سینیٹ نے سول سروسنٹس ایکٹ میں ترمیم کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا، جس کے مطابق اب سرکاری افسران اپنے اثاثے ظاہر کریں گے۔

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سیاستدان اپنے اثاثے ظاہر کرتے ہیں، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور اقوام متحدہ کے اداروں نے کہا کہ دنیا بھر میں یہ ہو رہا ہے کہ سرکاری افسران کو اپنے اثاثے ظاہر کرنے ہوتے ہیں، کرپشن سے متعلق چیزیں شفاف ہوں، محکمہ افسران کے گوشوارے ویب سائٹ پر آویزاں کریں۔

بل کے متن کے مطابق گریڈ-17 اور بالا کے افسران اپنے، شریک حیات اور زیر کفالت بچوں کے اثاثے ڈیکلیئر کریں گے، اپنے غیر ملکی اور ملکی اثاثے اور واجبات بھی ڈیکلیئر کریں گے۔ 

سینیٹ میں سول کورٹس ترمیمی بل منظور

پی ٹی آئی کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وزیرِ مملکت کو علم ہی نہیں کہ بل میں ہے کیا

بل میں کہا گیا کہ تفصیلات فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ساتھ ڈیجیٹل فائل کی جائیں گی جو پبلک ہوں گی۔ تاہم انکشافات عوامی مفادات اور شخص کی پرائیویسی اور سیکیورٹی کے درمیان توازن کو مد نظر رکھ کر کیے جائیں گے۔

متن کے مطابق یہ ترمیم معلومات تک رسائی کے ایکٹ کے تحت ہے، مقصد ہے کہ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت اثاثہ جات کا اعلان یقینی بنانا ہے، گریڈ  17 تا 22 اعلیٰ عہدیداران کے ملکی اور غیر ملکی اثاثے عوام کےلیے قابل رسائی ہوں۔

بل میں کہا گیا کہ اثاثوں کی تفصیلات ڈیجیٹل فائل کی جائیں گی، ذاتی معلومات، شناختی کارڈ نمبر، پتہ، بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات کا تحفظ کیا جائے گا، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو خطرے پر مبنی تصدیق کے لیے ضروری وسائل اور فریم ورک دیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: اپنے اثاثے ظاہر کریں گے

پڑھیں:

اسلامی ممالک قطر پر اسرائیل کے حملے سے عبرت حاصل کریں، سید عبدالمالک الحوثی

اپنے ایک خطاب میں انصار الله کے سربراہ کا کہنا تھا کہ عرب ممالک کیلئے یہ امکان بھی موجود ہے کہ وہ اپنے سربراہی اجلاسوں میں حماس، جہاد اسلامی اور القسام بریگیڈ جیسی فلسطینی مقاومتی تنظیموں کو دہشتگردوں کی فہرست سے نکال سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" كے سربراہ "سید عبدالمالک بدر الدین الحوثی" نے آج دوپہر کو غزہ میں اسرائیل کے جرائم اور عالمی و علاقائی صورت حال پر ایک خطاب کیا۔ جس میں انہوں نے کہا کہ صیہونی دشمن، غزہ میں دنیا کے سامنے صدی کی سب سے بڑی ظلم کی داستان کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ اتنی بڑی نسل کشی اور تباہی کو دیکھ کر ہر وہ شخص دہل جاتا ہے جس کے دل میں انسانیت کی رمق باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں نسل کشی کے لئے صیہونی رژیم! امریکہ، برطانیہ اور جرمنی کے بم استعمال کر رہی ہے، جن کا ایندھن عرب ممالک کے تیل سے فراہم کیا جاتا ہے۔ سید الحوثی نے کہا کہ اسرائیل، اسلامی ممالک کی کمزوری اور بے بسی کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔ اس کے حملے صرف فلسطین تک محدود نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل بیت المقدس کو یہودیانے کی کوشش کر رہا ہے اور مسلسل مسجد اقصیٰ و اسلامی مقدسات کی توہین کر رہا ہے۔ انہوں نے امریکی وزیر خارجہ و نتین یاہو کی دیوارِ براق کے پاس موجودگی اور مسجد اقصیٰ کے نیچے سرنگ کھولنے کے واقعے کو امت مسلمہ کی غفلت قرار دیا۔ اسی تناظر میں انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل ہر سطح پر ایک دوسرے کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔

