UrduPoint:
2025-11-05@02:03:18 GMT

پاکستان سے بے دخل ہونے والے افغان باشندے واپسی کے خواہاں

اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT

پاکستان سے بے دخل ہونے والے افغان باشندے واپسی کے خواہاں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 جون 2025ء) پاکستان کا کہنا ہے کہ اس نے پچھلے دو سالوں میں دس لاکھ سے زیادہ افغان باشندوں کو ملک بدر کیا ہے اس کے باوجود بہت سے افغان باشندوں نے فوری طور پر واپس آنے کی کوشش کی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ افغان باشندے اپنے ملک میں اپنی بقا کے لیے جدوجہد کرنے کی بجائے قانون کو جھانسا دیتے ہوئے دوبارہ پاکستان پہنچنے کو ترجیح دیتے ہیں تاکہ وہ اپنے بہتر مستقبل کے امکانات تلاش کر سکیں۔

ان میں سے بہت سے افغان باشندے ایسے ہیں جنہوں نے اپنا آبائی ملک پہلے کبھی نہیں دیکھا۔

گزشتہ برس 2024ء کے اوائل میں صوبہ خیبر پختونخواہ میں طورخم بارڈر کراسنگ کے ذریعے ملک بدر کیے گئے 46 سالہ افغان حیات اللہ (فرضی نام) کہتے ہیں، ''وہاں واپس جانا اپنے خاندان کو موت کی سزا دینے کے مترادف ہے۔

(جاری ہے)

‘‘

ملک بدری کی نئی لہر

اپریل کے ماہ سےپاکستان سے افغان باشندوں کی ملک بدری کی ایک نئی لہر شروع ہوئی۔

قریب 2 لاکھ افغان پاکستان اورافغانستان کے متصلہ دو سرحدی گزرگاہوں کے قریب جمع ہونے پر مجبور ہوگئے۔ انہوں نے عجلت میں اپنی روز مرہ کی ضروریات کا سامان ٹرکوں میں لادا اور سرحد پار کر کے افغانستان میں داخل ہونے لگے۔ تاہم ان افغان باشندوں کو اپنے مستقبل سے کوئی اچھی امید وابستہ نہیں ہے۔ ایک ایسے ملک میں واپسی جہاں لڑکیوں کو پرائمری سطح سے اوپر کی تعلیم پر پابندی کا سامنا ہے۔

حیات اللہ (فرضی نام) ملک بدر ہونے کے ایک ماہ بعد ہی واپس پاکستان آ گئے۔ اس کے لیے انہیں بلوچستان کی سرحدی کراسنگ کے جنوب تک قریب 800 کلو میٹر کا سفر طے کرنا پڑا۔ ان کے لیے افغانستان میں زندگی مکمل جمود کا شکار تھی۔ ان کے بقول، انہیں چمن سرحد عبور کرنے کے لیے رشوت دینا پڑی۔ ''ان تمام دیہاڑی دار مزدوروں کی طرح جو باقاعدگی سے دوسری طرف کام کرنے کے لیے سرحد پار کرتے ہیں۔

‘‘

ان کی بیوی اور تین بچے، جن میں بیٹیاں بھی شامل ہیں، کی عمریں 16 اور 18 سال کے درمیان ہیں۔ ان بچوں کو افغانستان میں تعلیم سے محروم رکھا جاتا۔ تاہم یہ گرفتاری اور ملک بدری سے بچنے میں کامیاب رہے۔

انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (IOM) نے اے ایف پی کو بتایا کہ ''کچھ افغان باشندے جنہیں پاکستان سے ملک بدر کیا گیا تھا، انہوں نے بعد میں پاکستان ہجرت کرنے کا انتخاب کیا۔

‘‘ پاکستان کے اندر افغان باشندوں کی مشکلات

حیات اللہ (فرضی نام) نے اپنی فیملی کو خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور منتقل کر دیا، جہاں زیادہ تر پشتون آباد ہیں اور ''پشتون‘‘ افغانستان کا سب سے بڑا نسلی گروہ ہے۔

حیات اللہ نے کہا، ''اسلام آباد کے مقابلے میں یہاں کی پولیس ہمیں اتنا ہراساں نہیں کرتی۔

‘‘ پاکستان میں پیدا ہونے والے افغان

خیبرپختونخوا دراصل افغان باشندوں کے لیے نسبتاً محفوظ صوبہ خیال کیا جاتا ہے۔ 38 سالہ افغان صمد خان (فرضی نام) نے بھی اپنے خاندان کو پشاور منتقل کرنے کا انتخاب کیا ہے۔

