مغربی تہران میں 16 صیہونی ڈرونز تباہ، 24 جاسوس گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
مغربی تہران کے سکیورٹی کمانڈر نے کہا کہ پولیس دیگر سیکورٹی اور سروس اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہے اور شہریوں سے اپیل کرتی ہے کہ اس نازک دور میں جب ہمارا ملک ایران صیہونی غاصب ریاست اور انسانیت کے دشمن کے خلاف مکمل جنگ میں مصروف ہے، اپنا سکون برقرار رکھیں۔ اسلام ٹائمز۔ مغربی تہران کے سکیورٹی کمانڈر نے 16 صیہونی ڈرونز کے گرائے جانے اور 24 جاسوسوں کی گرفتاری کی اطلاع دی ہے۔ ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق مغربی تہران کے سیکورٹی کمانڈر کیومرث عزیزی نے صیہونی دشمن کے 16 ڈرونز کو گرانے اور 24 جاسوسوں کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی ہے۔ عزیزی نے مغربی تہران کی سیکورٹی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ عوامی معلومات، انٹیلی جنس نگرانی اور مغربی تہران پولیس کے 24 گھنٹے کے آپریشنز کے ذریعے 24 افراد کو گرفتار کیا گیا جو صیہونی دشمن کے لیے حقیقی اور ورچوئل دنیا میں جاسوسی کر رہے تھے۔ ان کا مقصد عوامی ذہنوں میں بے چینی پھیلانا، منفی پروپیگنڈا کرنا اور اسلامی جمہوریہ ایران کے مقدس نظام کی تصویر خراب کرنا تھا۔ گرفتار شدہ افراد کو عدالتی عملے کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ چند دنوں میں ہماری پولیس کی چوکسی، نشانہ بازی اور فائرنگ سے صیہونی دشمن کے 16 ڈرونز گرائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس دیگر سیکورٹی اور سروس اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہے اور شہریوں سے اپیل کرتی ہے کہ اس نازک دور میں جب ہمارا ملک ایران صیہونی غاصب ریاست اور انسانیت کے دشمن کے خلاف مکمل جنگ میں مصروف ہے، اپنا سکون برقرار رکھیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مغربی تہران دشمن کے
پڑھیں:
لاپتہ طالبہ کی لاش ایک ماہ بعد ملی، اسکول ٹیچر گرفتار
بھارتی ریاست مغربی بنگال کے ضلع بیربھوم میں ایک دل خراش واقعے نے سب کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ ایک مقامی اسکول کی طالبہ، جو گزشتہ ایک ماہ سے لاپتہ تھی، کی لاش ایک ویران علاقے سے بوری میں بند حالت میں ملی ہے۔ پولیس نے طالبہ کے ایک استاد کو گرفتار کرلیا ہے، جس پر اغوا اور قتل کا الزام ہے۔
طالبہ 22 اگست کو حسب معمول اسکول کے لیے نکلی تھی لیکن واپس گھر نہ پہنچی۔ اہل خانہ اور مقامی افراد نے کئی دنوں تک اس کی تلاش جاری رکھی، مگر کامیابی نہ ملی۔ بالآخر منگل کی شب کالی ڈانگا گاؤں کے مضافات میں واقع ایک سنسان مقام سے ایک بوری برآمد ہوئی، جس میں طالبہ کی لاش موجود تھی۔
متاثرہ لڑکی کے والدین نے الزام لگایا ہے کہ مذکورہ استاد اس سے قبل بھی نازیبا رویہ اختیار کرتا رہا تھا، اور طالبہ نے اس حوالے سے اپنی والدہ کو آگاہ بھی کیا تھا۔ اسی بنیاد پر پولیس نے استاد کو حراست میں لیا، جس نے تفتیش کے دوران جرم کا اعتراف کرلیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مزید چھان بین جاری ہے، اور یہ بھی جانچ کی جا رہی ہے کہ قتل سے قبل کسی قسم کی زیادتی تو نہیں کی گئی۔ لاش کو فارنزک تجزیے کے لیے بھیج دیا گیا ہے تاکہ حقائق سامنے آسکیں۔
یہ واقعہ معاشرے میں بچوں کے تحفظ، تعلیمی اداروں کی نگرانی، اور متاثرہ خاندانوں کی فوری داد رسی کے حوالے سے کئی سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