پاکستان بھر میں 49 لاکھ سے زائد ’موبائل سمز‘ بند کرنے کی کارروائی کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
ملک بھر میں زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری 49 لاکھ سے زائد موبائل سمز کو بند کرنے کی کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے، وزارتِ داخلہ نے نادرا کی سفارش پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو سمز بند کرنے کے احکامات دے دیئے ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق منسوخ شدہ، زائد المیعاد اور فوت شدہ افراد کے شناختی کارڈز پر جاری موبائل سمز کو مرحلہ وار بند کیا جائے گا۔
2017 سے زائد المیعاد شناختی کارڈ پر جاری موبائل سمز 30 جون تک جب کہ 2018 سے 2025 کے درمیان زائد المیعاد ہونے والے شناختی کارڈز پر رجسٹرڈ موبائل سمز مرحلہ وار 31 دسمبر تک بند کر دی جائیں گے۔
پہلے مرحلے میں 2018 میں زائد المیعاد ہونے والے شناختی کارڈز کی موبائل سمز 31 جولائی، 2019 کے شناختی کارڈز پر جاری شدہ سمز 31 اگست اور 2020 کے شناختی کارڈز کی سمز 30 ستمبر تک بند ہو جائیں گی۔
دوسرے مرحلے میں 2020 کے شناختی کارڈز کی سمز 31 اکتوبر اور 2022 کے زائد المیعاد شناختی کارڈز پر رجسٹرڈ سمز 30 نومبر، سال 2023، 2024 اور 2025 میں زائد المیعاد ہونے والے شناختی کارڈز پر رجسٹرڈ موبائل سمز 31 دسمبر تک بند کر دی جائیں گی۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شناختی کارڈز پر کے شناختی کارڈز زائد المیعاد
پڑھیں:
سکولز میں بچوں کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد منظور
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)پنجاب اسمبلی میں تمام اسکولز میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور کر لی گئی ہے۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں قرارداد حکومتی رکن راحیلہ خادم حسین نے ایوان میں پیش کی، جس کے متن میں لکھا گیا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی و سماجی تربیت کی اولین ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے۔
قرارداد میں لکھا گیا ہے کہ موجودہ دور میں موبائل اورسوشل میڈیا کی بدولت بچوں کے ذہن اور اخلاقی اقدار بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، حکومت کو اس سماجی مسئلہ کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرنے کا لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے۔
پاکستان اور یو اے ای کے درمیان آج مقابلہ ہوگا، ایشین کرکٹ کونسل کا سوشل میڈیا پر پوسٹر
قرارداد میں لکھا گیا کہ پہلے قدم کے طور پر یہ ایوان یہ تجویز کرتا ہے کہ تمام پرائیویٹ اور پبلک سکولز میں طلباء کےموبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی لگائی جائے اور پھر سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق بھی قانون سازی کی جائے۔
مزید :