فیصل قریشی کے ڈرامے میں غلط انگریزی بولنے پر تنقید کے بعد اداکار خاموش نہیں رہ سکے اور انہوں نے وضاحتی ویڈیو بھی  شیئر کردی۔

سینئر اداکارہ نادیہ افگن کی جانب سے اداکار فیصل قریشی کے انگریزی تلفظ پر تنقید کیے جانے کے بعد شوبز انڈسٹری میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے، جس کے بعد  فیصل قریشی نے خاموشی توڑتے ہوئے ایک ویڈیو جاری کی، جس میں انہوں نے اپنے ڈرامے کے ہدایتکار شکیل خان سے براہ راست سوالات کیے اور تنقید کا جواب وضاحت سے دیا۔

ویڈیو میں فیصل قریشی نے شکیل خان سے پوچھا کہ نادیہ افگن کہہ رہی ہیں کہ ان کے ڈرامے میں انگریزی غلط بولی گئی، تو آپ نے ایڈیٹنگ یا شوٹنگ کے دوران کچھ ایسا محسوس کیا؟ جواب میں ہدایتکار شکیل خان نے کہا کہ وہ شوٹ کے ساتھ ساتھ ایڈیٹنگ میں بھی موجود رہے اور اگر کسی جگہ کوئی واضح غلطی ہوتی تو ضرور درست کرتے۔

فیصل قریشی نے خاص طور پر ڈرامے کے کردار ’کبیر‘کی جانب اشارہ کیا، جو بار بار انگریزی لفظ ’’گوچا‘‘(Gotcha) بولتا ہے اور پوچھا کہ یہ تلفظ کیوں چنا گیا؟ جس پر شکیل خان نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ امریکا میں “Got you” کو “Gotcha” بولا جاتا ہے اور چونکہ ڈرامے میں کبیر کا کردار ایک ایسے نوجوان کا ہے جو اپنے غیر ملکی دوست سے شدید متاثر ہے، اس لیے اس کی بول چال اور انداز میں انگریزی تلفظ بھی اسی مطابق رکھا گیا ہے۔

شکیل خان نے مزید بتایا کہ ڈرامے کی کہانی میں کبیر کی ایک نہیں بلکہ متعدد شخصیات دکھائی گئی ہیں اور ہر شخصیت کا اپنا انداز، زبان اور لہجہ ہے، کبھی اردو، کبھی پنجابی اور کبھی انگریزی۔ یہ سب تخلیقی تقاضوں کے تحت کیا گیا اور کسی بھی لفظ یا جملے میں تکنیکی یا زبان کی کوئی بڑی غلطی نہیں ہے۔ اگر کوئی نشاندہی کرے تو وہ تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فیصل قریشی شکیل خان

پڑھیں:

وفاقی بجٹ میں سندھ کو نظرانداز کرنے پر پیپلز پارٹی برہم

قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ پر بحث کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکانِ اسمبلی نے وفاقی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وفاقی ترقیاتی منصوبوں میں سندھ کو اس کا جائز حصہ نہیں دیا جارہا، جو کہ صوبے کے ساتھ امتیازی سلوک کے مترادف ہے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے ارکانِ اسمبلی، جو کہ حکومتی اتحاد کے ایک بڑے اتحادی ہیں، انہوں نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ پر اپنی تنقید جاری رکھی اور وفاقی حکومت کو صوبہ سندھ کے ساتھ مبینہ امتیازی سلوک پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

قومی اسمبلی میں بجٹ پر عام بحث کے دوران تقریباً تمام پی پی پی ارکان نے یکساں نوعیت کی تقاریر کیں، جن میں انہوں نے وفاق کی جانب سے سندھ کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں اور زیادتیوں کو اجاگر کیا۔

ان کے مطابق سندھ کو ترقیاتی منصوبوں میں اس کا جائز حصہ نہیں دیا جارہا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان جو کہ حکومتی اتحاد کے ایک اور اہم اتحادی ہیں، انہوں نے بھی سندھ کے مختلف منصوبوں کے لیے مختص بجٹ پر تحفظات کا اظہار کیا، ساتھ ہی انہوں نے پی پی پی کی زیر قیادت سندھ حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کراچی کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد کیا۔

پی پی پی کے ارکان نے بنیادی طور پر وفاقی حکومت کی جانب سے ان منصوبوں کو سندھ حکومت کے حوالے نہ کرنے پر احتجاج کیا جو سابقہ پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) کے ذریعے چلائے جارہے تھے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پہلے ہی یہ فیصلہ ہوچکا ہے کہ پی ڈبلیو ڈی کے تمام منصوبے صوبوں کے حوالے کیے جائیں گے، لیکن باقی تین صوبوں کے برعکس یہ فیصلہ سندھ پر لاگو نہیں کیا جارہا۔