سید عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ ایسے وقت میں جب لبنان پر اسرائیلی جارحیت جاری ہے، امریکہ وہاں کی حکومت پر مزاحمت کو ختم کرنے کے دباؤ ڈال رہا ہے۔ انہوں نے صابرا اور شتیلا کے قتل عام کو مثال بناتے ہوئے کہا کہ مقاومت کو غیر مسلح کرنے سے ایسے دلسوز سانحات انجام پائیں گے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا صابرا و شتیلا کے مرتکب کرداروں کو سزاء ملی؟۔ یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ استقامتی محاذ کے ہتھیار مسئلہ نہیں، بلکہ ان ہاتھوں کو غیر مسلح ہونا چاہئے جو نسل کشی کرتے ہیں۔ انہوں نے دوحہ اجلاس ایک اچھی کوشش تھی لیکن اس کا نتیجہ بھی صفر رہا۔اس اجلاس کا کمزور نتیجہ اسرائیل کو قطر اور دیگر ممالک پر حملے کی ہمت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قطر کی بین الاقوامی حیثیت، اسرائیل کے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتی، چاہے وہاں امریکی فوجی اڈے ہی کیوں نہ موجود ہوں۔ سید الحوثی نے سوال اٹھایا کہ یورپی ممالک اپنے اجلاسوں میں یوکرین کے لئے اربوں ڈالر خرچ کرتے ہیں، تو اسلامی ممالک فلسطین کے لئے ایسا کیوں نہیں کرتے؟۔ انہوں نے کہا کہ بعض عرب ممالک اسرائیل کے لئے اپنی فضائی حدود بند کر سکتے ہیں۔ عرب ممالک کے لئے یہ امکان بھی موجود ہے کہ وہ اپنے سربراہی اجلاسوں میں حماس، جہاد اسلامی اور القسام بریگیڈ جیسی فلسطینی مقاومتی تنظیموں کو دہشت گردوں کی فہرست سے نکال سکتے ہیں۔

انصار الله کے سربراہ نے کہا کہ کئی عرب حکومتوں نے اپنے ملک میں فلسطینی عوام کے حق میں مظاہروں کو ممنوع اور جُرم قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ بحیرہ احمر اور باب المندب میں اسرائیلی جہازوں کی آمد و رفت پر پابندی جاری ہے اور اس ہفتے 24 میزائل و ڈرون حملے اسرائیلی علاقوں پر کئے گئے۔ آخر میں انہوں نے سعودی عرب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک وہ اسرائیل کی مالی، سیاسی اور انٹیلیجنس مدد کرتا رہے گا، اسرائیلی حملوں سے محفوظ رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ بحیرہ احمر میں سعودی عرب کا برطانیہ کے ساتھ تعاون صرف اور صرف اسرائیل کی خدمت ہے۔ انہوں نے سعودی عرب کو مشورہ دیا کہ وہ اسرائیلی بحری جہازوں کی حمایت نہ کرے اور خود کو اسرائیل کے جال میں نہ پھنسائے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلامی ممالک قطر پر اسرائیل کے حملے سے عبرت حاصل کریں، سید عبدالمالک الحوثی
  • متحدہ عرب امارات اسرائیل کیساتھ اپنے سفارتی تعلقات محدود کر سکتا ہے، غیر ملکی خبر ایجنسی کا دعویٰ
  • بجلی چوروں کیخلاف کارروائی کرنیوالے افسران کیلئے انعامی مراعات منظور
  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • وزیر اعظم شہباز شریف اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ سعودی عرب کے سرکاری دورے پر ریاض پہنچیں گے
  •  وزیراعظم شہباز شریف 3 ملکی دورے پر روانہ، اہم ملاقاتیں طے
  • سعودی ولی عہد کی دعوت پر وزیر اعظم شہباز شریف سرکاری دورے پر ریاض روانہ
  • وزیراعظم شہباز شریف 3 ملکی دورے پر روانہ
  • وزیرِاعظم شہباز شریف آج سعودی عرب کے سرکاری دورے پر روانہ ہوں گے
  • اثاثے ہتھیانے والوں کا پیچھا کریں گے، روس کی یورپ کو دھمکی