پینے کا صاف پانی بنیادی ضرورت کے عنوان سے ورکشاپ کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سماجی تنظیم بول اٹھو اور شرکت گاہ کی جانب سے ” پینے کا صاف پانی ایک بنیادی انسانی ضرورت” کے موضوع پر سندھی لینگویج اتھارٹی ہال میں ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیاگیا، ورکشاپ میں 120سے زائد اسٹیک ہولڈرز، مقامی نمائندگاہ، سرکاری افسرا، سول سوسائٹی اراکین، خواتین کارکنان اور کمیونٹی ممبران نے شرکت کی، اس موقع پر ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے پروگرام منیجر عبدالستار چاچڑ، روشن علی ملاح ایڈوکیٹ، امبرین مستوئی، سنیل گوریرو، حزب اللہ منگریو، زیب ملاح، فردوس سانگی، مینا جبار، سنیل سٹروگھن، عرفان کوریجو، ساجدہ میرانی، زمرد بھٹی، صباء عباسی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے پینے کا صاف پانی نہ صرف بنیادی انسانی حق ہے بلکہ اس کی مسلسل عدم دستیابی انسانی صحت، تعلیم اور معاشرتی ترقی پر منفی اثرات ڈال رہی ہے۔ شرکا نے اداروں جیسے واسا، ایچ ایم سی، سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ، منتخب کونسلرز، اور سول سوسائٹی کے موثر کردار پر زور دیتے ہوئے بین الادارہ جاتی تعاون کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔خواتین اور نوجوان شرکا نے پانی کے مسائل پر کمیونٹی سطح پر شعور اجاگر کرنے اور نگرانی کا موثر نظام وضع کرنے کی تجاویز دیں۔ ورکشاپ کے اختتام پر تمام شرکا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پینے کے صاف پانی کے حق کے لیے مشترکہ جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: صاف پانی
پڑھیں:
سندھ میں جامعات کی گریڈنگ کرنے والے ادارے کے بنیادی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی
کراچی:سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے صوبے کی سرکاری و نجی جامعات کی گریڈنگ کرنے والے ادارے سی آئی ای سی (چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی) کے بنیادی ڈھانچے کو تقریباً 25 برس بعد یکسر تبدیل کردیا۔
یہ تبدیلی چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی کے نئے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی کی سفارش پر کی گئی ہے اور کمیشن کے حالیہ اجلاس سے اس کی منظوری بھی لے لی گئی ہے جس کے تحت اب چارٹر انسپیکشن کمیٹی میں جامعہ کراچی، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی، مہران انجینئرنگ یونیورسٹی اور زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام کے وائس چانسلرز کی مستقل رکنیت ختم ہوگئی ہے اور ان کی جگہ اب چارٹر کمیٹی کے سربراہ کے علاوہ 4 ریٹائرڈ وائس چانسلرز اس کمیٹی کے مستقل اراکین ہونگے اور کوئی حاضر سروس وی سی کمیٹی میں شامل نہیں ہوگا۔
ان چاروں ریٹائرڈ وائس چانسلرز کی کمیٹی میں رکنیت کی مدت سرکاری و نجی جامعات کے انسپیکشن کی ایک سائیکل تک ہوگی جو ممکنہ طور پر ڈیڑھ سے دو برس تک ہوسکتی ہے۔
مزید براں ایچ ای سی، پی ای سی، پی ایم ڈی سی، پی کیٹ پی کے ایک ایک نمائندہ مستقل کمیٹی میں شامل ہوگا۔ اسی دو طرح ممتاز پروفیشنلز (اکیڈمک کے علاوہ)، سیکریٹری سندھ ایچ ای سی اور ڈائریکٹر جنرل سی آئی سی سی بھی اس مستقل کمیٹی کا حصہ ہونگے دو ممتاز پروفیشنلز اور چاروں ریٹائرڈ وائس چانسلرز کی کمیٹی کے لیے تقرری کی منظوری سندھ ایچ ای سی کے چیئرمین سی ای آئی سی کے سربراہ کی سفارش پر دیں گے۔
سی ای آئی سی کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر سروش لودھی نے "ایکسپریس" کو بتایا کہ نئے منظور شدہ رولز کے تحت چاروں مستقل اراکین (ریٹائرڈ وائس چانسلرز ) مرکزی کمیٹی کا حصہ ہونگے جو نجی و سرکاری جامعات کا طر شدہ انسپیکشن نہیں کریں بلکہ انسپیکشن کمیٹی کی سفارش کردہ رپورٹ کے تناظر میں ان جامعات کی گریڈنگ کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ نئے رولز میں انسپیکشن اینڈ مانیٹرنگ کمیٹی علیحدہ سے تشکیل دی گئی ہے جس کی سربراہی چیئرمین سی آئی ای سی کریں گے جبکہ اراکین میں مختلف جامعات کی کیو ای سی (کوالٹی انہاسمنٹ سیل) کے 3 ڈائریکٹرز، ڈائریکٹر جنرل سی آئی ای سی، ڈائریکٹر سی آئی ای سی، پی ایس ٹو چیئرمین سی آئی ای سی برائے سیکریٹری اور سبجیکٹ ایکسپرٹ شامل ہونگے۔
ڈاکٹر سروش لودھی کا کہنا تھا کہ نئے رولز اور کمیٹی کے ساتھ سرکاری و نجی جامعات کا انسپیکشن آئندہ ڈیڑھ سے 2 ماہ میں شروع ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ سندھ میں 69 سرکاری و نجی فعال جامعات ہیں جن میں سے 30 سرکاری ہیں۔