ڈرامے میں غلط انگریزی بولنے پر تنقید، فیصل قریشی خاموش نہیں رہ سکے
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
فیصل قریشی کے ڈرامے میں غلط انگریزی بولنے پر تنقید کے بعد اداکار خاموش نہیں رہ سکے اور انہوں نے وضاحتی ویڈیو بھی شیئر کردی۔
سینئر اداکارہ نادیہ افگن کی جانب سے اداکار فیصل قریشی کے انگریزی تلفظ پر تنقید کیے جانے کے بعد شوبز انڈسٹری میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے، جس کے بعد فیصل قریشی نے خاموشی توڑتے ہوئے ایک ویڈیو جاری کی، جس میں انہوں نے اپنے ڈرامے کے ہدایتکار شکیل خان سے براہ راست سوالات کیے اور تنقید کا جواب وضاحت سے دیا۔
ویڈیو میں فیصل قریشی نے شکیل خان سے پوچھا کہ نادیہ افگن کہہ رہی ہیں کہ ان کے ڈرامے میں انگریزی غلط بولی گئی، تو آپ نے ایڈیٹنگ یا شوٹنگ کے دوران کچھ ایسا محسوس کیا؟ جواب میں ہدایتکار شکیل خان نے کہا کہ وہ شوٹ کے ساتھ ساتھ ایڈیٹنگ میں بھی موجود رہے اور اگر کسی جگہ کوئی واضح غلطی ہوتی تو ضرور درست کرتے۔
فیصل قریشی نے خاص طور پر ڈرامے کے کردار ’کبیر‘کی جانب اشارہ کیا، جو بار بار انگریزی لفظ ’’گوچا‘‘(Gotcha) بولتا ہے اور پوچھا کہ یہ تلفظ کیوں چنا گیا؟ جس پر شکیل خان نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ امریکا میں “Got you” کو “Gotcha” بولا جاتا ہے اور چونکہ ڈرامے میں کبیر کا کردار ایک ایسے نوجوان کا ہے جو اپنے غیر ملکی دوست سے شدید متاثر ہے، اس لیے اس کی بول چال اور انداز میں انگریزی تلفظ بھی اسی مطابق رکھا گیا ہے۔
شکیل خان نے مزید بتایا کہ ڈرامے کی کہانی میں کبیر کی ایک نہیں بلکہ متعدد شخصیات دکھائی گئی ہیں اور ہر شخصیت کا اپنا انداز، زبان اور لہجہ ہے، کبھی اردو، کبھی پنجابی اور کبھی انگریزی۔ یہ سب تخلیقی تقاضوں کے تحت کیا گیا اور کسی بھی لفظ یا جملے میں تکنیکی یا زبان کی کوئی بڑی غلطی نہیں ہے۔ اگر کوئی نشاندہی کرے تو وہ تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فیصل قریشی شکیل خان
پڑھیں:
بی جے پی حکومت کشمیری صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، حریت کانفرنس
سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی کی ہندوتوا حکومت کے دور میں کشمیری صحافیوں پر ظلم و ستم میں مزید اضافہ ہوا ہے اور اس کی کٹھ پتلی انتظامیہ آزاد صحافیوں کی آوازوں کو خاموش کرانے اور آزادی صحافت کو دبانے کے لیے وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ آج جب دنیا بھر میں صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کشمیری صحافیوں کو مسلسل مظالم کا نشانہ بنا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی کی ہندوتوا حکومت کے دور میں کشمیری صحافیوں پر ظلم و ستم میں مزید اضافہ ہوا ہے اور اس کی کٹھ پتلی انتظامیہ آزاد صحافیوں کی آوازوں کو خاموش کرانے اور آزادی صحافت کو دبانے کے لیے وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کے بعد مقبوضہ علاقے میں بھارتی ایجنسیاں صحافیوں کو سچ بولنے پر گرفتار اور ہراساں کر رہی ہیں اور انہیں بار بار طلبی، چھاپوں اور دھمکیوں کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو محض اپنا کام کرنے پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت دھمکیاں دی جا رہی ہیں، ان کے خلاف مقدمات درج کئے جا رہے ہیں اور ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں میڈیا کو ہندوتوا کے بیانیے کو آگے بڑھانے کے لیے شدید دبائو کا سامنا ہے جبکہ بھارت کا گودی میڈیا بی جے پی کے فرقہ وارانہ اور کشمیر دشمن ایجنڈے کا پرچار جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق اور میڈیا کی بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ آزادی صحافت پر بھارت کی منظم پابندیوں اور کشمیری صحافیوں کو مسلسل نشانہ بنائے جانے کا سنجیدہ نوٹس لیں۔ بیان میں کہا گیا کہ دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میںسچ پر حملوں اور صحافت کو جرم بنانے پر بی جے پی حکومت کا محاسبہ کرنا چاہیے۔