اسرائیل کے بڑے شاپنگ مالز بند، اشیائے ضروریہ کی شدید قلت
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق صیہونی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ ایران کے حملوں اور جاری تصادم کے ساتھ ہی، مقبوضہ علاقوں کے متعدد شاپنگ سنٹرز جیسے کریون، رمات آویو، گرینڈ مال پٹاہ ٹیکوا اور گرینڈ کینین بی ایس سیکیورٹی خطرات کے باعث بند ہو گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی میڈیا ذرائع نے ایران کے کامیاب حملوں کے بعد مقبوضہ علاقوں میں مارکیٹوں کے بند ہونے اور شدید اشیاء کی قلت کا انکشاف کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صیہونی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ ایران کے حملوں اور جاری تصادم کے ساتھ ہی، مقبوضہ علاقوں کے متعدد شاپنگ سنٹرز جیسے کریون، رمات آویو، گرینڈ مال پٹاہ ٹیکوا اور گرینڈ کینین بی ایس سیکیورٹی خطرات کے باعث بند ہو گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، ان مراکز کے منتظمین نے وزیرِ اقتصاد کو فوری خط لکھ کر دوبارہ کھولنے کی درخواست کی ہے تاکہ مقبوضہ علاقوں کے رہائشی اپنی ضروریات پوری کر سکیں۔ تاہم، مناسب حفاظتی انفراسٹرکچر کی عدم موجودگی کی وجہ سے یہ مراکز گاہکوں سے خالی ہو گئے ہیں۔اسی دوران، ادائیگی کی کمپنی "شیبا" کے اعداد و شمار کے مطابق، ایران کے ساتھ جنگ کے ابتدائی دنوں میں کریڈٹ کارڈ سے خریداری کی مقدار میں 11.
آن لائن خریداری بھی فضائی حدود کے بند ہونے اور تجارتی پروازوں کے معطل ہونے کی وجہ سے شدید کمی کا شکار ہے۔ صیہونی میڈیا نے تسلیم کیا ہے کہ اس کے برعکس، گروسری اور خوراک کی اشیاء کی خریداری میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے، حتیٰ کہ معدنی پانی کی بوتلیں چند منٹوں میں شیلف سے خالی ہو جاتی ہیں۔ دوسری طرف، سپلائی چین میں خلل کی وجہ سے مرغی کے گوشت، دودھ اور دودھ کی مصنوعات کی قلت نے لمبی قطاریں اور صارفین میں تشویش بڑھا دی ہے۔ رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ ایران کے ساتھ چند دن کی جنگ نے صیہونی ریژیم کو نہ صرف سیکیورٹی چیلنجز بلکہ ایک وسیع اقتصادی بحران سے بھی دوچار کر دیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر یہ جنگ جاری رہی تو تل ابیب کی معیشت مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر پہنچ سکتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مقبوضہ علاقوں صیہونی میڈیا کے مطابق ایران کے کے ساتھ کیا ہے بند ہو
پڑھیں:
موضوع: بلوچستان۔۔۔۔۔ پاکستان ایران دوستی کا پُل
تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جس میں تازہ ترین مسائل کے بارے میں نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کی جاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںتجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: بلوچستان۔۔۔۔۔۔ پاکستان ایران دوستی کا پل
مہمان تجزیہ نگار: سید کاشف علی (اسلام آباد)
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
موضوعات و سوالات
1 بلوچستان دونوں ممالک کے درمیان بے مثال روابط میں کردار ادا کر سکتا ہے۔
2. امریکہ اور اسرائیل کا بلوچستان کو دونوں ممالک کے خلاف استعمال کرنے کی سازش
3. سی پیک، چین ، گوادر اور چابهار کس طرح دونوں ممالک کے درمیان مستحکم روابط کا ذریعہ بن سکتے ہیں
4. زائرین کیلئے بلوچستان میں پرامن کوریڈور کی ضرورت
5. گیس پائپ لائن منصوبہ دوستی کی ضمانت
خلاصہ گفتگو و اہم نکات:
ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا دورہ پاکستان موجودہ حالات میں بہت اہم ہے
بارہ روزہ جنگ کے بعد ایرانی صدر کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے
دورہ کے سفر کا آغاز لاہور اور علامہ اقبال کے مزار پہ سب سے پہلے آمد بھی اہمیت کی حامل ہے
دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے کئی معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں
پاکستان اور ایران کے تعلقات معمولی اتار چڑھاو کے باوجود ہمیشہ دوستانہ و برادرانہ رہے ہیں
اسرائیلی مسلط کردہ جنگ میں پاکستان نے کھُل کر ایران کی حمایت اور اسرائیل کی مذمت کی تھی
پاکستان اور ایران کے اقتصادی او ر معاشی مفادات بہت یکساں ہیں
بلوچستان اپنی اسٹریٹجک پوزیشن کی بنا پہ ایران پاکستان دونوں کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے
اس اسٹریٹیجک پوزیشن میں بڑی حد تک افغانستان بھی شامل ہے
اس خطے میں بہت سی اہم معدنیات پائی جاتی ہیں
اس لئے عالمی طاقتیں بلوچستان کے اس ریجن میں بہت دلچسپی رکھتی ہیں
اس طرح بلوچستان اور سیستان کی دو اہم پورٹس چاہ بہار اور گوادر عالمی تجارت کامستقبل ہیں
چین بھی اس سی پیک کے ذریعے اس خطے میں اپنے تجارتی مفادات رکھتا ہے
امریکہ اور اسرائیل اسی لئے اس خطے میں عدم استحکام کی کوششیں کرتے ہیں
امریکہ اسرائیل اور بھارت اسی لئے اس خطے میں دہشت گردوں کی سرپرستی کرتے ہیں
جب کہ پاکستان اور ایران کی حکومتوں اور عوام کی خواہش اس خطے میں امن و سلامتی کی ہے
اسرائیل کی کوشش ہے کہ ایران کے اردگرد "رنگ آف فائر" قائم رکھے۔
اس مذموم مقصد کے لئے اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ اب ڈھکا چھُپا نہیں رہا
کالونیل پاورز کی للچائی ہوئی نظریں بھی اس خطے پہ مرکوز ہیں
اسرائیلی تھنک ٹینکس نے بلوچستان کی صورتِ حال پہ اسٹڈی کے لئے پراجیکٹ شروع کیا ہے
مستقبل میں صیہونی حکومت پاکستان اور ایران میں عدم استحکام کے ہر اوچھا حربہ آزمائے گی
پاکستان اور ایران کو اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ کا مقابلہ کرنا ہے
پاک ایران زیارتی کوریڈور کو محفوظ بنا نا حکومتی ذمہ داری ہے
دہشت گردوں کی بیخ کُنی کرنا حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے
بلوچستان اور سیستان میں پرامن حالات پاکستان اور ایران کے عوام کی خوش حالی کا سبب بنیں گے