ان کی کہانی حیات اللہ سے کچھ مختلف ہے۔ یہ پاکستان کے مشرقی شہر لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے افغانستان میں پہلی مرتبہ تب قدم رکھا، جب انہیں پاکستان سے ملک بدر کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا، ''افغانستان میں ہمارا کوئی رشتہ دار نہیں ہے اور وہاں زندگی کا کوئی نشان نہیں ہے۔ کوئی کام نہیں، کوئی آمدنی نہیں، اور طالبان انتہائی سخت ہیں۔‘‘

پہلے تو انہوں نے افغانستان میں کام تلاش کرنے کی کوشش کی جہاں کی 85 فیصد آبادی روزانہ ایک ڈالر سے کم پر گزارہ کرتی ہے لیکن چند ہفتوں کے بعد وہ پاکستان واپسی کا راستہ تلاش کرنے پر مجبور ہو گئے۔

صمد خان (فرضی نام) نے بتایا،''میں نے ایک افغان ٹرک ڈرائیور کو 50,000 روپے (تقریباً 180 ڈالر) ادا کیے، اس کے ایک پاکستانی ملازم کے شناختی کارڈ کو سرحد پار کرنے کے لیے استعمال کیا۔‘‘

بعد ازاں صمد خان نے اپنے سامان سمیت بیوی اور دو بچوں کو، جو پیچھے رہ گئے تھے، گاڑی میں لاہور سے پشاور بھیج دیا۔ انہوں نے اے ایف پی کو بتایا، ''میں نے ایک دوست کے تعاون سے جوتوں کا سیکنڈ ہینڈ کاروبار شروع کیا۔

یہاں کی پولیس ہمیں لاہور کی طرح ہراساں نہیں کرتی، اور مجموعی طور پر ماحول بہت بہتر ہے۔‘‘ پاکستان لوٹنے والے افغانوں کے اعداد و شمار

ملک بدر ہونے والے کل کتنےافغان باشندے واپس پاکستان آئے ہیں، اس بارے میں اعداد وشمار کی کمی کے باعث کوئی مستند بات نہیں کی جا سکتی۔ حکومتی ذرائع، ملک کے مسائل کا الزام سابق وزیر اعظم عمران خان کے حامیوں پر ڈالتے ہیں۔

واضح رہے عمران خان اب جیل میں ہیں اور وفاقی حکومت کے ساتھ کھلم کھلا تنازعہ کا شکار ہیں۔ ان کی حزب اختلاف کی جماعت کے زیر انتظام خیبرپختونخوا صوبہ دراصل افغانوں کے لیے نسبتاً محفوظ پناہ گاہ کی حیثیت رکھتا ہے۔

حکومتی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ لاکھوں افغان پہلے ہی واپس خیبر پختونخواہ میں آباد ہو چکے ہیں۔ تاہم ایسے اعداد و شمار کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی جا سکتی۔

پاکستان میں تارکین وطن کے حقوق کے محافظ کہتے ہیں کہ انہوں نے ایسی واپسی کے بارے میں سنا ہے، لیکن ان کا اصرار ہے کہ ان کی تعداد محدود ہے۔

کابل میں اقوام متحدہ کی ایجنسی کے کمیونیکیشن آفیسر اوند عزیز آغا کے بقول، ''جب لوگ بنیادی خدمات اور معاش کے مواقع تک محدود رسائی والے علاقوں میں واپس آتے ہیں تو ان کا دوبارہ انضمام مشکل ہو سکتا ہے۔ لوگ پائیدار مواقع تلاش کرتے ہیں جس کے لیے وہ ممکنہ طور پر دوبارہ کسی سمت بڑھ سکتے ہیں۔‘‘

ادارت: عرفان آفتاب

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے افغانستان میں افغان باشندوں افغان باشندے پاکستان سے حیات اللہ انہوں نے ملک بدر کے لیے

پڑھیں:

اسٹاک مارکیٹ میں مندی کی واپسی، انڈیکس 700 پوائنٹس گر گیا

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منگل کے روز دورانِ کاروبار معمولی مندی دیکھی گئی، جب کہ بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس تقریباً 700 پوائنٹس کی کمی سے دوچار ہوا۔

مارکیٹ نے دن کا آغاز مثبت انداز میں کیا تاہم جلد ہی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی آئی۔

یہ بھی پڑھیں: ہفتے بھر مندی کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں نئی جان، انڈیکس میں 2 ہزار پوائنٹس کا اضافہ

انڈیکس ایک موقع پر 163,384.95 کی بلند ترین سطح تک گیا، جب کہ کم ترین سطح 161,924.57 پوائنٹس ریکارڈ کی گئی۔

