Express News:
2025-11-05@03:16:25 GMT

ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت

اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT

دو سال سے قریب عرصہ گزرگیا، اسرائیل فلسطینیوں پر اپنی جبری ریاستی دہشت گردی کے ذریعے آگ و خون کے گولے برسا رہا ہے۔ 50 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور ہزاروں زخمی حالت میں اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ اسرائیل کی بربریت، سفاکی اور جارحیت کا یہ عالم ہے کہ وہ اسپتالوں، اسکولوں، پناہ گاہوں اور رہائشی بستیوں پر بھی بمباری کرنے سے گریز نہیں کرتا۔ نہ ہی خوراک اور دیگر امدادی سامان غزہ کے متاثرین تک پہنچنے دیتا ہے نتیجتاً بھوک اور پیاس سے مظلوم فلسطینی اپنی جان کی بازی ہار رہے ہیں۔

اقوام متحدہ سے لے کر یورپی ممالک اور مسلم حکمرانوں تک کہیں سے کوئی ایسا موثر، ٹھوس اور بھرپور اقدام اب تک سامنے نہیں آیا کہ جو نیتن یاہو کی درندگی اور خوں ریزی کے آگے بند باندھ کر مظلوم، بے قصور اور نہتے فلسطینیوں کو اسرائیل کے بے رحمانہ مظالم سے نجات دلا سکے۔ بالخصوص 57 مسلم ملکوں کی قیادت کی مجرمانہ خاموشی، بے حسی، سنگ دلی اور مفاد پرستی نے صیہونی قوت کے حوصلوں کو مزید بلند کر دیا ہے اور وہ ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے اب مسلم ملک ایران پر بھی حملہ آور ہو گیا ہے۔

 ہر ملک کو اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کے مطابق کسی ملک کی آزادی، خود مختاری اور قومی سلامتی کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں ہے لیکن اسرائیل نے تمام عالمی قوانین کو پس پشت ڈال کر ایران پر حملہ کیا اور یہ بودا و بے بنیاد جواز گھڑا کہ ایران جوہری صلاحیت حاصل کر رہا ہے جسے وہ اسرائیل کے خلاف استعمال کر سکتا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ایران کی جنگی صلاحیت کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔ اسرائیل نے 13 جون کی صبح ایران پر اپنے پہلے حملے میں اعلیٰ ایرانی فوجی قیادت اور معروف و کہنہ مشق سائنس دانوں کو شہید کر دیا۔ ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے اپنے دو ٹوک پیغام میں واضح طور پرکہا کہ ایران اپنے ایک ایک شہید کا بدلہ لے گا۔ جوابی حملے میں ایران نے درجنوں میزائل اور ڈرونز حملے کرکے اسرائیل کے اہم اہداف کو نشانہ بنایا۔ تادم تحریر ایران اور اسرائیل دونوں جانب سے ایک دوسرے پر حملے کیے جا رہے ہیں اور ایک دوسرے کی اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بظاہر یہ کہہ رہے ہیں کہ ایران پر حملے میں امریکا کا کوئی کردار نہیں لیکن ایک دنیا جانتی ہے کہ امریکی پشت پناہی کے بغیر اسرائیل ایک قدم آگے نہیں بڑھا سکتا۔ امریکا خود ایران کے ساتھ ایٹمی پروگرام کے حوالے سے مسقط میں مذاکرات کر رہا تھا جو آخری مراحل میں تھے۔ اسرائیل کو مذاکرات کے خاتمے اور اس کے حتمی نتیجے کا انتظار کرنا چاہیے تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے تو اسرائیل کو ایران پر حملے سے روک سکتے تھے۔ جیساکہ اب وہ کہہ رہے ہیں کہ میں اسرائیل ایران میں بھی پاک بھارت جیسا امن معاہدہ کرا سکتا ہوں۔

اس ضمن میں انھوں نے روسی صدر پیوٹن کی ثالثی کو بھی تسلیم کرنے کی حامی بھر لی ہے۔ درحقیقت اسرائیل اور امریکا کو یہ توقع ہرگز نہ تھی کہ ایران اس قدر شدت اور بھرپور طریقے سے اتنا سخت جواب دے گا اور اسرائیل دھماکوں سے گونج اٹھے گا اور اس کی اہم تنصیبات کو ایرانی میزائل ہدف بنا کر حد درجہ نقصان پہنچا سکیں گے جیساکہ ایرانی قیادت نے انتباہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کا کوئی کونہ رہنے کے قابل نہیں چھوڑیں گے۔ ایرانی فوج نے اسرائیلی آباد کاروں کو خبردار کیا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے فوری طور پر خالی کر دیں۔

 ایران کے فوری، بھرپور، سخت اور غیر متوقع جواب اور امکانی شدید حملوں کے خوف ناک انجام کے پیش نظر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی طرح نیتن یاہو امریکا سے جنگ بندی کی اپیلیں کر رہا ہے۔ اسے اندازہ ہوگیا ہے کہ مسلم ممالک میں ایران اور پاکستان دو ایسی قوتیں ہیں کہ جنھیں زیر نہیں کیا جا سکتا۔

