سلامتی کونسل: غربت کا خاتمہ ترقیاتی مقاصد پر سرمایہ کاری کے ساتھ، گوتیرش
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 19 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ کئی دہائیوں تک متواتر آگے بڑھنے کے بعد اب دنیا ترقی کے حوالے سے مشکل حالات کا سامنا کر رہی ہے جن پر قابو پانے کے لیے ترقیاتی مقاصد پر سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔
'غربت، پسماندگی اور تنازعات کے بین الاقوامی امن و سلامتی پر اثرات' کے موضوع پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ کوئی ملک پائیدار اور مشمولہ ترقی سے جتنا دور ہو جاتا ہے وہ عدم استحکام اور تنازعات سے اتنا ہی قریب آ جاتا ہے۔
جب لوگوں کو مواقع نہیں ملتے، جب انسانی حقوق پامال کیے جاتے ہیں اور احتساب نہیں ہوتا، جب جرائم اور بدعنوانی پھلتے پھولتے ہیں، جب موسمیاتی ابتری لوگوں کو بے گھر اور غیرمستحکم کرتی ہے اور جب اداروں کی کمزوری کے باعث دہشت گردی پھیلتی ہے تو امن ایک دھندلا خواب بن جاتا ہے۔
(جاری ہے)
یہ کوئی اتفاق نہیں کہ کم ترین انسانی ترقی والے 90 فیصد ممالک کو مسلح تنازعات کا سامنا ہے۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اقوام متحدہ نے اپنے قیام کے بعد آٹھ دہائیوں میں امن، ترقی اور انسانی حقوق کے لیے بہت سا کام کیا ہے جو آج بھی جاری ہے۔
نئے امن ایجنڈے اور گزشتہ سال رکن ممالک کی جانب سے منطور کیے گئے مستقبل کے چارٹر کے ذریعے اس کام کو مزید مضبوط کیا جا رہا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ ترقی امن کو مضبوط ہونے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ تاہم، پائیدار ترقی کے اہداف طے پانے سے دس سال بعد آج ان میں دو تہائی مقاصد کی جانب پیش رفت بہت سست ہے۔ آئندہ ہفتے مالیات برائے ترقی کے موضوع پر شروع ہونے والی پانچویں کانفرنس دنیا کے لیے ترقی کے عمل کو درست ڈگر پر لانے کا اہم موقع ہو گی۔
خطاب کے آخر میں ان کا کہنا تھا کہ امن اجلاسوں میں قائم نہیں ہوتا بلکہ یہ کمرہ ہائے جماعت، طبی مراکز اور لوگوں میں تعمیر ہوتا ہے۔ امن اس وقت آتا ہے جب لوگوں کے پاس امید، مواقع اور مستقبل میں کردار ہوتے ہیں۔ آج ترقی پر سرمایہ کاری کا مطلب مزید پرامن مستقبل پر سرمایہ کاری ہو گا۔
سست رفتار انسانی ترقیاقوام متحدہ کی اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل اور ادارے کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) میں ایشیا اور الکاہل خطے کی ڈائریکٹر کانی وگناراجا نے بتایا کہ 35 سال کے بعد پہلی مرتبہ انسانی ترقی کے شعبے میں پیش رفت نمایاں طور سے سست پڑ گئی ہے۔
اس کا اندازہ یوں لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا کے نصف سے زیادہ غریب ترین ممالک کی معاشی صورتحال ابھی تک کووڈ وبا سے پہلے کی سطح پر بحال نہیں ہو سکی۔انہوں نےکہا کہ غزہ سے میانمار اور سوڈان سے افغانستان تک مسلح تنازعات رکن ممالک کے جی ڈی پی پر تیزی سے منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں اور ان کے سبب غربت اور مایوسی بڑھ رہی ہے۔
عالمگیر انسانی ترقی کے لیے یہ برا وقت ایسے موقع پر آیا ہے جب مسلح تنازعات اس سطح پر پہنچ چکے ہیں جہاں وہ گزشتہ آٹھ دہائیوں میں کبھی نہیں دیکھے گئے۔
اس سے ان کمزوریوں کا اندازہ ہوتا ہے جنہیں دور کرنے کے لیے سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی۔کانی وگناراجا نے کہا کہ غربت اور تنازعات کا سلسلہ ختم کرنے کے لیے تین ترجیحات پر سرمایہ کاری کرنا ضروری ہے۔
