اسرائیل پورے خطے کا پولیس مین بننا چاہتا ہے، شیری رحمان
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
— فائل فوٹو
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما شیری رحمان نے کہا ہے کہ اسرائیل جارحانہ اور بےقابو ہے جو پورے خطے کا پولیس مین بننا چاہتا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ ایران نے ٹکا کر جواب دیا اور دے بھی رہا ہے، ایران کا ردعمل بھی سب دیکھ رہے ہیں، دنیا میں کشیدگی اونچی سطح پر جاسکتی ہے اگر یہ معاملہ اسی طرح چلتا رہا۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ اگر یہ جنگ بڑھتی چلی گئی تو یہ جنگ محدود نہیں رہ سکے گی، امریکی صدر بار بار کہہ رہے ہیں میں امن کرواتا ہوں لیکن کریڈٹ نہیں ملتا۔
ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو اور نریندر مودی کے نظریات ایک ہیں۔ بھارت نے بلااشتعال خطے میں جنگ مسلط کی، جو باعثِ تشویش ہے۔ مودی سرکار جس طرح دھمکیاں دے رہی ہے وہ منطقی اور مثبت بات چیت کےلیے تیار نہیں۔
پیپلز پارٹی کی رہنما نے کہا کہ پاکستان کا مقدمہ چیئرمین بلاول بھٹو اور ان کے وفد نے بین الاقوامی سطح پر پیش کیا، ماضی میں ایسا نہیں ہوا کہ کسی وفد نے 15 روز میں ایسی سفارتی کامیابی حاصل کی ہو۔
شیری رحمان نے کہا کہ جب یورپ سے نکل رہے تھے تو یہ ایران اسرائیل تنازع شروع ہوا، یورپ میں میٹنگ کے دوران ساری توجہ پاکستان پر تھی، لندن میں کشمیر سے متعلق بہت ملاقاتیں ہوئیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شیری رحمان نے کہا نے کہا کہ
پڑھیں:
ایران کا مسلم ممالک سے اسرائیل کے خلاف مشترکہ آپریشن روم بنانے کا مطالبہ
TEHRAN:ایران نے مسلمان ممالک سے اسرائیل کے خلاف ایک مشترکہ آپریشن روم قائم کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ عملی اقدامات کے ذریعے اسرائیل کی جنونی حکومت کا مقابلہ کیا جا سکے۔
ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری علی لاری جانی نے اپنے بیان میں کہا کہ محض تقاریر اور اجلاسوں سے اسرائیل کی حکومت کا کچھ نہیں بگڑے گا۔
علی لاری جانی نے یہ واضح کیا کہ کسی عملی قدم کے بغیر فلسطین کے مظلوموں کے حق میں آواز اٹھانا بے اثر ثابت ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو کم از کم اپنے دفاع کے لیے ایک مؤثر فیصلہ کرنا چاہیے ورنہ اسرائیل کی حکومت نہ صرف فلسطین کے عوام بلکہ پورے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دے گی۔
لاری جانی نے مسلم ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف ایک مشترکہ آپریشن روم تشکیل دیں جو صیہونی حکومت کے سرپرستوں کو پریشان کرنے کے لیے کافی ہوگا۔
ان کے مطابق یہ ایک مثبت قدم ہوگا جس سے نہ صرف فلسطینی عوام کے لیے کچھ کیا جا سکے گا بلکہ اس سے مسلمان ممالک کو اپنی خودمختاری اور سلامتی کی حفاظت کے لیے بھی ایک مؤثر حکمت عملی ملے گی۔