ایف بی آر کو نان فائلرز کو زبردستی رجسٹر کرنے کا اختیار مل گیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
اسلام آباد: حکومت نے ایف بی آر کو نان فائلرز کو زبردستی رجسٹر کرنے کا اختیار دے دیا۔
وفاقی حکومت کی مالی تجاویز کو یکم جولائی 2025 سے نافذ العمل بنانے اور بعض قوانین میں ترمیم کے لیے منظور شدہ فنانس بل کے تحت ٹیکس نیٹ میں توسیع کے لیے سخت اقدامات متعارف کرادیے گئے ہیں۔
ان اقدامات کے تحت اگر کوئی شخص جو سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کا اہل ہے مگر رضاکارانہ طور پر رجسٹریشن نہیں کراتا تو ایف بی آر کا مجاز افسر یا کمشنر ان لینڈ ریونیو اپنی تحقیقات کی بنیاد پر ایسے شخص کو زبردستی رجسٹر کرے گا۔
اس کے ساتھ ساتھ دو نئی شقیں 14AC اور 14AD شامل کی گئی ہیں جن کے مطابق نان فائلرز اور رجسٹریشن سے گریز کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق شق 14AC کے تحت کمشنر کو اختیار حاصل ہوگا کہ وہ کسی بھی غیر رجسٹرڈ فرد کے بینک اکاؤنٹس کو تحریری حکم نامے کے ذریعے بند کرا سکتا ہے اور رجسٹریشن کے بعد ہی یہ پابندی ختم کی جائے گی۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے تحت
پڑھیں:
اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافے کیلئے نئے اقدامات تجویز کیے ہیں جو جلد نافذالعمل ہوسکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق نان فائلرز سے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس مجوزہ اقدام سے حکومت کو سالانہ تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہونے کی توقع ہے، تاہم اس سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر دوگنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جس سے عام شہریوں کی جیب پر اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز حکومت کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے پیش کی گئی ہیں، کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر اپنے محصولات کے ہدف سے پیچھے رہا۔ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہدف 3083 ارب روپے تھا، تاہم ایف بی آر صرف 2885 ارب روپے جمع کر سکا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کیا گیا، یومیہ 50 ہزار سے زائد رقم نکلوانے پرٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کیا گیا، اس سے پہلے یومیہ 50 ہزار سےزائد رقم نکلوانے پر0.6 فیصد ٹیکس عائد تھا۔