ٹیکس نیٹ میں نہ آنے والوں پر شکنجہ: غیر رجسٹرڈ افراد کے بینک اکاؤنٹس بند کرنے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت نے مالیاتی بل 2024-25 کے تحت ٹیکس نیٹ میں نہ آنے والے کاروباری افراد کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے تجویز دی ہے کہ سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ نہ ہونے والوں کے بینک اکاؤنٹس بند اور بجلی و گیس کے کنکشنز کاٹے جائیں، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اس اقدام کی مشروط اجازت دے دی ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سید نوید قمر کی صدارت میں ہوا، جس میں چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بتایا کہ ملک بھر میں 3 لاکھ صنعتی یونٹس میں سے صرف 30 سے 35 ہزار رجسٹرڈ ہیں، غیر رجسٹرڈ افراد کو پہلے نوٹس دیا جائے گا اور رجسٹریشن کے بعد 48 گھنٹوں میں ان کے بینک اکاؤنٹس دوبارہ بحال کیے جائیں گے۔
چیئرمین ایف بی آر نے انکشاف کیا کہ ملک میں 500 سے 600 ارب روپے کی صرف بجلی چوری ہورہی ہے اور ٹیکس دہندگان بھی اپنی آمدن کم ظاہر کرتے ہیں، نان فائلرز کا بزنس ماڈل ہی سیلز ٹیکس چوری پر مبنی ہے اور رجسٹریشن سے گریز عام رویہ ہے۔
اجلاس میں شریک رکن شرمیلا فاروقی نے سزاؤں میں اضافے کے بجائے مراعات دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سزاؤں سے زیادہ ٹیکس ریٹ میں کمی اور ترغیبات مؤثر ثابت ہوسکتی ہیں۔
ایف بی آر نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اس تجویز میں مزید حفاظتی اقدامات شامل کر کے نیا مسودہ کمیٹی کے سامنے پیش کرے گا۔ قائمہ کمیٹی کی منظوری سے یہ تجاویز بجٹ میں شامل کی جائیں گی جس کا مقصد ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا اور قومی محصولات میں اضافہ کرنا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایف بی آر
پڑھیں:
اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافے کیلئے نئے اقدامات تجویز کیے ہیں جو جلد نافذالعمل ہوسکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق نان فائلرز سے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس مجوزہ اقدام سے حکومت کو سالانہ تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہونے کی توقع ہے، تاہم اس سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر دوگنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جس سے عام شہریوں کی جیب پر اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز حکومت کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے پیش کی گئی ہیں، کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر اپنے محصولات کے ہدف سے پیچھے رہا۔ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہدف 3083 ارب روپے تھا، تاہم ایف بی آر صرف 2885 ارب روپے جمع کر سکا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کیا گیا، یومیہ 50 ہزار سے زائد رقم نکلوانے پرٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کیا گیا، اس سے پہلے یومیہ 50 ہزار سےزائد رقم نکلوانے پر0.6 فیصد ٹیکس عائد تھا۔