اسرائیلی طیارے ترکی میں داخل! ترک ایف 16 کی وارننگ پر فوری واپسی
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
ترکی کے ایک معروف اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران پر حملے کے لیے جانے والے اسرائیلی جنگی طیارے مختصر وقت کے لیے ترک فضائی حدود میں داخل ہوئے، تاہم ترک فضائیہ نے فوری ردِ عمل دیتے ہوئے انہیں وارننگ دے کر واپس جانے پر مجبور کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق ترک فضائیہ کے ایف-16 طیاروں نے فوری اڑان بھر کر اسرائیلی طیاروں کو خبردار کیا، جس کے بعد وہ ترک حدود سے نکل گئے۔
ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ ترکی کو اپنے انٹیلی جنس نیٹ ورک کے ذریعے اسرائیلی حملے کی پیشگی اطلاع مل چکی تھی اور بطور نیٹو رکن، ترکی نے اپنی فضائی حدود کی حفاظت کے لیے مکمل چوکسی اختیار کر رکھی ہے۔
ترک فضائیہ نے اعلان کیا ہے کہ مشرقی سرحد پر نگرانی کا عمل 24 گھنٹے جاری ہے تاکہ کسی بھی غیر ملکی دراندازی کو فوری روکا جا سکے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکی وزیر خارجہ اسرائیلی دورے سے واپسی پر دوحا پہنچ گئے،امیر قطر اور وزیراعظم سے ملاقات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-01-12
دوحا (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل کے دورے سے واپسی پر امریکی وزیر خارجہ اچانک دوحا پہنچ گئے جہاں انہوں نے قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی اور وزیراعظم محمد بن عبد الرحمان الثانی سے ملاقاتیں کیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ دورہ بہت عجلت میں ترتیب دیا گیا۔ ایک گھنٹے سے کچھ کم وقت کے لیے جاری رہنے والی اس ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے قطر کی سلامتی اور خود مختاری کے لیے بھرپور حمایت کا وعدہ کیا۔محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ مارکو روبیو نے امریکا اور قطر کے درمیان مضبوط دو طرفہ تعلقات کی تصدیق کی اور غزہ میں جنگ کے خاتمے اور تمام یرغمالیوں کو وطن واپس لانے کی کوششوں پر قطر کا شکریہ ادا کیا۔مارکو روبیو نے اس سے قبل خود یہ کہا تھا کہ دوحا میں حماس رہنمائوں پر اسرائیلی حملے کے باوجود امریکا اور قطر جلد دفاعی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے کام کریں گے۔وزیر خارجہ مارکو روبیو نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ قطر سے ثالث کا کردار ادا کرتے رہنے کی اپیل کریں گے جیسا وہ ماضی میں کرتے آئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر دنیا میں کوئی ایسا ملک ہے جو مذاکرات کے ذریعے جنگ کو ختم کرنے میں مدد کر سکتا ہے تو وہ صرف قطر ہے۔مارکو روبیو کے اس دورے نے قطر کو اس بات کا یقین دلانے کی بھی کوشش ہے کہ اسرائیلی حملوں نے اس کے کلیدی اتحادی کی طرف سے خلیجی امارات کے ساتھ سکیورٹی کے وعدوں کو نقصان پہنچایا۔