نیدرلینڈز کی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ 15 سال سے کم عمر بچے اگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز خصوصاً ٹک ٹاک اور انسٹاگرام کا استعمال کریں تو وہ نفسیاتی اور جسمانی مسائل، ڈپریشن اور نیند کی خرابی جیسے خطرات سے دوچار ہو سکتے ہیں۔

وزارت صحت نے والدین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بچوں کو ان پلیٹ فارمز کے استعمال سے باز رکھیں اور ان کے ڈیجیٹل ڈیوائسز کے استعمال کے دورانیے پر بھی کڑی نظر رکھیں۔

العربیہ اردو کے مطابق، وزارت صحت نے بیان میں تجویز دی ہے کہ بچوں کا اسکرین ٹائم 20 منٹ سے زیادہ نہ ہو، اس کے بعد انہیں کم از کم 2 گھنٹے جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینا چاہیے۔ والدین کو ہدایت کی گئی ہے کہ رات کے وقت موبائل فون، لیپ ٹاپ اور دیگر ڈیجیٹل آلات بچوں کے کمروں سے دور رکھے جائیں۔

مزید پڑھیں: ٹک ٹاک کی بیوٹی ٹپس سے نوجوانوں کی جلد متاثر ہونے لگی، تحقیق

نگران نائب وزیر برائے کھیل و نوجوان، ونسنٹ کریمنز نے پارلیمنٹ کو ارسال کردہ ایک خط میں کہا ہے کہ یہ ایڈوائزری بچوں کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے مضر اثرات سے بچانے کی کوشش ہے۔ خط میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ ٹک ٹاک اور انسٹاگرام کے استعمال کی کم از کم عمر 13 سال ہونی چاہیے، اور وہ بھی صرف رابطے کی حد تک۔

نیدرلینڈز کے اسکولوں میں پہلے ہی طلبہ کے لیے موبائل فون، اسمارٹ واچز اور ٹیبلٹس کے استعمال پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔

رواں سال مئی میں 1400 سے زائد ڈاکٹروں اور ماہرین نے ایک عوامی خط پر دستخط کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ 14 سال سے کم عمر بچوں کو موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت نہ دی جائے، جبکہ 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال کی مکمل پابندی عائد کی جائے۔

واضح رہے کہ آسٹریلیا پہلے ہی 16 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی لگا چکا ہے، جبکہ فرانس، ڈنمارک اور سویڈن بھی اسی طرز کی قانون سازی اور سفارشات پر کام کر رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آسٹریلیا انسٹاگرام ٹک ٹاک نیدرلینڈز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آسٹریلیا انسٹاگرام ٹک ٹاک نیدرلینڈز سال سے کم عمر بچوں کے استعمال بچوں کو ٹک ٹاک

پڑھیں:

ڈیجیٹل پاکستان ایکٹ ہمارے ڈیجیٹل وژن کو قانونی تحفظ اور تقویت دیتا ہے: شزا فاطمہ

شزا فاطمہ خواجہ — فائل فوٹو

وفاقی وزیر شزا فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل پاکستان ایکٹ ہمارے ڈیجیٹل وژن کو قانونی تحفظ اور تقویت دیتا ہے۔

اسلام آباد میں ہونے والی 27ویں نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزارتِ آئی ٹی کو وزیر اعظم آفس، ایس آئی ایف سی، وفاقی کابینہ کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ ہمارا ڈیجیٹل سیکٹر اقتصادی سلامتی، اسٹریٹجک مضبوطی، عالمی مسابقت کا بنیادی ستون ہے۔ ڈیجیٹل گورننس، اے آئی، سائبر سیکیورٹی پاکستان کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن شعبے ہیں۔ ہم اپنی سائبر ریزیلنس کو مسلسل مضبوط بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فیلڈ مارشل کی قیادت میں افواج، سرکاری ادارے، نجی شعبہ دوران جنگ ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوئے۔ وزارتِ آئی ٹی، پی ٹی اے، فورسز اور نجی ماہرین نے بھی مل کر سائبر دفاع مضبوط کیا۔

شزا فاطمہ کا کہنا ہے کہ گوگل کا پاکستان میں دفتر کھولنے کا فیصلہ ٹیک سیکٹر کے لیے بڑی پیش رفت ہے، کلاؤڈ انفرااسٹرکچر پاکستان کے ڈیجیٹل مستقبل کی بنیاد ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شہریوں کی پوری زندگی کو ایک جامع ڈیجیٹل ماحول میں منتقل کرنا ہمارا ہدف ہے۔

متعلقہ مضامین

  • شزہ فاطمہ کا دورہ‘ پاکستان ملائیشیا آئی ٹی برآمدات کے مزید فروغ کا اعادہ
  • نوابشاہ ،والدین میں تعلیمی اداروں میں بڑھتی ہوئی فیسوں پر تشویش
  • کتاب ہدایت
  • محسن  نقوی  سے  ملاقات  ‘ پاکستان کیساتھ  تعاون  جاری  رکھیں  گے : چینی  سفیر 
  • پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون جاری رکھیں گے، چین
  • پاکستان میں گوگل دفتر ٹیک سیکٹر کیلئے بڑی پیش رفت: وزیر آئی ٹی 
  • ڈیجیٹل پاکستان ایکٹ ڈیجیٹل وژن کو قانونی تحفظ دیتا ہے، شزا فاطمہ
  • میٹا کی نئی سہولت، صارفین واٹس ایپ، انسٹاگرام اور فیسبک پر ایک ہی یوزرنیم استعمال کرسکیں گے
  • ڈیجیٹل پاکستان ایکٹ ہمارے ڈیجیٹل وژن کو قانونی تحفظ اور تقویت دیتا ہے: شزا فاطمہ
  • پاکستان کی پہلی مارکیٹ جہاں نقد رقم کی بجائے ڈیجیٹل کرنسی چلے گی