حالیہ پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی جنگی صلاحیت و برتری اور بھارت کے عبرت ناک انجام کے بعد اسرائیل پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرأت بھی نہیں کرے گا۔ صدر زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف نے ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ چین، روس، برطانیہ، فرانس، سعودی عرب اور دیگر مسلم ممالک نے ایران پر اسرائیلی جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

صورت حال کی نزاکت، سنگینی اور مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے ضروری ہے کہ ایران اسرائیل جنگ رکوانے اور فلسطینیوں پر صیہونی مظالم کے خاتمے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنا مثبت ثالثی کردار ادا کریں۔ او آئی سی کا ہنگامی اجلاس فوراً بلایا جائے، مسلم حکمران اپنے مفادات کو بالائے طاق رکھ کر مظلوم فلسطینیوں کی آواز سنیں۔ ایران کے خلاف جارحیت اور فلسطینیوں پر مظالم بند کروانے میں اسرائیل کے خلاف متحد و منظم ہو کر ٹھوس عملی اقدامات اٹھائیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسرائیل کے ایران کے ایران پر کہ ایران کے خلاف رہے ہیں اور اس رہا ہے

پڑھیں:

اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ

اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ امن معاہدے کے تحت اسرائیل امدادی سامان کے صرف ایک حصے کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے رہا ہے، جب کہ طے شدہ مقدار کے مطابق روزانہ 600 ٹرکوں کو داخل ہونا چاہیے تھا، مگر اس وقت صرف 145 ٹرکوں کو اجازت دی جا رہی ہے جو مجموعی امداد کا محض 24 فیصد ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے غزہ میں امداد کا داخلہ روک دیا، قابض فوجیوں پر حملے میں 2 اہلکار ہلاک

غزہ کی سرکاری میڈیا آفس کے مطابق 10 اکتوبر سے 31 اکتوبر تک 3 ہزار 203 تجارتی اور امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے، جو ضرورت کے مقابلے میں انتہائی کم ہیں۔ غزہ حکام نے اسرائیل کی جانب سے امداد میں رکاوٹوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال کی ذمہ داری مکمل طور پر اسرائیلی قبضے پر عائد ہوتی ہے، جو 24 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی زندگی مزید خطرناک بنا رہا ہے۔

غزہ میں خوراک، پانی، ادویات اور دیگر ضروری اشیا کی شدید قلت برقرار ہے، جبکہ بے گھر خاندانوں کے لیے پناہ گاہیں بھی ناکافی ہیں کیونکہ دو سالہ اسرائیلی بمباری میں رہائشی علاقوں کی بڑی تعداد تباہ ہو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مصر ’کریم شالوم کراسنگ‘ سے اقوام متحدہ کی امداد غزہ بھیجنے پر رضامند، امریکا کا خیر مقدم

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان کے مطابق امدادی قافلوں کی نقل و حرکت بھی محدود ہو چکی ہے، کیونکہ اسرائیلی حکام نے امداد کے راستوں کو تبدیل کر کے انہیں فِلڈیلفیا کوریڈور اور تنگ ساحلی سڑک تک محدود کر دیا ہے، جو تباہ شدہ اور شدید رش کا شکار ہے۔ اقوامِ متحدہ نے مزید راستے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود غزہ میں حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائیہ، توپ خانے اور ٹینکوں نے خان یونس اور جبالیا کے اطراف میں گولہ باری کی، جس میں مزید 5 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ

اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں جنگ بندی کے بعد سے اب تک 222 فلسطینی شہید اور 594 زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی حکومت کا دعویٰ ہے کہ حملے اس لیے جاری ہیں کہ حماس نے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں واپس نہیں کیں، تاہم حماس کا کہنا ہے کہ علاقے کی شدید تباہی اور بھاری مشینری کی عدم اجازت کے باعث تلاش کا عمل ممکن نہیں ہو پا رہا۔

فلسطینیوں کی جانب سے عالمی برادری خصوصاً امریکی صدر پر زور دیا جا رہا ہے کہ اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے تاکہ امدادی سامان بغیر کسی شرط اور رکاوٹ کے غزہ پہنچ سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل اقوام متحدہ امداد بمباری غزہ فلسطین

متعلقہ مضامین

  • صیہونی جارحیت کے مقابلے میں پاکستان نے فیصلہ کن کردار اداکیا، ایرانی سفیر
  • اسرائیل کے غزہ،لبنان میں تازہ حملے ، 7 شہید, کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں اجازت نہیں مانگتے‘ نیتن یاہو
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 افراد شہید
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 فلسطینی شہید
  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • کس پہ اعتبار کیا؟
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے