پاکستان خطے میں نیٹ ریجنل اسٹیبلائزر کا کردار ادا کرتا رہے گا، ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں نیٹ ریجنل اسٹیبلائزر کا کردار ادا کرتا رہے گا۔
سیلانی ویلفیئر کے آئی ٹی پروگرام میں شریک طلبہ سے خصوصی نشست کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ بنیان المرصوص میں کامیابی دراصل امن کی جیت ہے، پاکستان نے ہمیشہ جنگ کے بجائے امن کو ترجیح دی ہے۔
انہوں نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ معلوماتی جنگ میں پاکستان کے ہراول دستے کا کردار ادا کر رہے ہیں اور ہمیں اس پر فخر ہے، ہماری افواج ایک منظم، پیشہ ور اور باصلاحیت فورس ہے، جو آئین اور ریاستی احکامات کے مطابق اپنے فرائض بخوبی انجام دے رہی ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کامزید کہنا تھاکہ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت اور اس کی ذمہ داریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، ملک کا کردار ہمیشہ خطے میں امن و استحکام کا ضامن رہا ہے اور یہ کردار مستقبل میں بھی برقرار رہے گا۔
نشست کے دوران طلبہ نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے خیالات کو سراہاتے ہوئے کہا کہ پاک افواج ہماری پہچان اور ہماری طاقت ہیں، اور ہم ہر محاذ پر ان کے ساتھ کھڑے ہیں، وطن کی حفاظت کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔
طلبہ نے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا شکریہ ادا کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ آئندہ بھی اس نوعیت کی ملاقاتیں اور انٹریکشنز جاری رہیں گے تاکہ نوجوان نسل کو قومی امور پر براہ راست رہنمائی میسر آ سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: آئی ایس پی آر کا کردار
پڑھیں:
پاکستان کو ایران کا ساتھ کھل کر دینا چاہیے: مولانا فضل الرحمان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان کی خارجہ پالیسی پر سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پاکستان کو کھل کر ایران اور اہلِ فلسطین کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اقوام متحدہ اب ان بڑی طاقتوں کی “لونڈی” بن چکی ہے۔ ایران اگر اسرائیل کے حملوں کا جواب دے رہا ہے تو اس پر پابندی کی بات کی جاتی ہے، جبکہ اسرائیل کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مصلحت سے نکل کر اہلِ غزہ، فلسطینی عوام اور ایران کی حمایت میں کھڑا ہونا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہود و ہنود ایک دوسرے کے اتحادی ہیں، اور اسرائیل فلسطین، لبنان، شام، ایران اور پاکستان جیسے ممالک کو تباہ کرنے کے ایجنڈے پر گامزن ہے۔ انہوں نے شامی دفاعی نظام پر اسرائیلی حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف غزہ تک محدود جنگ نہیں رہی بلکہ پورے خطے کو لپیٹ میں لینے کی سازش ہو رہی ہے۔
فضل الرحمان نے زور دیا کہ بین الاقوامی ادارے اپنی ساکھ کھو چکے ہیں، اور او آئی سی جیسا پلیٹ فارم صرف “دکھاوا” بن کر رہ گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں اب تک 60 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور حالیہ دنوں میں مزید ڈیڑھ ہزار افراد شہید کیے جا چکے ہیں، مگر دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
ملک کی داخلی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد سے پاکستان مسلسل بدامنی کا شکار ہے، اور خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بھتہ دیے بغیر کاروبار ممکن نہیں۔ مولانا نے کہا کہ عوام، فوج، اور قوم نے قربانیاں دیں مگر آج پھر ہم میزائلوں اور بارود کے نشانے پر ہیں۔
بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر حکومت اپنے بجٹ کو “بہترین” قرار دیتی ہے، مگر اصل میں معیشت منفی گروتھ کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی ترقی کے لیے پرامن فضا ناگزیر ہے اور حکومت کو اختلاف برداشت کرنا سیکھنا ہوگا۔
انہوں نے شکایت کی کہ دورانِ تقریر کئی بار ان کا آڈیو بند کیا گیا، جس پر اسپیکر قومی اسمبلی کو نوٹس لینا چاہیے اور آئندہ کے لیے اس طرح کی روش ترک کی جائے۔