ان میں گھریلو معیشت کا تحفظ سب سے اہم ہے کیونکہ جہاں امن و سلامتی کمزور پڑتے ہیں وہاں مقامی ترقی ہی لوگوں بقا اور بحالی کی ضامن ہوتی ہے۔انسانی سلامتی کے تناظر میں موسمیاتی بحران کو حل کرنا دوسری ترجیح ہے۔ موسمیاتی تبدیلی بہت سے دیگر مسائل کو بھی بڑھاوا دے رہی ہے اور اس کے نتیجے میں لاکھوں لوگ قابل کاشت زمین، پناہ، خوراک اور پانی کے حصول کے لیے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے تیسری ترجیح کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سرحد پار خدشات پر قابو پانا بھی بہت ضروری ہے۔ 'یو این او ڈی سی' کی تازہ ترین رپورٹ کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس میں سرحد پار غیرقانونی سرگرمیوں کے محرکات سامنے لائےگئے ہیں اور اس ضمن میں ایسے علاقوں کی مثال پیش کی گئی ہے جہاں قانون اور سلامتی کمزور ہیں۔
وگناراجا نے کہا کہ ان تمام مسائل کے باوجود بہتری کی سمت میں کام جاری رہے گا اور ترقی کو ایک مسلسل اور بامقصد عالمی منصوبے کی حیثیت ملنی چاہیے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پر سرمایہ کاری انہوں نے ترقی کے نے کہا کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
دفاعی صنعت میں انقلاب، بنگلہ دیش کا ڈیفنس اکنامک زون قائم کرنے کا منصوبہ
بنگلہ دیش نے خطے میں دفاعی سازوسامان تیار کرنے والی نئی طاقت بننے کی سمت اہم پیش رفت شروع کر دی ہے۔
حکومت نے ایک خصوصی ڈیفنس اکنامک زون کے قیام کا منصوبہ بنایا ہے، جس میں ڈرونز، سائبر سسٹمز، ہتھیار اور گولہ بارود نہ صرف ملکی ضرورت کے لیے بلکہ برآمدات کے لیے بھی تیار کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش ایئر فورس کا چین کے اشتراک سے ڈرون پلانٹ قائم کرنے کا اعلان
حکام کے مطابق، یہ اقدام خود انحصار دفاعی صنعتی ڈھانچے کی تعمیر کے وسیع منصوبے کا حصہ ہے، حکومت کا تخمینہ ہے کہ تقریباً 1.36 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، غیر ملکی سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کے ذریعے حاصل کی جائے گی۔
???? | Breaking Analysis | #BDMilitary
???????? Bangladesh moves from consumer to producer. Dhaka’s latest policy push—anchored in the establishment of a dedicated Defence Economic Zone (DEZ)—signals a decisive stride toward self-reliance in military manufacturing and export orientation.… pic.twitter.com/WdHgoUvJ33
— BDMilitary (@BDMILITARY) November 3, 2025
چیف ایڈوائزر محمد یونس نے پہلے ہی ایسی پالیسی اقدامات کی منظوری دے دی ہے جن کے ذریعے ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیا جائے گا، بنگلہ دیش آرمی کو قومی دفاعی صنعت پالیسی کے مسودے کی تیاری کا کام سونپا گیا ہے۔
غیر ملکی دلچسپی اور برآمدی عزائممیڈیا رپورٹس کے مطابق، کئی غیر ملکی حکومتوں اور کمپنیوں نے بنگلہ دیش کے ابھرتے ہوئے دفاعی شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، اگرچہ مخصوص ممالک کے نام ظاہر نہیں کیے گئے، لیکن حکام نے تصدیق کی کہ بات چیت ’دوستانہ ممالک‘ کے ساتھ جاری ہے۔
بنگلہ دیش اکنامک زون اتھارٹی اور بنگلہ دیش انویسٹمنٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین اشک محمود بن ہارون نے کہا کہ زون کی جگہ کا تعین ابھی باقی ہے۔ ’ہم پالیسی فریم ورک تیار کر رہے ہیں اور شراکت داروں سے رابطے میں ہیں۔ ہمارا مقصد دفاعی شعبے کو برآمدی بنیاد پر استوار کرنا ہے۔‘
ملکی ضرورت اور عالمی منڈیاس وقت بنگلہ دیش کی دفاعی ضروریات کا تخمینہ 8,000 کروڑ ٹکا لگایا گیا ہے، جس میں مسلح افواج، بارڈر گارڈ، کوسٹ گارڈ، پولیس اور دیگر نیم فوجی اداروں کی ضروریات شامل ہیں۔
حکام کا خیال ہے کہ مقامی صنعت اس طلب کو پورا کر سکتی ہے اور آگے چل کر عالمی منڈی میں بھی داخل ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کا بھارت کے ساتھ سرحد پر سیکیورٹی مضبوط بنانے کے لیے نئی بٹالینز تشکیل دینے کا فیصلہ
تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف ملکی طلب پر انحصار کافی نہیں ہوگا، صدر بنگلہ دیش انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز اے این ایم منیر الزمان کے مطابق صنعت کو پائیدار بنانے کے لیے ہمیں برآمدی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنا ہوگی۔
’عالمی دفاعی منڈی میں مقابلہ سخت ہے، اور کامیابی کے لیے ٹیکنالوجی شراکت داری اور غیر ملکی سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔‘
نجی شعبے کی شمولیت ناگزیرفائنانس سیکرٹری ایم ڈی خیرالزمان نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کی طرح نجی شعبے کا کردار بنگلہ دیش کے لیے بھی اہم ہے۔
انہوں نے لاک ہیڈ مارٹن اور میک ڈونل ڈگلس جیسی کمپنیوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سرمایہ کاری کو کئی مالیاتی سالوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
جبکہ وزارتِ خزانہ زمین کے حصول کے لیے غیر استعمال شدہ سرکاری فیکٹریوں کو بروئے کار لانے پر غور کر رہی ہے۔
علاقائی موازنہ اور چیلنجزحکام نے تسلیم کیا کہ بنگلہ دیش ابھی پاکستان اور بھارت جیسے ہمسایہ ممالک سے پیچھے ہے، پاکستان نے گزشتہ 4 سالوں میں ہر سال تقریباً 450 ملین ڈالر دفاعی پیداوار میں لگائے۔
جبکہ بھارت کی سالانہ سرمایہ کاری 2.7 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے، اس کے مقابلے میں بنگلہ دیش کی دفاعی صنعت ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔
پالیسی خامیاں اور قانونی رکاوٹیںاگرچہ غیر ملکی دلچسپی میں اضافہ ہو رہا ہے، لیکن حکام نے اعتراف کیا کہ قوانین اور خریداری پالیسیوں کی موجودہ صورت نجی شعبے کی شمولیت میں رکاوٹ ہے۔
وزارتِ صنعت کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق، غیر ملکی سرمایہ کار قانونی ضمانتیں چاہتے ہیں جو فی الحال دستیاب نہیں۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش ملبوسات کی نئی عالمی منزل، چینی سرمایہ کاری میں اضافہ
ستمبر کے اجلاس میں شرکا نے نئے قوانین، سرمایہ کاری کے تحفظ اور ایک مستقل رابطہ ادارہ قائم کرنے کی سفارش کی، اس کے علاوہ، ترکی اور پاکستان کے ماڈلز سے استفادہ کرنے کی تجویز بھی دی گئی۔
کامرس سیکریٹری محبوب الرحمن نے کہا کہ اگر منصوبہ بروقت شروع کر دیا گیا تو بنگلہ دیش بھی پاکستان کی سرمایہ کاری کی سطح تک پہنچ سکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ نیا زون گیزپور کے بنگلہ دیش آرڈننس فیکٹری کی طرز پر قائم کیا جا سکتا ہے۔
طویل المدتی وژناگرچہ ماہرین کے مطابق ایک مکمل دفاعی ایکو سسٹم قائم کرنے میں 25 سے 30 سال لگ سکتے ہیں، لیکن بنگلہ دیشی قیادت پُرعزم ہے۔
پالیسی اصلاحات، نجی شعبے کی شمولیت، اور بین الاقوامی تعاون کے امتزاج سے بنگلہ دیش مستقبل میں علاقائی اسلحہ برآمد کنندہ ملک کے طور پر ابھر سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز ایکو سسٹم بنگلہ دیش بنگلہ دیش آرڈننس فیکٹری دفاعی پیداوار دفاعی سازوسامان سرمایہ کار کامرس سیکریٹری لاک ہیڈ مارٹن میک ڈونل ڈگلس