فیض حمید کے خلاف کیس کی سماعت میں تاخیر، وکیل کا مؤقف سامنے آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کا فوجی عدالت کے تحت ہونے والا مقدمہ پچھلے 3 ہفتوں سے مؤخر ہے۔ ان کے وکیل، بیرسٹر میاں علی اشفاق کے مطابق اس وقت تقریبا 65 سے 70 فیصد سماعت مکمل ہو چکی ہے اور انہیں امید ہے کہ مقدمے کی کارروائی قریبی دنوں میں دوبارہ شروع ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:فیض حمید کا ٹرائل مکمل، عمران خان اور بیرسٹر گوہر آمنے سامنے، نصرت جاوید کے اہم انکشافات
انگریزی روزنامے میں شائع روپورٹ کے مطابق سابق جنرل فیض حمید کے وکیل نے بتایا کہ ان کی فلائٹ کی وجہ سے اور دیگر وجوہات کی بنا پر انہوں نے درخواست کی ہے کہ سماعت جلد ختم کیا جائے تاکہ وہ اپنے شیڈول کے مطابق سفر کر سکیں۔
یہ مقدمہ ’آفیشل سیکرٹس ایکٹ‘ کے تحت شروع ہوا ہے، اور اس کی ساری کارروائی خفیہ طور پر جاری ہے، اس لیے معاملے کی تفصیلات عام میڈیا میں نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:باجوہ کے کورٹ مارشل کا امکان؟، فیض حمید کیس میں پیش رفت؟
یاد رہے کہ گزشتہ سال، آئی ایس پی آر کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ فیض حمید پر مختلف الزامات عائد کیے گئے ہیں، بشمول سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے، خفیہ دستاویزات کے استعمال میں غلطی، اختیارات کے غلط استعمال اور سرکاری وسائل سے فائدہ اٹھانے کے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ممکنہ طور پر وہ 9 مئی 2023 کے دوران ہونے والی ہنگاموں کے پیچھے ایک منصوبہ بندی کے تحت کارفرما تھے۔
فیض حمید کی قانونی ٹیم نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے اور مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان کے ریٹائرمنٹ کے بعد کے سیاسی رابطے عام تعارفی نوعیت کے تھے۔ وکیل کا کہنا ہے کہ وہ مکمل حقائق عدالت کے سامنے پیش کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایس آئی جنرل فیض حمید فیض حمید کورٹ مارشل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایس ا ئی جنرل فیض حمید فیض حمید کورٹ مارشل فیض حمید کے مطابق
پڑھیں:
ایمان مزاری کی غیر حاضری، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچستان یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی رہنما ماہ رنگ بلوچ کی درخواست پر سماعت کے دوران ایڈووکیٹ ایمان مزاری کورٹ روم نمبر ون میں پیش نہیں ہوئیں۔نجی ٹی وی کے مطابق معاون وکیل نے شکایت کا ذکر کیا تو چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے پوچھا کہ کس بنیاد پرشکایت دائر کی گئی عدالت میں کیا ہوا تھا کیس کی مرکزی وکیل کو عدالت میں پیش ہونا چاہیے تھا، عدالت نے کیس دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے ماہ رنگ بلوچ کا نام سفری پابندی کی فہرست سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کی، ایڈووکیٹ ایمان مزاری عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔ایمان مزاری کے معاون وکیل نے کیس دوسری عدالت میں ٹرانسفر کرنے کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ گزشتہ سماعت پر جو واقعہ پیش آیا تھا، ایمان مزاری نے شکایت دائر کر دی ہے، استدعا ہے کہ کیس کسی دوسرے بینچ کو منتقل کر دیا جائے۔(جاری ہے)
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دئیے کہ کس بنیاد پر شکایت دائر کی گئی عدالت میں کیا ہوا تھا عدالت کا سوال ہے کہ مرکزی وکیل پیش کیوں نہیں ہوئیں ۔انہوں نے کہا کہ وکیل کی غیر حاضری کا کوئی مناسب جواز پیش نہیں کیا گیا۔ عدالت نے معاون وکیل کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