امریکی اسٹوڈینٹ ویزے پر پابندی ختم، مگر اس کا سوشل میڈیا سے کیا تعلق ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
امریکی محکمہ خارجہ نے بدھ کو اعلان کیا ہے کہ وہ جلد ہی غیر ملکی طلبہ ویزوں کی درخواستوں کے لیے انٹرویوز کا دوبارہ آغاز کرے گا۔
تاہم اس بار ویزا درخواست دہندگان کی ’سوشل میڈیا سرگرمیوں‘ کو بھی جانچ کے عمل میں شامل کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ کا دورہ کرنے والے امریکی ویزا درخواست گزاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس دیکھنے کا حکم
محکمہ خارجہ نے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کی جانب سے امیگریشن پر سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
گزشتہ ماہ غیر ملکی طلبہ کے ویزوں کے لیے انٹرویوز عارضی طور پر معطل کر دیے گئے تھے۔
نئے رہنما اصولوں کے تحت، محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ وہ تمام ایف (F، ایم (M)، اور جے (J) نان امیگرنٹ ویزا درخواست دہندگان کی آن لائن موجودگی سمیت مکمل اور گہرائی سے جانچ کرے گا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ویزا درخواست کی جانچ کو مؤثر بنانے کے لیے تمام طلبہ ویزا امیدواروں کو ہدایت دی جائے گی کہ وہ اپنے تمام سوشل میڈیا پروفائلز کی پرائیویسی سیٹنگز کو ’پبلک‘ یعنی عوامی کر دیں۔
یہ بھی پڑھیں:مستقل رہائش کو فروغ دینے کے لیے امریکا نے نیا ویزا متعارف کرا دیا
محکمہ خارجہ نے واضح نہیں کیا کہ انٹرویوز کی دوبارہ شیڈولنگ کا عمل کب سے شروع ہوگا۔
ویزا جاری کرنے کے عمل میں محتاط رہنا ہوگابیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکا کو ویزا جاری کرنے کے عمل میں محتاط رہنا ہوگا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ جو لوگ امریکا میں داخلے کے خواہاں ہیں، ان کا کوئی خطرناک ارادہ نہ ہو اور وہ اپنے ویزا کے مقاصد کے مطابق سرگرمیوں میں حصہ لینے کا قابلِ اعتماد ثبوت دیں۔
امریکی ویزا کوئی حق نہیں بلکہ ایک سہولت ہےیہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ انتظامیہ نے فلسطین کی حمایت اور غزہ کی جنگ کے خلاف اسرائیل پر تنقید کرنے والے غیر ملکی طلبہ کو ملک بدر کرنے کی مہم تیز کر دی ہے۔
گزشتہ ماہ کے آخر میں ٹرمپ حکومت نے غیر ملکی طلبہ کے ویزوں کے لیے انٹرویوز روک دیے تھے اور ویزا درخواست دہندگان کی سوشل میڈیا سرگرمیوں میں ممکنہ یہود مخالف مواد کی جانچ کو لازمی قرار دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹوڈینٹ ویزا امریکا امریکا ویزا ڈونلڈ ٹرمپ سوشل میڈیا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا امریکا ویزا ڈونلڈ ٹرمپ سوشل میڈیا غیر ملکی طلبہ ویزا درخواست سوشل میڈیا کے لیے
پڑھیں:
قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکا کو بتایا گیا تھا، صدر ٹرمپ کو حملے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا تھا۔ خیال رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملے کیے، صہیونی فوج کا ہدف فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی مرکزی قیادت تھی۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ دوحہ میں حماس کے مذاکراتی رہنماؤں کو دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ تل ابیب سے جاری کیے گئے بیان میں اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا تھا کہ دوحہ میں دھماکے کے ذریعے حماس کے سینیئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔
حماس کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، اجلاس میں حماس رہنماء غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بمباری کے دوران اجلاس میں حماس کے 5 سینیئر رہنماء خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق موجود تھے، اجلاس کی صدارت سینیئر رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے۔ ایک اسرائیلی عہدے دار کا کہنا تھا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دی گئی تھی، امریکا نے حماس رہنماؤں پر حملے میں مدد فراہم کی ہے۔ اسرائیلی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ قطر میں موجود حماس رہنماؤں پر حملہ انتہائی درست اور بہترین فیصلہ تھا۔