دوسری جانب ایم کیو ایم-پی کے ارکان نے ان منصوبوں کو سندھ حکومت کے حوالے نہ کرنے کے وفاقی اقدام کی حمایت کی۔

ان کا مؤقف تھا کہ انہیں خدشہ ہے کہ صوبائی حکومت ان منصوبوں کو مکمل نہیں کر پائے گی۔

بحث کے دوران پی پی پی اور ایم کیو ایم کے ارکان کے درمیان زبانی جھڑپیں بھی ہوئیں اور دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کو کراچی کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیا۔

شازیہ مری کی تقریر پر ایم کیو ایم-پی کے ارکان نے احتجاج کیا، جب انہوں نے بالواسطہ ایم کیو ایم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ کسی کو بھی کراچی کو سندھ سے الگ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، کیونکہ کراچی کسی کی ذاتی جاگیر نہیں ہے۔

ایم کیو ایم-پی کی آسیہ اسحاق کو پی پی پی کی نشستوں کی جانب بڑھتے ہوئے دیکھا گیا تاکہ وہ اپنا احتجاج ریکارڈ کرا سکیں، جس پر کئی پی پی پی رہنما اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے تاکہ کسی ممکنہ تصادم کو روکا جاسکے، کیونکہ آصفہ بھٹو زرداری بھی شازیہ مری کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھیں۔

ایم کیو ایم کی نکہت شکیل نے الزام لگایا کہ وفاق اور سندھ دونوں حکومتیں کراچی کو نظرانداز کررہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر وفاقی حکومت سندھ میں کچھ منصوبے مکمل کررہی ہے، تو پی پی پی کو بلاوجہ شور مچانے کی ضرورت نہیں۔

ادھر پی ٹی آئی کے رائے حسن نواز نے پی پی پی اور ایم کیو ایم کی اس چپقلش کو ایک ڈرامہ قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت یہ دونوں جماعتیں بجٹ پر تنقید کررہی ہیں، لیکن آخر میں دونوں بجٹ کے حق میں ووٹ دیں گی۔

پی پی پی کے صادق میمن نے کہا کہ یہ درست ہے کہ اُن کی جماعت حکومتی اتحاد کا حصہ ہے اور اہم آئینی عہدے بھی رکھتی ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ اسے سندھ کے عوام کا مینڈیٹ بھی حاصل ہے۔

پی پی پی کے عبدالقادر گیلانی نے پنجاب حکومت کی جنوبی پنجاب کے ساتھ امتیازی پالیسی پر تنقید کی اور کہا کہ اس خطے میں احساسِ محرومی بڑھتا جارہا ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب کے لیے صرف تین ترقیاتی اسکیموں کا اعلان کیا گیا ہے، جب کہ لاہور اور وسطی پنجاب کے لیے تقریباً 40 منصوبے رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم ہم تختِ لاہور سے کب نجات پائیں گے، لیکن ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، جو کہ الگ جنوبی پنجاب صوبے کے مطالبے کی جانب اشارہ تھا۔

یاد رہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس آج (بدھ) صبح 11 بجے دوبارہ ہوگا۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • غزہ کی صورتحال انسانیت کے ضمیر پر دھبہ ہے ،عالمی برادری کو اب خاموش نہیں رہنا چاہئے. پاکستان
  • وفاقی بجٹ میں سندھ کو نظرانداز کرنے پر پیپلز پارٹی برہم
  • بھارتی پارلیمنٹ کا بجٹ صرف 5 ارب روپے، پاکستانی پارلیمنٹ کا بجٹ 16 ارب روپے رکھا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی کی تنقید
  • خیبرپختونخوا کا ٹوٹل بجٹ شرینی کی طرح آپس میں بانٹنے میں ہی پورا آتا ہے، عظمی بخاری کی تنقید
  • آپکی نوکری پنجاب پر تنقید کرنا ہے، عظمیٰ بخاری کا بیرسٹر سیف کے بیان پر ردعمل
  • یہ تحفہ نہیں آپ کا کام ہے، ریپر طلحہ انجم کی حکومتِ سندھ پر تنقید
  • بی جے پی بنگالی بولنے والے ہندوستانیوں کو بنگلہ دیشی قرار دے رہی ہے، ممتا بنرجی
  • امریکی صدر ٹرمپ کی اسرائیل کو پھر تھپکی، ایران پر سخت تنقید
  • ‘جب بھارت میں عامر خان بے بس ہیں تو عام مسلمان کا حال کیا ہوگا’، اداکار تنقید کی زد میں کیوں؟