا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران:ایران نے اقوامِ متحدہ میں اپنے مستقل مندوب کے توسط سے مغربی طاقتوں کو سخت تنبیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے بے بنیاد الزامات اور پابندیاں عائد کرنے کی کوششیں بند نہ کی گئیں تو وہ “معاہدہ برائے ایٹمی عدم پھیلاؤ” (NPT) سے دستبردار ہو جائے گا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جمع کرائے گئے خط میں ایران کے مستقل مندوب سعید ایراوانی نے الزام عائد کیا ہے کہ مغربی ممالک ایران کے خلاف منفی مہم چلا رہے ہیں اور پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں جو بین الاقوامی قوانین اور ایران کے قانونی حقوق کے خلاف ہے۔
سعیدایراوانی نے کہا کہ ایران معاہدے کے آرٹیکل 10 کے تحت این پی ٹی سے علیحدگی کا عمل شروع کر سکتا ہے جو رکن ممالک کو یہ اختیار دیتا ہے کہ اگر انہیں یہ محسوس ہو کہ معاہدہ ان کے قومی مفاد کے خلاف جا رہا ہے تو وہ اس سے علیحدگی اختیار کر سکتے ہیں بشرطیکہ تین ماہ قبل نوٹس دے دیا جائے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر مغربی ممالک کا یہی رویہ جاری رہا تو ایران اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے کوئی بھی قدم اٹھا سکتا ہے، ایران اپنی ایٹمی پالیسیوں سے متعلق کسی بھی غیر منصفانہ یا سیاسی دباؤ کو قبول نہیں کرے گا۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیل کی مبینہ فضائی کارروائیوں کے بعد خطے میں کشیدگی میں شدید اضافہ ہوا ہے، ان حملوں کے بعد ایران کی درخواست پر عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کا ہنگامی اجلاس پیر کے روز طلب کر لیا گیا ہے، جس میں ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے، سکیورٹی خدشات اور معاہدہ این پی ٹی سے متعلق امور زیرِ بحث آئیں گے۔
این پی ٹی کیا ہے؟
“این پی ٹی” یعنی Treaty on the Non-Proliferation of Nuclear Weapons (NPT) ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جس پر 1968 میں دستخط کیے گئے تھے اور 1970 میں نافذ ہوا۔ اس معاہدے کا بنیادی مقصد ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنا، جوہری توانائی کے پرامن استعمال کو فروغ دینا اور جوہری ہتھیاروں کے مکمل خاتمے کے لیے اقدامات کرنا ہے۔ اس وقت دنیا کے تقریباً تمام ممالک این پی ٹی کے رکن ہیں، سوائے چند ممالک جیسے بھارت، پاکستان، اسرائیل، اور شمالی کوریا (جو پہلے رکن تھا مگر بعد میں الگ ہو گیا)۔
ایران کی ممکنہ دستبرداری بین الاقوامی برادری کے لیے ایک سنگین چیلنج بن سکتی ہے کیونکہ یہ فیصلہ نہ صرف خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے بلکہ ایٹمی تحفظ سے متعلق عالمی نظام کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