ایران نے اسرائیل کے ساتھ جاری جنگ کے دوران ایک اور اسرائیلی ایف 35 جنگی طیارہ تبریز کے قریب مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں ایرانی میزائلوں کو روکنے والے دفاعی میزائل ختم ہونے کے قریب، اسرائیلی پریشان

ایرانی خبر رساں اداروں کے مطابق ایرانی فضائی دفاعی نظام نے تبریز کے فضائی حدود میں پرواز کرتے ہوئے ایک اسرائیلی اسٹیلتھ جنگی طیارے کو کامیابی سے نشانہ بنایا اور تباہ کردیا۔

اب حالیہ جنگ کے دوران ایران کی جانب سے مار گرائے گئے ایف 35 طیاروں کی مجموعی تعداد پانچ ہو گئی ہے۔ ایران پہلے ہی 4 اسرائیلی ایف 35 طیارے مار گرانے کا اعلان کرچکا ہے، جس کے بعد ان دعوؤں کے اثرات امریکی جنگی طیارہ ساز کمپنی کی اسٹاک مارکیٹ پر بھی نظر آئے، اور اس کے شیئرز میں ایک ہی دن میں قریباً 4 فیصد کمی دیکھی گئی۔

ادھر اسرائیلی فوج نے ایران کے تمام دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے انہیں غیر مصدقہ اور پروپیگنڈا قرار دیا ہے۔

علاوہ ازیں ایران نے ایک اسرائیلی ڈرون طیارہ مار گرانے کا بھی دعویٰ کیا ہے جو سرحدی حدود کی خلاف ورزی کر رہا تھا۔ اس واقعے کی تصدیق ایرانی سرکاری میڈیا نے بھی کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیں ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے امریکی ’بنکر بسٹر بم‘ کن صلاحیتوں کے حامل ہیں؟

ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی فضائی جھڑپوں کے پیشِ نظر خطے میں کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ عالمی سطح پر دفاعی صنعت اور اسٹاک مارکیٹس بھی ان واقعات سے متاثر ہو رہی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسرائیل ایران جنگ اسرائیلی ڈرون اسرائیلی فوج ایرانی سپریم لیڈر ایف 35 جہاز دعویٰ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل ایران جنگ اسرائیلی ڈرون اسرائیلی فوج ایرانی سپریم لیڈر ایف 35 جہاز دعوی وی نیوز مار گرانے کا

پڑھیں:

سیکیورٹی خدشات، اسرائیل کا یو اے ای سے سفارتی عملہ واپس بلانے کا فیصلہ

حالیہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اسرائیلی حکومت نے متحدہ عرب امارات سے اپنے سفارتی مشن کے بیشتر عملے کو فوری طور پر واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس اقدام کے ساتھ ہی اسرائیل کی نیشنل سیکیورٹی کونسل (این ایس سی) نے خلیجی ملک میں مقیم اسرائیلی شہریوں کے لیے سفری انتباہ کو مزید سخت کر دیا ہے۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق، این ایس سی نے اپنے حالیہ بیان میں واضح کیا ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ گروپوں بشمول حماس، حزب اللہ اور دیگر عالمی جہادی تنظیموں نے اسرائیلی مفادات کو نشانہ بنانے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ خصوصاً یہودی تعطیلات اور ہفتہ وار عبادت (شبات) کے دوران یو اے ای میں مقیم اسرائیلی اور یہودی شہریوں کو ممکنہ حملوں کا نشانہ بنائے جانے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ واپس بلائے گئے عملے میں اسرائیل کے یو اے ای میں تعینات سفیر یوسی شیلی بھی شامل ہیں۔ سرکاری نشریاتی ادارے ’کان‘ کے مطابق، سفیر کے خلاف بدانتظامی کے الزامات سامنے آئے ہیں جس کی وجہ سے ان کی عہدے سے برطرفی کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔

یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل کو ایران کے ممکنہ انتقامی حملوں کے علاوہ غزہ میں جاری انسانی بحران پر بین الاقوامی دباؤ کا سامنا ہے۔ گزشتہ نومبر میں یو اے ای میں ایک اسرائیلی-مولدووی ربی کے قتل کے واقعے کے بعد سے صورتحال کشیدہ رہی ہے، جس کے بعد مارچ میں تین افراد کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔

یاد رہے کہ 2020 میں ابراہام معاہدے کے تحت یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان رسمی تعلقات قائم ہوئے تھے، جس کے بعد سے اماراتی سرزمین پر اسرائیلی اور یہودی برادری کی موجودگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ تاہم، اب اس خطے میں اسرائیلیوں کے لیے سیکیورٹی صورتحال کو لے کر پیدا ہونے والے نئے خدشات نے دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک نئی کشیدگی پیدا کر دی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے متحدہ عرب امارات سے اپنا سفارتی عملہ واپس کیوں بلا لیا؟
  • سیکیورٹی خدشات، اسرائیل کا یو اے ای سے سفارتی عملہ واپس بلانے کا فیصلہ
  • سکیورٹی خدشات، اسرائیل کا یو اے ای سے سفارتی عملہ واپس بلانے کا فیصلہ
  • بلوچستان پر اسرائیلی توجہ پر توجہ کی ضرورت
  • اسرائیل کی مقبوضہ مغربی کنارے پر بھی قبضے کی تیاری  
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوشش، امریکی ایلچی کی اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات
  • ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی اقدامات کی روس کیجانب سے شدید مذمت
  • بیلجیئم نے اسرائیلی فوجیوں کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ آئی سی سی کو بھجوا دیا
  • ایاز صادق کی ایرانی ہم منصب سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات مزید مستحکم بنانے پر اتفاق
  • غزہ میں مزید 7 افراد غذائی قلت سے جاں بحق، مجموعی تعداد 154 ہو گئی