Market is down at midday ????
⏳ KSE 100 is negative by -299.88 points (-0.18%) at midday trading. Index is at 162,503.28 and volume so far is 139.87 million shares (12:00 PM) pic.twitter.com/9yQW8z6Kdz

— Investify Pakistan (@investifypk) November 4, 2025

دوپہر 12 بج کر 20 منٹ پر کے ایس ای-100 انڈیکس 162,126.39 پوائنٹس پر ٹریڈ کر رہا تھا، جو کہ 676.76 پوائنٹس یا 0.42 فیصد کی کمی ظاہر کرتا ہے۔

سیمنٹ، آٹو موبائل، کمرشل بینکنگ، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن، او ایم سیز اور پاور جنریشن کے شعبوں میں فروخت کا دباؤ نمایاں رہا۔

مزید پڑھیں: پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی تاریخی بلندی کا ملک کی معیشت سے کتنا تعلق ہے؟

انڈیکس میں زیادہ وزن رکھنے والے حصص، جن میں حبکو، ماری، او جی ڈی سی، پاکستان پیٹرولیم لمیٹیڈ، پی او ایل، میزان بینک اور مسلم کمرشل بینک شامل ہیں، تمام کے تمام منفی زون میں ٹریڈ کرتے رہے۔

ایک اہم پیش رفت میں، چیئرمین ایف بی آر نے واضح کیا کہ جولائی تا اکتوبر مالی سال 26-2025 کے دوران 275 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کے باوجود، حکومت کسی نئے ٹیکسیشن پلان پر غور نہیں کر رہی۔

گزشتہ روز یعنی پیر کو اسٹاک مارکیٹ نے ہفتے کا آغاز مثبت رجحان کے ساتھ کیا، جب کہ جمعہ کے سیشن کی بہتری اور پاک افغانستان جنگ بندی کے بعد خطے میں بہتر سرمایہ کاری کے رجحان نے انڈیکس کو تقویت دی۔

کے ایس ای 100 انڈیکس 1,171.42 پوائنٹس یعنی 0.72 فیصد اضافہ کے ساتھ 162,803.16 پوائنٹس پر بند ہوا۔

مزید پڑھیں: اسٹاک مارکیٹ بلند ترین سطح پر پہنچ کر مندی سے دوچار، کیا معیشت خطرے میں ہے؟

بین الاقوامی سطح پر، ٹیکنالوجی اسٹاکس میں اضافے کے باعث جاپان کے نکئی انڈیکس اور تائیوان کے تائی ایکس نے نئی بلندیاں حاصل کیں۔ تاہم دیگر ایشیائی منڈیوں میں حالیہ تیزی کے بعد معمولی مندی دیکھی گئی۔

امریکی معیشت کے کمزور اعداد و شمار اور فیڈرل ریزرو حکام کے متضاد بیانات کے باعث دسمبر میں ممکنہ شرح سود میں کمی کے امکانات پر غیر یقینی چھا گئی ہے۔

آسٹریلیا کی مارکیٹ ایک ماہ کی کم ترین سطح پر آ گئی، جب کہ مرکزی بینک کے اجلاس سے شرح سود میں کمی کی توقع نہیں کی جا رہی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انڈیکس پاک افغانستان پاکستان اسٹاک ایکسچینج پاکستان پیٹرولیم لمیٹیڈ جنگ بندی سرمایہ کاری مثبت رجحان مسلم کمشل بینک مندی میزان بینک

متعلقہ مضامین

  • جرمنی کا شامی پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے لیے اقدامات تیز کرنے کا اعلان
  • اسٹاک مارکیٹ میں مندی کی واپسی، انڈیکس 700 پوائنٹس گر گیا
  • خیبر پختونخوا اسمبلی اراکین کاقانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہونے کافیصلہ
  • افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، ذبیح اللہ مجاہد
  •  امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود استعمال کر کے کابل میں داخل ہو رہے ہیں، افغانستان
  • ’وہ کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں‘ ٹرمپ نے پاکستان کو ایٹمی تجربات کرنے والے ممالک میں شامل قرار دیدیا
  • سیاسی درجہ کم کرنے کے لیے مذاکرات ہونے چاہییں: عطااللہ تارڑ نے پی ٹی آئی سے بات چیت کا عندیہ دے دیا
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ: صائم ایوب اور کوئنٹن ڈی کاک نے کونسے ناپسندیدہ ریکارڈ اپنے نام کرلیے؟
  • بھارت میں گرفتار ہونے والے سارے جاسوس پاکستانی چاکلیٹ کیوں کھاتے ہیں؟