اسرائیل میں کسی بھی ہدف پر حملہ کریں گے، ہمارے سامنے کوئی رکاوٹ نہیں، ایرانی فوج
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
ایرانی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف، میجر جنرل سید عبدالرحیم موسوی نے کہا ہے کہ اسرائیل پر مزید حملے کیے جائیں گے، کیوں کہ صہیونی حکومت ایک ہفتے سے ایران کے خلاف جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے۔
مہر نیوز ایجنسی کے مطابق جمعرات کو پاسداران انقلاب کی ایرو اسپیس فورس کے اڈے کے دورے کے دوران انہوں نے کہا کہ ’اللہ کے فضل سے ہم مسلسل صہیونی قابض حکومت کے کسی بھی ہدف پر حملہ کریں گے، اور ہمارے سامنے کوئی رکاوٹ نہیں ہے‘۔
جنرل موسوی نے ایران کے اڈے پر موجود افواج کے بلند حوصلے اور مکمل تیاری کو سراہا۔
انہوں نے پچھلے چند دن کے دوران اسرائیلی اہداف پر کی گئی پاسداران انقلاب کی ایرو اسپیس فورس کی مؤثر اور درست حملہ آور کارروائیوں کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا، جو اسرائیل کی ایران کے خلاف جارحیت کے جواب میں کی گئیں۔
بدھ کی رات، پاسداران انقلاب نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایرانی مسلح افواج نے اسرائیلی اہداف پر ایک نئے قسم کے طاقتور میزائل داغے ہیں، بیان کے مطابق یہ میزائل ’سجیل‘ قسم کے تھے، جو دو مرحلوں پر مشتمل، طویل فاصلے تک مار کرنے والے اور انتہائی وزنی ہتھیار ہیں۔
اسرائیل نے 13 جون کی رات بغیر کسی اشتعال انگیزی کے ایران پر حملہ کر دیا تھا، جس میں تہران میں رہائشی عمارتیں بھی نشانہ بنائی گئیں، ان حملوں میں اعلیٰ ایرانی فوجی افسران کو ٹارگٹڈ اسٹرائیکس میں شہید کر دیا گیا، جب کہ کئی عام شہری بھی اپنی رہائش گاہوں پر ہونے والے حملوں میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
رہبرِ انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے اُسی دن نئے فوجی کمانڈرز کا تقرر کیا اور کہا کہ ’اب اسرائیل کے لیے زندگی تاریک ہو جائے گی‘، اس کے کچھ ہی دیر بعد، ایرانی مسلح افواج نے اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں کے اندر جوابی کارروائیاں شروع کر دیں، جن میں تل ابیب اور حیفہ سمیت دیگر اہداف پر میزائلوں اور ڈرونز کی بارش کی گئی۔
منگل کو میجر جنرل موسوی نے کہا تھا کہ مسلح افواج جلد ہی ’دفاعی حملوں سے سزا دینے والے حملوں کی طرف منتقل ہو جائیں گی‘۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مسلح افواج
پڑھیں:
امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
امریکہ کی مداخلت پسندانہ و فریبکارانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ انتہاء پسند امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے بلند و بالا تصورات پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں جبکہ کوئی بھی سمجھدار و محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کبھی یقین نہیں کرتا کہ جو ایران کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کیخلاف گھناؤنے جرائم کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہو! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ملک میں بڑھتی امریکی مداخلت کے خلاف جاری ہونے والے اپنے مذمتی بیان میں انسانی حقوق کی تذلیل کے حوالے سے امریکہ کے طویل سیاہ ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات کے بارے تبصرہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں تہران نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ، (16) ستمبر 2022ء کے "ہنگاموں" کی برسی کے بہانے جاری ہونے والے منافقت، فریبکاری اور بے حیائی پر مبنی امریکی بیان کو ایران کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی جارحانہ و مجرمانہ مداخلت کی واضح مثال گردانتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدار اور محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کسی صورت یقین نہیں کر سکتا کہ جس کی پوری سیاہ تاریخ؛ ایرانی اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کے خلاف؛ 19 اگست 1953 کی شرمناک بغاوت سے لے کر 1980 تا 1988 تک جاری رہنے والی صدام حسین کی جانب نسے مسلط کردہ جنگ.. و ایرانی سپوتوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال اور 1988 میں ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرانے سے لے کر ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے میں غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ ملی بھگت.. نیز گذشتہ جون میں انجام پانے والے مجرمانہ حملوں کے دوران ایرانی سائنسدانوں، اعلی فوجی افسروں، نہتی ایرانی خواتین اور کمسن ایرانی بچوں کے قتل عام تک.. کے گھناؤنے جرائم سے بھری پڑی ہو!!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیور ایرانی قوم، اپنے خلاف امریکہ کے کھلے جرائم اور سرعام مداخلتوں کو کبھی نہ بھولیں گے، ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ؛ نسل کشی کی مرتکب ہونے والی اُس غاصب صیہونی رژیم کا سب سے بڑا حامی ہونے کے ناطے کہ جس نے صرف 2 سال سے بھی کم عرصے میں 65 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کو قتل عام کا نشانہ بنایا ہے کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں، اور ایک ایسی انتہاء پسند حکومت ہونے کے ناطے کہ جس کی نسل پرستی و نسلی امتیاز، حکمرانی و سیاسی ثقافت سے متعلق اس کی پوری تاریخ کا "اصلی جزو" رہے ہیں؛ انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات پر ذرہ برابر تبصرہ کرنے کا حق نہیں رکھتا!
تہران نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی کہ ایران کے باخبر و با بصیرت عوام؛ انسانی حقوق پر مبنی امریکی سیاستدانوں کے بے بنیاد دعووں کو دنیا بھر کے کونے کونے بالخصوص مغربی ایشیائی خطے میں فریبکاری پر مبنی ان کے مجرمانہ اقدامات کی روشنی میں پرکھیں گے اور ملک عزیز کے خلاف جاری امریکی حکمراں ادارے کے وحشیانہ جرائم و غیر قانونی مداخلتوں کو کبھی فراموش یا معاف نہیں کریں گے!!