بھارت اور کینیڈا کی تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 جون 2025ء) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے منگل کے روز جی سیون سربراہی اجلاس کے موقع پر ملاقات کی۔ نریندر مودی نے کارنی سے ملاقات کے دوران اوٹاوا کے ساتھ نئے تعاون کی امید ظاہر کی۔
سن 2023 میں ایک کینیڈین سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل میں نئی دہلی کے ملوث ہونے کے ایک تلخ تنازعے کے بعد یہ پیش رفت سامنے آئی ہے۔
جی سیون سربراہی اجلاس کے موقع پر کارنی سے ملاقات کے بعد نریندر مودی نے کہا، "میں انہیں ان کی عظیم فتح پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ ان کے ساتھ مل کر بھارت اور کینیڈا بہت سے شعبوں میں ترقی کے لیے مل کر کام کریں گے۔"
بھارت اور کینیڈا میں اعلیٰ سطحی رابطہ، تعلقات میں بہتری کی امید
اس موقع پر کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی، جنہوں نے مارچ میں ہی عہدہ سنبھالا ہے، کہا کہ سات بڑی معیشتوں کے گروپ کے مہمان کے طور پر سربراہی کانفرنس میں مودی کو مدعو کرنا ان کے لیے "بہت بڑا اعزاز" ہے۔
(جاری ہے)
کینیڈا کے رہنما نے کہا کہ انہوں نے بھارت کو مدعو کیا، جو کہ جی سیون کا رکن نہیں ہے، تاہم عالمی سپلائی چینز میں اس کی اہمیت ہے۔
خالصتان تحریک کے حامی تین سکھ عسکریت پسند ہلاک، بھارتی پولیس
کارنی کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے "باہمی احترام، قانون کی حکمرانی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے اصول کے عزم پر مبنی کینیڈا اور بھارت کے تعلقات کی اہمیت کا اعادہ کیا۔
" نئے سفارت کاروں کے نام پر اتفاقدونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کے ملک میں نئے ہائی کمشنرز کی تعیناتی کے لیے نئے سفارت کاروں کے ناموں پر اتفاق کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ خالصتانی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد دونوں ممالک میں تلخی اس قدر بڑھ گئی تھی کہ ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا تھا، جس کے بعد سفارتی عہدوں کو دوبارہ پر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم کے دفتر کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کارنی اور مودی نے، "دونوں ممالک میں شہریوں اور کاروباری اداروں کی باقاعدہ خدمات کو بحال کرنے کے مقصد سے یہ فیصلہ کیا ہے۔"
کیا وزیر اعظم مودی سکھ رہنما کے قتل کی سازش سے آگاہ تھے؟
ہردیپ سنگھ ننجر کے قتل پر تنازعہکینیڈا بھارت سے باہر سب سے زیادہ سکھ آبادی والا ملک ہے اور اس کمیونٹی نے کہا تھا کہ مودی کو ملک میں مدعو کرنے سے پہلے کچھ شرائط طے کرنی چاہئیں تھیں۔
منگل کے روز مودی کے دورے کی مخالفت کرنے والے سکھ مظاہرین نے بطور احتجاج بھارتی پرچم پھاڑ ڈالے۔سن 2023 میں سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر، جو خالصتان نامی ایک آزاد سکھ ریاست کے حامی تھے، کو برٹش کولمبیا میں سکھ گرودوارے کی پارکنگ میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
اس وقت کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھارت پر اس قتل میں براہ راست ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔
کینیڈا: مندر میں ہندو عقیدت مندوں پر مبینہ خالصتان حامیوں کا حملہ
پچھلے سال، کینیڈا نے چھ بھارتی سفارت کاروں کو قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے ملک بدر کر دیا تھا۔ اوٹاوا نے نئی دہلی پر کینیڈا میں رہنے والے بھارتی مخالفین کو نشانہ بنانے کی وسیع تر کوششوں کا الزام لگایا تھا۔ نجر کے قتل کے الزام میں چار افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
مودی حکومت نے قتل میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے اور کینیڈا پر سکھ علیحدگی پسندوں کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کرنے کا الزام لگایا ہے۔
ادارت: جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے وزیر اعظم سفارت کاروں اور کینیڈا کینیڈا کے ملوث ہونے کا الزام قتل میں کے قتل کے بعد
پڑھیں:
اگر آپ اپنے بچوں کو یہاں لانے کے لیے تیار نہیں تو لوگوں کے بچوں کو پاکستان کی سیاسی آگ کا ایندھن نہ بنائیں، سلمان غنی
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)سینئر صحافی سلمان غنی نے عمران خان کےبچوں کے پاکستان نہ آنے کے حوالے سے خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہےکہ اگر آپ اپنے بچوں کو یہاں لانے کے لیے تیار نہیں تو لوگوں کے بچوں کو پاکستان کی سیاسی آگ کا ایندھن نہ بنائیں، ایک سیاسی لیڈر کو یہ بات نہیں کرنی چاہیے کہ اسکے بچے احتجاجی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے، جب آپ قوم کے بچوں کو احتجاج کے لیے اکسا رہے ہیں تو اپنے بچوں کو احتجاج سے دور کیو ں رکھ رہے ہیں۔ دنیا نیوز کے پروگرام 'تھنک ٹینک، میں گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ماضی میں جب ذوالفقار علی بھٹو جیل میں گئے تو بے نظیربھٹو میدان میں آئیں، نواز شریف جیل میں گئے تو مریم نوازمیدان میں آئیں۔ سلمان غنی کا کہناتھا کہ ہماری قومی سیاست کابڑاالمیہ یہ ہےکہ لیڈرشپ کو اتنا بااختیارکردیاجاتا ہے مختلف ایشوزپر پارٹی کےاندر مشاورت بھی نہیں ہوتی ، اس ہی وجہ سے تحریک انصاف میں کنفیوژن کا ماحول ہے، پارٹی کی اکثریت سڑکوں پر نہیں نکلنا چاہتی اور جو کوئی سڑکوں پر نکلنا چاہتا ہے تو ان کےساتھ جو کچھ ہوا وہ سب کومعلوم ہے۔انہوں نے کہاکہ لیڈرشپ ہمیشہ اپنے ورکرزکاسوچتی ہےاور حل تلاش کرتی ہے ، ماضی میں بھی سیاسی جماعتوں نے راستہ نکالا ہے، پیپلز پارٹی نے کڑا وقت دیکھا ،مسلم لیگ ن کی قیادت بھی جیلوں میں رہی لیکن انہوں نے اپنے لیےراستہ نکالا لیکن تحریک انصاف کا المیہ یہ ہےکہ عمران خان نہ خود راستہ نکال رہے ہیں اور نہ ہی کسی اورکونکالنےدےرے ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ ڈیل اور ڈھیل پاکستان کی سیاست کا حصہ ہے، جن پر ہم ڈیل کا الزام لگاتے ہیں وہ خود سیاسی جماعتوں کے پاس نہیں جاتے بلکہ سیاسی جماعتیں ان کی طرف جاتے ہیں۔
لکی مروت: مارٹر گولہ پھٹنے سے 5 بچے جاں بحق، 12 زخمی
مزید :