پاکستانی شمالی علاقہ جات کی سیاحت کیلیے عمان کا 15 رکنی وفد اسلام آباد پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
عمان سے 15 بائیکرز پاکستان کے شمالی علاقہ جات کی سیاحت کیلیے پاکستان پہنچ گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عمان کا مشہور بوشیر بائیکرز کلب، مسقط کا پندرہ رکنی وفد پاکستان کا دورہ کر رہا ہے تاکہ وہ شمالی علاقہ جات میں ایک خصوصی بائیکنگ مہم میں حصہ لے سکے۔
یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے دوستانہ تعلقات، سیاحت کے فروغ اور عوامی روابط کی مضبوطی کا مظہر ہے۔
اس موقع پر وزیرِ اعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ، رانا ثنا اللہ نے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان دنیا کے حسین ترین مناظر کا حامل ملک ہے اور ہم خوش ہیں کہ بین الاقوامی بائیکرز یہاں کے قدرتی حسن کو دیکھنے اور دنیا تک مثبت پیغام پہنچانے آ رہے ہیں‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’یہ دورہ پاکستان میں ایڈونچر ٹورازم کے فروغ اور امن و دوستی کے پیغام کو عام کرنے میں اہم سنگِ میل ثابت ہوگا، وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر وزارت بین الصوبائی رابطہ ملک میں سپورٹس اور سیاحت کو فروغ دینے کے لیے خصوصی اقدامات کر رہی ہے۔
ایئرپورٹ پر روانگی سے قبل بائیکرز کا کہنا تھا کہ آج مسقط سے بوشر بائیکرز ایک غیر معمولی سفر کا آغاز ہے، مسقط کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے پاکستان کے دلکش شمالی علاقوں میں 10 روزہ موٹرسائیکل مہم کا آغاز کرنے کے لیے روانہ ہو رہے ہیں۔
پاکستانی سفارتخانے کے افسران نے گروپ کو ہوائی اڈے پر گرمجوشی سے رخصت کیا گیا۔
بائیکرز 22 جون کو اسلام آباد سے اپنے سفر کا آغاز کریں گے اور پھر 28 جون کو اپنے سفر کا اختتام کریں گے، اس دوران وہ شاندار پہاڑوں، سرسبز وادیوں اور پُرسکون جھیلوں سے گزریں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز انصاف کے لئے سپریم کورٹ پہنچ گئے
اسلام آباد(صغیر چوہدری )اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز انصاف کے لئے سپریم کورٹ پہنچ گئے۔چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے مختلف اقدامات کو ماتحت ججز نے عدالت عظمی میں چیلنج کر دیا۔جسٹس محسن اختر کیانی ۔جسٹس طارق محمود جہانگیری ۔جسٹس بابر ستار۔جسٹس ثمن رفعت اور جسٹس اعجاز اسحاق نے الگ الگ دائر درخواستوں میں موقف اپنایا ہےکہ
جج کو کام سے روکنے کی درخواست ہائیکورٹ میں قابل سماعت نہیں،
جج کو صرف آرٹیکل 209 کے تحت کام سے روکا جا سکتا ہے،پانچوں ججز کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 184/3کے تحت درخواست دائر کی گئی ہیں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ
آر ٹیکل 202 کے تحت بنے رولز کے تحت ہی چیف جسٹس بنچ تشکیل دے سکتے ہیں، ماسٹر آف روسٹر کا نظریہ سپریم کورٹ کالعدم قرار دے چکی ہے ۔ ججز نے عدالت عظمی سے استدعا کی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے انتظامی کمیٹیوں سے متعلق تین فروری اور 15جولائی کو نوٹیفکیشن جاری کئے گئے جوکہ درست اقدام نہیں ہے ان نوٹیفیکیشنز کو کالعدم قرار دیا جائے اور ساتھ قائم کی گئیں ان انتظامی کمیٹیوں کے اقدامات بھی کالعدم قرار دیئے جائیں درخواست میں
اسلام آباد ہائیکورٹ کے حالیہ رولز پر سوالات اٹھائے گئے ہیں اور انہیں غیر قانونی قرار دینے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔ درخواست مئں موقف اپنایا گیا ہے کہ ہائیکورٹ آرٹیکل 199 کے تحت اپنے آپ کو ہی رٹ جاری نہیں کر سکتی درخواست میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ ریاست پاکستان کو فریق بنایا گیا ہے درخواست میں یہ موقف بھی اپنایا گیا ہے کہ قرار دیا جائے کہ انتظامی اختیارات عدالتی اختیارات پر حاوی نہیں ہوسکتے اور پہلے چیف جسٹس پہلے سے تشکیل شدہ بنچ میں تبدیلی کرنے کے مجاز نہیں ہیں یہ بھی قرار دیا جائے کہ چیف جسٹس اپنی منشا اور مرضی کے مطابق دستیاب ججز کو روسٹر سے الگ نہیں کرسکتے اور ناہی چیف جسٹس اپنی منشا کے مطابق ججز کو عدالتی فرائض کی انجام دہی سے روک سکتے ہیں